فرانس کے مشہور لوور میوزیم سے ہونے والی شاہی خاندان کے زیورات کی چوری نے جرمنی کی کمپنی کو عالمی شہرت بخش دی۔
یہ بھی پڑھیں: فرانس: چوری ہونے والے شاہی زیورات کی مالیت کا تخمینہ لگا لیا گیا، چور تاحال آزاد
بی بی سی کے مطابق وہ ’باکر‘ نامی ایک لفٹ بنانے والی کمپنی ہے جس کو اس واقعے سےغیر متوقع طور پر عالمی شہرت بخش دی۔
’بلیسنگ ان ڈسگائس‘، کمپنی کے مزے آ گئے!
مذکورہ جرمن کمپنی کا نام تب سامنے آیا جب چوروں نے لوو میوزیم کے اندر داخل ہونے کے لیے اسی کمپنی کی تیار کردہ ایک گاڑی پر نصب ایک سیڑھی کا استعمال کیا۔
اس واقعے کے بعد کمپنی نے موقع سے فائدہ اٹھاتے ہوئے ایک دلچسپ اور وائرل اشتہاری مہم شروع کر دی۔ کمپنی نے سوشل میڈیا پر وہ تصویر شیئر کی جس میں ان کی’گیلری آف اپولو‘ نامی لفٹ بالکونی تک پہنچتی نظر آ رہی ہے۔ یہ وہی جگہ ہے جہاں بے حد قیمتی تاریخی زیورات رکھے گئے تھے۔
’ان کا مذاق ٹھہرا۔۔۔‘
تصویر کے نیچے ایک پرکشش نعرہ درج تھا کہ جب رفتار اہم ہو تو باکر کمپنی کی ایجیلو فرنیچرلفٹ آپ کے خزانے کو 400 کلوگرام تک وزن کے ساتھ 42 میٹر فی منٹ کی رفتار سے منتقل کروادیتی ہے اور وہ بھی انتہائی خاموشی سے، 230V الیکٹرک موٹر کی بدولت۔
مزید پڑھیے: فرانس چوری شدہ شاہی زیورات کی تلاش میں سرگرداں، اب وہ انمول خزانہ کس حال میں ہوگا؟
کمپنی کی مارکیٹنگ سربراہ جولیا شارواٹز نے بتایا کہ جب انہوں نے اپنے شوہر اور کمپنی کے سی ای او الیگزینڈر باکر کے ساتھ لفٹ کی وہ تصویر دیکھی تو وہ حیران رہ گئے۔
جولیا نے کہا کہ ’ہم نے سوچا، اوہ خُدا! یہ تو ایک مجرمانہ حرکت ہے اور ہمارے آلے کو غلط مقصد کے لیے استعمال کیا گیا ہے لیکن جب معلوم ہوا کہ کوئی زخمی نہیں ہوا تو ہم نے اس واقعے پر ہلکے پھلکے انداز میں کچھ نعرے بنانے شروع کر دیے۔
کمپنی کی مارکیٹنگ سربراہ نے مزید کہا کہ ہمیں اپنے عملے، کاروباری ساتھیوں اور گاہکوں سے بے شمار پیغامات ملے تب ہمیں لگا کہ اس غیر متوقع موقع کو مثبت انداز میں استعمال کرنا چاہیے۔
مزید پڑھیں: پیرس: لوور میوزیم سے تاریخی تاج و جواہرات چوری، چوروں نے 7 منٹ میں واردات مکمل کی
واضح رہے کہ چوروں نے19 اکتوبر کو باکر کی مشہور ایجیلو فرنیچر لفٹ کے ذریعے میوزیم میں داخل ہو کر چند منٹوں میں 88 ملین یورو (76 ملین پاؤنڈ) مالیت کے نیپولین دور کے جواہرات چرا لیے اور بغیر پکڑے فرار ہو گئے۔














