ٹیسلا کے سی ای او ایلون مسک نے خبردار کیا ہے کہ مستقبل قریب میں انسانی محنت کی ضرورت ختم ہوتی جا رہی ہے، کیونکہ مصنوعی ذہانت اور روبوٹس جلد تمام نوکریوں کی جگہ لے لیں گے۔
سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر اپنے بیان میں اسپیس ایکس کے سربراہ نے لکھا کہ مصنوعی ذہانت اور روبوٹس تمام نوکریاں ختم کر دیں گے۔
یہ بھی پڑھیں: مصنوعی ذہانت سے ویڈیو کی تخلیق، اوپن اے آئی نے سورا 2 لانچ کردیا
’کام کرنا ایک اختیاری عمل بن جائے گا، بالکل ایسے جیسے آپ دکان سے سبزیاں خریدنے کے بجائے خود اگانے کا انتخاب کریں۔‘
AI and robots will replace all jobs.
Working will be optional, like growing your own vegetables, instead of buying them from the store.
— Elon Musk (@elonmusk) October 21, 2025
ایلون مسک طویل عرصے سے یہ نظریہ پیش کر رہے ہیں کہ مصنوعی ذہانت نہ صرف انسانی افرادی قوت کو بدل دے گی بلکہ روزگار کے نظام کی ساخت بھی تبدیل کر دے گی۔
یہ مستقبل اب بہت دور نہیں لگتا، ٹیک سرمایہ کار جیسن کالاکینس نے ایک پوڈکاسٹ میں کہا کہ ایمیزون اپنے گودام کے کارکنوں کو روبوٹس سے تبدیل کرنے جا رہی ہے۔
مصنوعی ذہانت کے باعث روزگار کے مواقع ختم ہونے کا خوف اب حقیقت بنتا جا رہا ہے۔
مزید پڑھیں:ایکس اے آئی میں ڈاؤن سائزنگ، 500 سے زیادہ ملازمین نوکری سے فارغ
رواں ہفتے ایمیزون نے اپنی تاریخ کی سب سے بڑی برطرفیوں کا آغاز کیا، جس کے تحت کمپنی نے 30,000 کارپوریٹ ملازمین کو فارغ کر دیا۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق، یہ اقدام لاک ڈاؤن کے دوران ضرورت سے زیادہ بھرتیوں کے نقصانات کو پورا کرنے کے لیے کیا گیا ہے۔
اسی طرح، میٹا نے بھی اپنی مصنوعی ذہانت کی یونٹ میں 600 ملازمین کو فارغ کر دیا ہے تاکہ کارکردگی میں بہتری لائی جا سکے۔
مزید پڑھیں: غزہ میں اسرائیلی جارحیت پر تبصرہ، ’ایکس‘ نے اے آئی چیٹ بوٹ کو معطل کردیا
فیس بک کی ذیلی کمپنی نے اپنے مینلو پارک ہیڈکوارٹرز سے بھی 300 سے زائد ملازمین کو برطرف کیا۔
میٹا کے چیف اے آئی آفیسر الیگزینڈر وانگ کے مطابق،جب ٹیم کا حجم کم ہوگا تو فیصلے کرنے کے لیے کم گفت و شنید کی ضرورت پڑے گی اور ہر شخص کو زیادہ اثر و رسوخ حاصل ہوگا۔
آن لائن تعلیمی پلیٹ فارم چیگ نے بھی مصنوعی ذہانت کے ’نئے حقائق‘ کا حوالہ دیتے ہوئے اپنے 45 فیصد ملازمین کو فارغ کرنے کا اعلان کیا ہے۔
مزید پڑھیں:گروک چیٹ بوٹ کو ہٹلر کی تعریف کے حوالے سے گمراہ کیا گیا، ایلون مسک
اسی طرح، سیلز فورس نے بھی 4000 کسٹمر سروس کی آسامیاں ختم کر کے ان کی جگہ مصنوعی ذہانت پر مبنی ایجنٹس کو متعارف کرایا ہے۔
ییل یونیورسٹی کے بجٹ لیب کی ایگزیکٹو ڈائریکٹر مارتھا گِمبل کے مطابق، لوگ مصنوعی ذہانت کے روزگار پر ممکنہ اثرات سے اتنے خوفزدہ ہیں کہ وہ ہر کمپنی کے اعلان کو حد سے زیادہ بڑا مسئلہ سمجھ لیتے ہیں۔
امریکی فیڈرل ریزرو بینک آف سینٹ لوئس کی ایک حالیہ تحقیق کے مطابق، سن 2022 میں بے روزگاری کی بلند شرح اور مصنوعی ذہانت کے درمیان واضح تعلق پایا گیا ہے۔














