پنجاب حکومت نے صوبے میں امن و امان کے قیام اور مذہبی ہم آہنگی کے فروغ کے لیے تاریخی اقدامات کرتے ہوئے مساجد کے نظام کو عوامی امانت قرار دے دیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: کیا 25 ہزار میں آئمہ کرام کا ضمیر خریدنا چاہتے ہو؟ فضل الرحمان کی پنجاب حکومت پر پھر تنقید
حکومت پنجاب کے ترجمان کے مطابق صوبے بھر میں مقامی معززین پر مشتمل مزید مؤثر مسجد مینجمنٹ کمیٹیوں کے قیام پر اتفاق کیا گیا ہے۔
وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف کی خصوصی ہدایت پر صوبے میں مساجد کی بحالی اور ان کے انتظامی نظام کو شفاف اور مؤثر بنانے کا روح پرور سفر شروع کر دیا گیا ہے۔
وزیراعلیٰ نے خدمتِ دین کرنے والے آئمہ مساجد کے لیے وظائف کی فوری ادائیگی یقینی بنانے کے احکامات جاری کیے ہیں۔
آئمہ کرام کی رجسٹریشن کے لیے فارم کی تیاری آخری مراحل میں داخل ہو چکی ہے اور ہر تحصیل آفس میں خصوصی کاؤنٹرز قائم کیے جا رہے ہیں جہاں فارم جمع کروانے کی مینوئل اور ڈیجیٹل دونوں سہولتیں فراہم ہوں گی۔
حکومت پنجاب کے مطابق آئمہ کرام کو وظائف کی ادائیگی کا عمل چند ہفتوں میں شروع ہو جائے گا۔
پنجاب میں دینی اداروں کی پہلی بار مکمل ڈیجیٹل میپنگ
تاریخ میں پہلی مرتبہ صوبہ پنجاب میں دینی اداروں کا مکمل ڈیجیٹل ریکارڈ تیار کر لیا گیا ہے۔
مزید پڑھیے: مولانا فضل الرحمان ائمہ کرام کے لیے پنجاب حکومت کے وظیفہ میں رکاوٹ نہ بنیں، علامہ ڈاکٹر راغب نعیمی
صوبے کے 20 ہزار 863 دینی مدارس اور 56 ہزار مساجد کی جیو ٹیکنگ اور نمبر شماری کا عمل مکمل کر لیا گیا ہے جبکہ تمام ریکارڈ ایک شفاف ڈیجیٹل ڈیٹا بیس میں محفوظ کیا گیا ہے۔
محکمہ اوقاف کی زیر نگرانی لاہور سمیت صوبے بھر کی مساجد میں یکجہتی، ہم آہنگی اور مذہبی بھائی چارے کے فروغ کے لیے نیا دور شروع ہو چکا ہے۔
بریفنگ کے مطابق اس وقت 284 مساجد میں محکمہ اوقاف کے آئمہ کرام اور 47 مساجد میں دیگر علما امامت کے فرائض انجام دے رہے ہیں۔ حکومت نے ان کی دینی و ملی خدمات کے اعتراف میں وظائف میں اضافے کا فیصلہ بھی کیا ہے۔
غیر قانونی افغان شہریوں کے خلاف کارروائیاں
پنجاب حکومت نے امن و امان کے قیام کے لیے ریاستی رٹ کو مزید مؤثر بنانے کا عزم دہراتے ہوئے کارروائیاں تیز کر دی ہیں۔
افغان شہریوں کو کرائے پر پراپرٹی دینے پر کارروائی
ترجمان کے مطابق افغان شہریوں کو کرایہ داری دینے والے 64 افراد کو گرفتار کر لیا گیا ہے جبکہ غیر قانونی افغان باشندوں کے ساتھ کاروباری تعلقات رکھنے پر تین فیکٹری مالکان کے خلاف مقدمات درج کیے گئے ہیں۔
پنجاب بھر میں غیر قانونی طور پر مقیم افغان شہریوں کی نشاندہی کے لیے 45 ہزار سے زائد مقامات پر چیکنگ کی گئی ہے۔














