غزہ میں جنگ بندی کے باوجود اسرائیلی مظالم جاری ہیں، جنگ بندی کے بعد اسرائیل کی جانب سے غزہ کے مختلف علاقوں میں حملوں سے 100 کے قریب افراد شہید ہوچکے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: غزہ میں بھوک کا بحران بدستور سنگین، جنگ بندی کے باوجود انسانی المیہ برقرار
غزہ کی وزارتِ صحت غزہ کے مطابق 10 اکتوبر کو جنگ بندی کے آغاز کے بعد سے اسرائیلی حملوں میں کم از کم 93 فلسطینی شہید ہو چکے ہیں، جب کہ 324 افراد زخمی ہوئے ہیں۔
وزارتِ صحت کا کہنا ہے کہ گزشتہ 48 گھنٹوں کے دوران اسرائیلی فضائی حملوں میں جاں بحق ہونے والے 19 افراد کی لاشیں اور 7 زخمی مختلف اسپتالوں میں لائے گئے۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ اسرائیل کی دو سال سے جاری جارحیت کے نتیجے میں 7 اکتوبر 2023 سے اب تک شہادتوں کی مجموعی تعداد 68 ہزار 519 تک پہنچ گئی ہے، جب کہ زخمیوں کی تعداد ایک لاکھ 70 ہزار 382 ہو گئی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: حماس سمیت فلسطینی گروپس کا غزہ کا انتظام ٹیکنوکریٹ کمیٹی کے سپرد کرنے پر اتفاق
اقوامِ متحدہ کے مطابق غزہ پٹی میں کم از کم 15 لاکھ افراد کو ہنگامی امداد کی ضرورت ہے۔ ان میں سے بیشتر افراد جب اپنے گھروں کو لوٹتے ہیں تو انہیں ملبے کے سوا کچھ نہیں ملتا، جبکہ وہ خوراک اور پانی جیسی بنیادی ضروریات کے حصول کے لیے مسلسل جدوجہد کررہے ہیں۔
دوسری جانب فلسطینی گروپس نےغزہ کا انتظام غیر سیاسی ٹیکنوکریٹ کمیٹی کے سپرد کرنے پر اتفاق کیا ہے، حماس نے بھی رضامندی ظاہر کردی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: کئی ممالک غزہ فورس میں شامل ہونے کو تیار، مگر اسرائیل کی منظوری لازمی، مارکو روبیو
حماس کی ویب سائٹ پر جاری مشترکہ اعلامیے کے مطابق قاہرہ میں ہونے والے اجلاس میں تمام دھڑوں نے اتفاق کیا کہ غزہ کی انتظامی ذمہ داری ایک عبوری فلسطینی کمیٹی سنبھالے گی، جو آزاد ٹیکنوکریٹس پر مشتمل ہوگی۔ یہ کمیٹی عرب ممالک اور بین الاقوامی اداروں کے تعاون سے زندگی کے بنیادی معاملات اور عوامی خدمات کا انتظام کرے گی۔














