مالدیپ دنیا کا پہلا ملک بن گیا ہے جس نے ایک پوری نسل کے لیے تمباکو نوشی پر مکمل پابندی عائد کر دی ہے۔ نئی قانون سازی ہفتے کے روز نافذ ہو گئی۔
یہ بھی پڑھیں: برطانیہ میں ویپ کا استعمال سگریٹ نوشی سے بڑھ گیا
مالدیپ کی وزارت صحت کے مطابق یکم جنوری 2007 یا اس کے بعد پیدا ہونے والے افراد پر سگریٹ یا کسی بھی قسم کی تمباکو مصنوعات خریدنے، استعمال کرنے یا فروخت کیے جانے پر مستقل پابندی ہوگی۔
اس قانون کے تحت 18 سال یا اس سے کم عمر افراد جب بڑے ہو جائیں گے تب بھی قانونی طور پر تمباکو نوشی نہیں کر سکیں گے۔
وزارت صحت نے وضاحت کی کہ یہ اقدام عوامی صحت کے تحفظ اور ’تمباکو سے پاک نسل‘ کے فروغ کے لیے اٹھایا گیا ہے۔
پابندی کا اطلاق مالدیپ کے شہریوں کے ساتھ ساتھ سیاحوں پر بھی ہوگا۔
مزید پڑھیے: پاکستان میں سگریٹ نوشی کے رجحان میں غیرمعمولی اضافہ، روزانہ کتنے بچے سگریٹ نوش بنتے ہیں؟
تقریباً 1,200 چھوٹے مرجانی جزیروں پر مشتمل اس سیاحتی ملک میں اب تمام دکانداروں کو خریدار کی عمر کی تصدیق کرنا لازمی ہوگی۔
قانون کی خلاف ورزی کی صورت میں 50,000 روفیہ (تقریباً 3,200 امریکی ڈالر) تک جرمانہ کیا جا سکتا ہے۔
مزید پڑھیں: پاکستانی خواتین میں سگریٹ نوشی کا رجحان کیوں اور کیسے بڑھنے لگا؟
اس کے علاوہ مالدیپ میں پہلے ہی ای سگریٹ اور ویپنگ ڈیوائسز کے درآمد، فروخت اور استعمال پر مکمل پابندی عائد ہے۔
جو کوئی بھی ویپ استعمال کرتے ہوئے پکڑا گیا تو اسے 5,000 روفیہ (تقریباً 320 امریکی ڈالر) کا جرمانہ ادا کرنا ہوگا۔
یہ بھی پڑھیے: سگریٹ نہ پینے والے افراد میں کینسر کا بڑھتا رجحان، وجہ کیا ہے؟
قابل ذکر بات یہ ہے کہ نیوزی لینڈ نے بھی ماضی میں اسی نوعیت کی نسلی تمباکو پابندی نافذ کی تھی تاہم اسے سنہ 2023 میں منسوخ کر دیا گیا۔














