بھارت کے وزیرِ تجارت پیوش گوئل نے جمعہ کے روز کہا کہ بھارت اپنے تجارتی اختیارات پر کسی قسم کی پابندی قبول نہیں کرے گا اور نہ ہی کسی تجارتی معاہدے پر جلد بازی میں دستخط کرے گا۔
برلن گلوبل ڈائیلاگ میں خطاب کرتے ہوئے بھارتی وزیر تجارت نےواضح کیا کہ بھارت کسی بھی تجارتی معاہدے پر جلد بازی میں دستخط نہیں کرے گا۔
یہ بھی پڑھیں: امریکا کی بھارت کو پھر تنبیہ، روسی تیل کی درآمدات پر ’سنجیدگی‘ دکھانے کا مطالبہ
ان کا اشارہ یورپی یونین اور امریکا کی ان تشویش کی طرف تھا جو بھارت کی روسی تیل کی مسلسل خریداری سے متعلق ہیں۔
⚡️India is close to finalizing a trade deal with the U.S., with negotiators reportedly resolving most issues, a government official said.
Commerce Minister Piyush Goyal stressed New Delhi won’t rush: “We don’t do deals in a hurry, and we don’t do deals with deadlines, with a gun… pic.twitter.com/fsZOUf4fMe
— Intel Net (@IntelNet0) October 24, 2025
بھارتی وزیر تجارت نے یہ اس وقت کہا ہے جب بھارت کا امریکا کے ساتھ دو طرفہ تجارتی معاہدہ ’انتہائی قریب‘ ہے۔
یورپی یونین کے ساتھ جاری آزاد تجارتی معاہدے کی بات چیت کے علاوہ، بھارت امریکا کے ساتھ بھی مذاکرات کر رہا ہے، جس نے بھارتی برآمدات پر 50 فیصد ٹیرف عائد کیا ہوا ہے۔
مزید پڑھیں: روسی تیل خریدا تو بھارت، چین، برازیل کی معیشت تباہ کر دیں گے، امریکا کی وارننگ
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اس ہفتے کہا کہ انہوں نے بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی سے بنیادی طور پر تجارت پر گفتگو کی۔
بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی نے انہیں یقین دہانی کرائی کہ بھارت روس سے تیل کی خریداری محدود کرے گا۔

پیوش گوئل نے کہا کہ نئی دہلی اس حوالے سے محتاط اور تدریجی طریقہ اپنائے گا۔
بھارتی میڈیا کے مطابق دونوں ممالک معاہدے کے مسودے کی زبان کو حتمی شکل دینے کے عمل میں ہیں۔
مزید پڑھیں: ’مودی ٹرمپ اور امریکا سے خوفزدہ ہیں ‘، راہول گاندھی کی بھارتی وزیرِاعظم پر تنقید
ذرائع کے مطابق پیوش گوئل جلد امریکا کا دورہ کریں گے تاکہ تجارتی بات چیت کو آگے بڑھایا جا سکے۔
نئی دہلی نے امریکا کے اس مطالبے کی مزاحمت کی ہے کہ بھارتی منڈیوں کو امریکی اناج اور ڈیری مصنوعات کے لیے کھولا جائے، اس مؤقف کے ساتھ کہ چھوٹے کسانوں کے روزگار کا تحفظ ضروری ہے۔
تاہم تجارتی و صنعتی ذرائع کے مطابق بھارت کچھ حد تک مکئی اور سویا میل کی درآمد کی اجازت دینے پر غور کر سکتا ہے۔
مزید پڑھیں:ٹیرف جنگ کے باوجود بھارت اور امریکا کے درمیان مشترکہ فوجی مشقیں جاری
امریکا کی جانب سے بدھ کو روس کے بڑے تیل پیدا کرنے والے اداروں پر پابندیاں عائد کیے جانے کے بعد، سستے روسی تیل کی بڑی خریدار بھارتی ریفائنریوں نے کہا ہے کہ وہ تیل کی درآمدات میں نمایاں کمی لانے کے لیے تیار ہیں، جو امریکا-بھارت تجارتی معاہدے کی راہ میں ایک بڑی رکاوٹ کو دور کر سکتا ہے۔
تجارتی وزارت کے اعداد و شمار کے مطابق اگست میں امریکا کو بھارتی برآمدات 6.87 ارب ڈالر سے گھٹ کر 5.43 ارب ڈالر رہ گئیں، جس کی وجہ ٹیرف کے باعث ٹیکسٹائل، جھینگا، اور زیورات جیسی اشیا کی برآمد میں کمی ہے۔
مزید پڑھیں:امریکی پابندیوں کے بعد بھارتی ریفائنریز کا روسی تیل کی درآمدات میں کمی کا فیصلہ
یورپی یونین، برطانیہ اور امریکا نئی دہلی پر دباؤ ڈال رہے ہیں کہ وہ روسی خام تیل کی رعایتی درآمدات میں کمی کرے، کیونکہ مغربی ممالک کا کہنا ہے کہ اس سے ماسکو کی یوکرین میں جنگی مہم کو مالی مدد ملتی ہے۔
بھارت طویل عرصے سے اپنے توانائی کے سودوں کا دفاع کرتے ہوئے کہتا آیا ہے کہ یہ اس کے توانائی کے تحفظ اور سستی فراہمی کے لیے ضروری ہیں، تاہم اب بھارتی ریفائنریاں امریکی پابندیوں کے پیشِ نظر روسی تیل کی درآمدات میں نمایاں کمی کرنے کے لیے تیار دکھائی دیتی ہیں۔













