پنجاب حکومت اور پاکستان پیپلز پارٹی کے درمیان شراکت اقتدار (پاور شیئرنگ) فارمولے پر مثبت پیشرفت کا امکان پیدا ہو گیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: پنجاب اسمبلی: حکومت اور اپوزیشن ارکان کے درمیان شدید ہنگامہ آرائی، ’چور چور‘ کے نعرے
میڈیا رپورٹس کے مطابق دونوں جماعتوں کے درمیان رابطے بڑھ گئے ہیں اور کئی اہم معاملات پر افہام و تفہیم کے اشارے سامنے آ رہے ہیں۔
ن لیگ نے پیپلز پارٹی کے تحفظات دور کر دیے
ن لیگ کی صوبائی قیادت نے پیپلز پارٹی کے تحفظات دور کر دیے ہیں۔
حکومتی پارٹی نے اپنی اتحادی پیپلز پارٹی کو یقین دہانی کرائی ہے کہ ان کے اراکین اسمبلی اور ٹکٹ ہولڈرز کے حلقوں میں ترقیاتی فنڈز جاری کیے جائیں گے۔
پیپلز پارٹی کے تقریباً 30 ایم پی ایز اور ٹکٹ ہولڈرز کے حلقے اس پیکیج میں شامل ہوں گے تاکہ وہ اپنے علاقوں میں ترقیاتی منصوبے شروع کر سکیں۔
اہم محکموں میں حصہ دینے کی تجویز
ذرائع نے بتایا ہے کہ محکمہ قانون پنجاب میں لا آفیسرز کی نئی بھرتیوں میں بھی پیپلز پارٹی کو حصہ دینے پر غور کیا جا رہا ہے۔
علاوہ ازیں ضلعی رابطہ و رابطہ کاری کمیٹیوں میں بھی پیپلز پارٹی کے اراکین اسمبلی اور ٹکٹ ہولڈرز کو شامل کیے جانے کا امکان ہے۔
پاور شیئرنگ فارمولے پر جلد حتمی مشاورت متوقع
دریں اثنا سیاسی مبصرین کے مطابق اگر یہ مذاکرات کامیاب ہوتے ہیں تو پنجاب میں ن لیگ اور پیپلز پارٹی کے درمیان عملی اشتراک عمل کا نیا مرحلہ شروع ہو سکتا ہے۔
مزید پڑھیں: پنجاب کی ترقی سے جلنے والوں کے دماغ کی صفائی کررہی ہوں، مریم نواز کی مخالفین پر پھر تنقید
دونوں جماعتوں کی اعلیٰ قیادت جلد ہی حتمی فریم ورک پر مشاورت کرے گی۔













