گارجیئن رپورٹ: اسرائیل مکروہ ہتھکنڈوں کے لیے گوگل اور ایمیزون کو کس طرح استعمال کر رہا ہے؟

جمعرات 30 اکتوبر 2025
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

معروف ٹیکنالوجی کمپنیوں گوگل اور ایمیزون نے اسرائیلی حکومت کے ساتھ ایک خفیہ معاہدے کے تحت ایسا کوڈ سسٹم استعمال کرنے پر رضامندی ظاہر کی جس کا مقصد مختلف ممالک میں قانونی ذمہ داریوں سے بچ کر اسرائیلی مفادات کا تحفظ کرنا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: اسرائیل کی جانب سے غزہ جنگ بندی کی خلاف ورزی، قطری وزیراعظم کا ردعمل آگیا

یہ انکشاف گارجیئن اسرائیلی فلسطینی جریدے +972 میگزین اورعبرانی زبان کے جریدے لوکل کال کی مشترکہ تفتیش میں سامنے آیا ہے۔

یہ معاملہ سنہ 2021 میں ہونے والے 1.2 بلین ڈالر کے ’پروجیکٹ نیمبس‘ نامی معاہدے سے جڑا ہے جس کے تحت اسرائیلی حکومت کو کلاؤڈ کمپیوٹنگ، مصنوعی ذہانت اور دیگر تکنیکی خدمات فراہم کی جانی تھیں۔

اس معاہدے کا ایک غیر معمولی مطالبہ یہ تھا کہ کمپنیاں اسرائیل کو ایک خفیہ کوڈ کے ذریعے اشارہ دیں گی جسے ’وِنکنگ میکانزم‘ کہا گیا۔

گارجیئن کے مطابق اسرائیل کو خدشہ تھا کہ اگر اس کا حساس ڈیٹا گوگل یا ایمیزون کے عالمی کلاؤڈ سسٹمز میں منتقل ہوا تو یہ غیر ملکی قانون نافذ کرنے والے اداروں کے ہاتھ لگ سکتا ہے۔

مزید پڑھیے: اسرائیلی فوج کی غزہ پر وحشیانہ بمباری، 100 سے زیادہ فلسطینی شہید

اس خطرے سے نمٹنے کے لیے اسرائیلی حکام نے ایک خفیہ وارننگ سسٹم وضع کیا جس کے تحت کمپنیاں حکومت کو ادائیگیوں کے ذریعے خفیہ پیغام (ونک) بھیجتیں یہ اشارہ اس وقت دیا جاتا جب کسی غیر ملکی عدالت یا تفتیشی ادارے کو اسرائیلی ڈیٹا فراہم کیا جاتا۔

لیک شدہ دستاویزات کے مطابق یہ خفیہ کوڈ ادائیگیوں کی رقم سے طے ہوتا تھا جو متعلقہ ملک کے ٹیلیفون ڈائلنگ کوڈ کے مطابق دی جاتی تھی۔

مثال کے طور پر اگر ڈیٹا امریکا (+1) کو دیا گیا تو 1,000 شیکل (اسرائیلی کرنسی) ادا کیے جاتے۔

اور اگر کمپنی کسی گَیگ آرڈر (خاموشی کے عدالتی حکم) کے باعث ملک کا نام ظاہر نہ کر سکے تو 100,000 شیکل (تقریباً 30 ہزار ڈالر) ادا کیے جاتے۔

رپورٹ کے مطابق معاہدے میں ایک اور شق یہ بھی شامل تھی کہ گوگل یا ایمیزون کسی بھی صورت میں اسرائیل کی کلاؤڈ سروسز تک رسائی منقطع یا محدود نہیں کر سکیں گے حتیٰ کہ اگر کمپنیوں کو لگے کہ اسرائیل ان کی ٹیکنالوجی کو انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے لیے استعمال کر رہا ہے۔

مزید پڑھیں: پوپ فرانس غزہ میں اسرائیلی مظالم پر ایک بار پھر بول پڑے

اسرائیلی وزارت خزانہ کے ترجمان نے گارجیئن کو بتایا کہ گوگل اور ایمیزون ’سخت معاہداتی ذمہ داریوں کے پابند ہیں جو اسرائیل کے اہم مفادات کا تحفظ کرتی ہیں‘ تاہم انہوں نے ان معاہدوں کی تفصیلات ظاہر کرنے سے انکار کیا۔

دوسری جانب گوگل کے ملازمین نے گزشتہ سال امریکا میں مختلف دفاتر کے باہر مظاہرے کیے تھے تاکہ پروجیکٹ نیمبس معاہدے کی منسوخی کا مطالبہ کیا جا سکے۔

کوڈ والا معاملہ کیا ہے؟

اسرائیل نے ان کمپنیوں سے کہا ہوا تھا کہ اگر کبھی کسی دوسرے ملک (مثلاً امریکا، اٹلی وغیرہ) کی عدالت یا پولیس ان کمپنیوں سے اسرائیلی سرکاری ڈیٹا مانگے تو وہ کمپنی بظاہر تو قانونی طور پر وہ ڈیٹا دے دیں لیکن خفیہ طور پر اسرائیلی حکومت کو ایک خاص کوڈ کے ذریعے بتا دیں کہ ڈیٹا کس ملک کو دیا گیا ہے۔

یعنی کمپنی سیدھے الفاظ میں نہیں بتا سکتی تھی کہ ڈیٹا دیا گیا ہے (کیونکہ عدالت نے منع کیا ہوتا ہے) مگر ایک خفیہ ادائیگی (جیسے 1000 یا مزید شیکل) بھیج کر اسرائیل کو اشارہ دے سکتی ہے کہ کس ملک کو معلومات دی گئی ہیں۔

یہ بھی پڑھیے: پاکستان، غزہ میں امن و بحالی کے لیے عالمی فورس کا حصہ بننے پر آمادہ

پروجیکٹ نیمبس کے تحت اسرائیل نے گوگل اور ایمیزون سے ایک خفیہ معاہدہ کیا تاکہ اس کے ذریعے وہ دنیا کے مختلف ممالک میں اپنی معلومات کو محفوظ رکھ سکے۔ اگر کبھی کسی غیر ملکی عدالت یا پولیس نے ان کمپنیوں سے اسرائیلی ڈیٹا مانگا تو وہ کمپنیاں قانونی طور پر تو معلومات فراہم کر دیتیں مگر خفیہ طور پر اسرائیلی حکومت کو مخصوص ادائیگیوں (خفیہ کوڈ) کے ذریعے اطلاع دیتیں کہ ڈیٹا کس ملک کو دیا گیا ہے۔

یہ خفیہ نظام، جسے ’ونکنگ میکانزم‘ کہا گیا اسرائیل کے لیے ایک طرح کا خبردار کرنے والا اشارہ تھا تاکہ وہ اپنی حساس معلومات پر کنٹرول برقرار رکھ سکے۔

خفیہ انتظام کا مقصد

اس خفیہ انتظام کا اصل مقصد یہ تھا کہ اسرائیل کی فوجی کارروائیاں، غزہ میں فلسطینیوں کی نسل کشی، جاسوسی پروگرام، انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں اور ظلم کے دیگر ہتھکنڈے دنیا کی نظر سے اوجھل رہیں۔

اگر دوسرے ممالک کو یہ ڈیٹا مل جاتا تو انکشاف ہو سکتا تھا کہ اسرائیلی ٹیکنالوجی اور مصنوعی ذہانت کا استعمال غزہ اور فلسطین میں شہریوں کی نگرانی، بمباری اور نشانہ بنانے میں ہو رہا ہے۔ اس طرح اسرائیل نے عالمی سطح پر ممکنہ قانونی کارروائیوں اور بدنامی سے بچنے کے لیے ٹیکنالوجی کمپنیوں کو اپنے مفاد میں استعمال کیا جس سے نہ صرف ڈیجیٹل شفافیت متاثر ہوئی بلکہ بین الاقوامی انصاف کے اصولوں کو بھی نقصان پہنچا۔

مزید پڑھیں: جنگ بندی کے بعد غزہ پر اسرائیلی حملوں میں 93 فلسطینی شہید

یہ کمپنیاں اسرائیل کو کچھ طے شدہ پیسے بھجوا کر اشارے میں بتا دیتی تھیں کہ کس ملک نے معلومات حاصل کرلی ہیں۔ اسے کاروباری ادائیگی یعنی فیس یا تکنیکی ایڈجسٹمنٹ کے بہانے کیا جاتا کیوں کہ براہ راست کوئی پیغام یا کوڈ بھیج دینا یا بتانا عدالتی حکم کی خلاف ورزی ہوتا۔

مثال کے طور پر اگر اسرائیل کو ’خفیہ کوڈ‘ سے پتا چل جائے کہ امریکا نے اس کا ڈیٹا حاصل کر لیا ہے تو وہ فوراً اپنی فوجی کارروائیاں، خفیہ نظام یا انٹیلی جنس منصوبے بدل سکتا ہے تاکہ وہ معلومات کسی کو نقصان پہنچانے کے لیے استعمال نہ ہو سکیں۔ یوں اسرائیل وقت پر جان کر نقصان سے بچاؤ اور منصوبے کی رازداری برقرار رکھ لیتا ہے۔

امریکا یا دیگر ممالک بعض اوقات گوگل اور ایمیزون سے کسی ملک یا صارف کا ڈیٹا قانونی طور پر حاصل کرتے ہیں۔ اس کے لیے وہ عدالت یا پولیس کے ذریعے وارنٹ یا قومی سلامتی کے احکامات جاری کرتے ہیں جس کے تحت کمپنیاں اپنے سرورز، بیک اپ یا لاگز سے متعلقہ معلومات فراہم کرتی ہیں۔

مزید پڑھیے: عالمی عدالت انصاف نے اسرائیل کو غزہ میں انسانی بحران کا ذمہ دار قرار دے دیا

بعض اوقات یہ ڈیٹا فوری خطرہ یا بین الاقوامی تعاون کی بنیاد پر بھی منتقل ہوتا ہے اور اکثر کمپنیوں کو حکم دیا جاتا ہے کہ وہ کسٹمر کو اس کے بارے میں اطلاع نہ دیں۔

گوگل اور ایمیزون کے خلاف کارروائی ممکن؟

گوگل اور ایمیزون کی ذمہ داری صرف قانونی حکم پر ڈیٹا فراہم کرنا ہے اور وہ ٹیکنیکل طریقے استعمال کرتے ہیں جیسے ڈیٹا ایکسپورٹ، اے پی آئی کالز یا بیک اپ ری اسٹورز مگر بعض اسرائیل کے ساتھ معاہدے پروجیکٹ نیمبس کے تحت یہ کمپنیاں اسرائیل کو خفیہ طور پر اطلاع دے دیتیں کہ ڈیٹا کس ملک کو فراہم کیا گیا تاکہ اسرائیل اپنی حساس معلومات کی حفاظت کر سکے۔

یہ بھی پڑھیں: صیہونی افواج کے ہاتھوں ماری جانے والی 10 سالہ راشا کی وصیت پر من و عن عمل کیوں نہ ہوسکا؟

واضح رہے کہ اگر یہ رپورٹ درست ثابت ہو گئی تو گوگل اور ایمیزون کے خلاف قانونی کارروائی ممکن ہو سکتی ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

تازہ ترین

ورلڈ کلچر فیسٹیول میں فلسطین، امریکا اور فرانس سمیت کن ممالک کے مشہور فنکار شریک ہیں؟

سیکیورٹی صورتحال کے پیش نظر بلوچستان میں انٹرنیٹ سروس معطل ’انٹرنیٹ صرف سہولت نہیں، ہمارا روزگار ہے‘

خیبرپختونخوا میں منعقدہ جرگے کے بڑے مطالبات، عملدرآمد کیسے ہوگا اور صوبائی حکومت کیا کرےگی؟

سینیٹ اجلاس کا ایجنڈا جاری، 27ویں ترمیم میں مزید ترامیم کی منظوری ایجنڈے میں شامل

پاکستان اور سری لنکا کے درمیان ون ڈے سیریز کے 2 میچز کا شیڈول تبدیل

ویڈیو

ورلڈ کلچر فیسٹیول میں فلسطین، امریکا اور فرانس سمیت کن ممالک کے مشہور فنکار شریک ہیں؟

بلاول بھٹو کی قومی اسمبلی میں گھن گرج، کس کے لیے کیا پیغام تھا؟

27 ویں ترمیم پر ووٹنگ کا حصہ نہیں بنیں گے، بیرسٹر گوہر

کالم / تجزیہ

کیا عدلیہ کو بھی تاحیات استثنی حاصل ہے؟

تبدیل ہوتا سیکیورٹی ڈومین آئینی ترمیم کی وجہ؟

آنے والے زمانوں کے قائد ملت اسلامیہ