کچھ عرصہ سے قومی کرکٹ ٹیم کی کارکردگی بہتر ہونے کے بجائے تنزلی کی طرف جا رہی ہے۔ بار بار کپتانوں کی تبدیلی سے بھی معاملات بہتر نہیں ہو پارہے، جس کے باعث ہر کوئی چیئرمین پی سی بی کو آئے روز بہتری کے مشورے دے رہا ہوتا ہے۔
معروف صحافی و تجزیہ کار انصار عباسی بھی قومی کرکٹ کی بدحالی پر پھٹ پڑے، تاہم انہوں نے بابر اعظم اور محمد رضوان کا دفاع کیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: بابر اعظم کی جھلک دیکھنے کے لیے دیوار پھلانگ کر ڈریسنگ روم پہنچنے والا نوجوان گرفتار، مقدمہ درج
اپنے ایک کالم میں انہوں نے لکھا کہ پاکستان کرکٹ کا اگر ایک طرف سیاست زدہ پاکستان کرکٹ بورڈ نے ستیاناس کیا ہے تو دوسری طرف کرکٹ میں جوئے اور جواریوں کا اثر اس قدر بڑھ گیا ہے کہ ان کے خلاف کوئی بولتا ہی نہیں، اور اگر کوئی بولتا ہے تو اسے نشانہ بنایا جاتا ہے۔
انہوں نے کہاکہ سابق کرکٹر راشد لطیف سمیت چند ایک کرکٹ ماہرین کا کہنا ہے کہ محمد رضوان کو چند ماہ بعد ہی ون ڈے کرکٹ کی کپتانی سے ہٹانے کی اصل وجہ اُن کی جوئے کے خلاف مخالفت ہے۔
انصار عباسی نے لکھا کہ بابر اعظم کے حوالے سے بھی کہا جا رہا ہے کہ رضوان کے ساتھ ساتھ بابر کے کیریئر کو بھی جان بوجھ کر اس لیے تباہ کیا جا رہا ہے کیونکہ وہ بھی جوئے کے کھلے مخالف ہیں۔
’رضوان اور بابر کا یہ بھی جرم تصور کیا جا رہا ہے کہ وہ دونوں کیوں پاکستان کی ایک اہم ترین شخصیت سے راولپنڈی میں ملے اور اُن سے جوئے اور جوئے کی کمپنیوں کے خلاف ایکشن لینے کی درخواست کی۔ اور یہ بھی کہ ان دونوں کھلاڑیوں نے پی ایس ایل کے دوران جوئے کی کمپنیوں کے بیجز پہننے سے کیوں انکار کیا۔‘
سینیئر صحافی نے لکھا کہ بابراور رضوان کی شکایت کے بعد جواریوں کے خلاف کچھ عرصہ کے لیے کارروائی ہوئی، لیکن پھر جیسے پاکستان میں اکثر ہوتا ہے، خرابی واپس لوٹ آئی کیونکہ بڑوں کی توجہ دوسرے معاملات کی طرف ہوگئی۔
’اسی دوران ایک پروپیگنڈا مہم کے ذریعے بابر اور رضوان کے بارے میں یہ تاثر دیا جانے لگا کہ یہ دونوں صرف اپنی ذات کے لیے کھیلتے ہیں۔ ان دونوں کرکٹرز کے حوالے سے ایسے فیصلے ہونے لگے کہ صاف ظاہر ہونے لگا کہ اُنہیں نشانہ بنایا جا رہا ہے۔‘
انصار عباسی کے مطابق ان کی کارکردگی کو پرکھنے کا معیار دوسروں سے مختلف بنا دیا گیا۔ دوسرے کھلاڑی شکست کا باعث بن جائیں تو کوئی بات نہیں، لیکن اگر یہ دونوں ٹیم کو نہ جتوا سکیں تو فوراً ٹیم سے باہر! اور پھر یہ پروپیگنڈا شروع ہو جاتا کہ یہ دونوں اپنی ذات کے لیے کھیلتے ہیں۔ ان کی جگہ جن کھلاڑیوں کو موقع دیا گیا، وہ بدترین انداز میں ناکام ہوئے، لیکن بُرے پھر بھی یہی دونوں ٹھہرے۔
یہ بھی پڑھیں: بابراعظم کی 31ویں سالگرہ، ’ہر دور کا ایک اسٹار ہوتا ہے اور ہمارا اسٹار بابر اعظم ہے‘
واضح رہے کہ حال ہی میں محمد رضوان کو ون ڈے کرکٹ کی کپتانی سے ہٹا کر شاہین شاہ آفریدی کو یہ ذمہ داری سونپی گئی ہے۔














