وزیراعظم کے سیاسی مشیر رانا ثنااللہ نے کہا ہے کہ 27ویں آئینی ترمیم سمیت آئینی امور پر باہمی اتفاقِ رائے سے پیش رفت کی جائے گی، جب کہ 18ویں ترمیم کے بعد وفاق اور صوبوں کے درمیان بعض پہلوؤں میں عدم توازن ایک حقیقت ہے جسے افہام و تفہیم سے حل کرنا ہوگا۔
یہ بھی پڑھیں:27ویں آئینی ترمیم پر نئی صف بندی، سہیل آفریدی کا جارحانہ مؤقف ، بلاول بھٹو نے سیاسی فضا گرما دی
نجی ٹی وی پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے رانا ثنااللہ نے کہا کہ صوبوں کا چلانا فیڈریشن کی اور فیڈریشن کو چلانا صوبوں کی ذمہ داری ہے، لہٰذا یہ معاملات بات چیت اور تعاون ہی سے آگے بڑھ سکتے ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ اس سلسلے میں ایک مثبت پیشرفت شروع ہوچکی ہے اور ایسی تجاویز زیرِ غور ہیں جن میں این ایف سی ایوارڈ کے حصے کو کم کیے بغیر آئینی ہم آہنگی پیدا کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔

رانا ثنااللہ کا کہنا تھا کہ 27ویں آئینی ترمیم کے حوالے سے تمام اتحادی جماعتوں اور متعلقہ فریقین کو اعتماد میں لینے کی کوشش کی جائے گی۔ ان کے بقول، یہ طے ہے کہ وہی ترمیم آگے بڑھے گی جس پر سب کا اتفاق ہوگا، اور جن نکات پر اختلاف ہوگا، انہیں آئندہ کے لیے زیرِ بحث رکھا جائے گا۔
یہ بھی پڑھیں:سپریم کورٹ میں مجوزہ 27ویں آئینی ترمیم کو چیلنج
انہوں نے کہا کہ ترمیمی عمل کے دوران دیگر امور، جیسے بلدیاتی نظام، اوورسیز پاکستانیوں کی انتخابی شمولیت، ججوں کے تبادلے اور الیکشن کمیشن کے دائرۂ کار — پر بھی اتفاقِ رائے سے فیصلے کیے جائیں گے۔













