پنجاب کے ضلع رحیم یار خان میں مبینہ زیادتی کا شکار ہونے والی لڑکی نے وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز سے انصاف کی فریاد کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ 4 ماہ سے دربدر کی ٹھوکریں کھا رہی ہے مگر انصاف نہیں ملا۔
واقعے کے مطابق متاثرہ لڑکی نے زیادتی کا مقدمہ درج نہ ہونے پر احتجاجاً خودکشی کی نیت سے اونچی پانی کی ٹنکی پر چڑھنے کی کوشش کی، تاہم ریسکیو اہلکاروں اور پولیس نے بروقت کارروائی کرتے ہوئے اسے نیچے اتار لیا۔ اس کے بعد لڑکی نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے اپنا مؤقف پیش کیا۔
رحیم یار خان میں زیادتی کا شکار لڑکی انصاف نہ ملنے پر ٹینکی پر چڑھ گئی۔ لڑکی نے الزام لگایا کہ پولیس اس کا مقدمہ درج نہیں کر رہی ملزم بااثر ہے اور قتل کی دھمکیاں دے رہا۔
اس معاملے @OfficialDPRPP کو دیکھنا چاہیے اور لڑکی کا انصاف فراہم کیا جائے۔
حکومت پنجاب بھی اس کا نوٹس لے pic.twitter.com/nj0jxheFRV— درد شناس 🇵🇰 (@MIAS7865) October 26, 2025
متاثرہ لڑکی نے وزیراعلیٰ پنجاب کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ مریم نواز کہتی ہیں کہ وہ خواتین کی ریڈ لائن ہیں، لیکن میرے ساتھ زیادتی ہوئی اور میں 4 مہینوں سے انصاف کے لیے دھکے کھا رہی ہوں، کوئی سننے والا نہیں۔
لڑکی نے سوال اٹھایا کہ جب ایک مظلوم عورت کو انصاف نہیں ملتا تو پھر عام عورتوں کی امید کس سے ہو؟
لڑکی نے الزام عائد کیا کہ ڈی پی او رحیم یار خان بااثر ملزم شہباز کو تحفظ فراہم کر رہا ہے اور اس کے خلاف مقدمہ درج نہیں ہونے دے رہا۔ اس کا کہنا تھا کہ جب پولیس افسران ہی مجرموں کے ساتھ مل جائیں تو مظلوم عورت کہاں جائے؟
مزید پڑھیں: نوشہرو فیروز میں لڑکی کو اغوا اور زیادتی کے بعد قتل کیس میں جرگے کا کیا کردار رہا؟
متاثرہ لڑکی کی والدہ نے بھی میڈیا سے گفتگو میں پولیس پر سنگین الزامات لگاتے ہوئے کہا کہ ملزم نہ صرف زیادتی کرتا رہا بلکہ نازیبا ویڈیوز بھی بناتا رہا۔ ان کے مطابق وہ کئی بار تھانے گئیں مگر پولیس نے بااثر ملزم کے خلاف مقدمہ درج کرنے سے انکار کردیا۔














