27ویں آئینی ترمیم بالکل بے ضرر ہے، رانا ثنااللہ

ہفتہ 8 نومبر 2025
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

وزیراعظم کے مشیر برائے سیاسی امور سینیٹر رانا ثنااللہ نے کہا ہے کہ 27ویں آئینی ترمیم بالکل بے ضرر ہے اور اس سے کسی کو نقصان نہیں پہنچے گا۔

یہ بھی پڑھیں:اپوزیشن اتحاد نے27ویں آئینی ترمیم کے خلاف ملک گیر احتجاج کا اعلان کردیا

نجی ٹی وی سے گفتگو میں انہوں نے کہا کہ اس ترمیم کے بارے میں میڈیا اور اپوزیشن نے ایسے خدشات پھیلا دیے ہیں جیسے اس کے منفی نتائج براہِ راست سامنے آ جائیں گے، مگر حقیقت اس کے برعکس ہے۔

رانا ثنااللہ نے بتایا کہ ترمیم 4 بنیادی حصوں پر مبنی ہے اور آئین کے آرٹیکل 243 میں تبدیلیاں مسلح افواج کے اسٹریکچر اور کمانڈ اسٹریکچر سے متعلق ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ آپریشن بنیان مرصوص میں اللہ نے پاکستان کو کامیابی دی اور مسلح افواج نے اپنے سے 5 گنا بڑی فوج اور 10 گنا بڑی معیشت والے دشمن کو شکست دی۔

رانا ثنااللہ کا کہنا تھا کہ یہ ترمیم مفید ہے اور اس سے کسی کو فرق نہیں پڑے گا، اس ضمن میں پھیلا ہوا خوف بے بنیاد ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ موجودہ زمانے کے جنگوں کے تقاضے بدل چکے ہیں، ان تقاضوں کے پیش نظر آرمی کے کمانڈ اسٹریکچر میں پیشہ ورانہ چیزوں کو آئین میں لایا جارہا ہے، فورسز کو کوئی آئینی کردار دینے کی بات نہیں، یہ میڈیا پر غلط پروپیگنڈا کیا جارہا ہے۔

رانا ثنااللہ نے کہا ’آپ کے علم میں ہے کہ پہلی مرتبہ 78 سالوں میں پاکستان کو کامیابی ملی اور جنرل سید عاصم منیر نے کامیابی کو لیڈ کیا، جس بنا پر حکومت نے ان کو فیلڈ مارشل کے عہدے پر فائز کیا، اس عہدے کا آئین میں اس سے پہلے کوئی ذکر نہیں ہے، یہ پہلی مرتبہ ہے کہ حکومت نے باضابطہ طور پر انہیں چیف مارشل کا عہدہ تفویض کیا ہے‘۔

یہ بھی پڑھیں: 27ویں ترمیم میں دہری شہریت کے خاتمے سمیت کیا کیا تجاویز دی گئی ہیں؟ رانا ثنااللہ نے بتا دیا

انہوں نے کہا کہ اس سے پہلے ایک صاحب نے خود کو خود ہی فیلڈ مارشل ڈکلیئر کردیا تھا، اب آئینی ترمیم کے ذریعے فیلڈ مارشل کے عہدے کو آئینی تحفظ دیا گیا ہے، یہ تحفظ صرف اعزاز کے طور پر ہی ہوگا، اس حوالے سے جو ابہام پیدا کیا جارہا ہے، ویسی کوئی بات نہیں ہے۔

انہوں نے بتایا کہ 27ویں ترمیم کا دوسرا حصہ عدالتی نظام میں ترمیم سے متعلق ہے، یہ میثاق جمہوریت کا نامکمل ایجنڈا تھا، ہم 26ویں ترمیم میں بھی آئینی عدالت ہی لانا چاہتے تھے لیکن مولانا فضل الرحمان کی مشاورت پر آئینی عدالت کے بجائے آئینی بینچ پر راضی ہوگئے تھے۔

رانا ثنااللہ نے کہا کہ آئینی عدالت میں ججز کا تقرر بالکل ویسے ہی ہوگا جیسے سپریم کورٹ اور ہائیکورٹ کے ججز کا تقرر ہوتا ہے، ایسا نہیں ہوگا کہ حکومت اپنی مرضی سے ججز تعینات کرے گی، ججز کا تقرر جوڈیشل کمیشن ہی کرے گا۔

یہ بھی پڑھیں: 27ویں ترمیم پاس کروانے کی جلدی نہیں، کوئی بات راز نہیں رہی، خواجہ آصف

انہوں نے کہا کہ 27ویں آئینی ترمیم کا تیسرا حصہ وسائل سے متعلق ہے، یہ پروپیگنڈا کیا جارہا ہے کہ 18ویں ترمیم ختم کی جارہی ہے، ایسی کوئی بات نہیں ہورہی، این ایف سی ایوارڈ کے حوالے سے ترمیم کی جارہی ہے، دفاع پورے ملک ہے، دفاع اور قرضوں کے لیے این ایف سی سے کوئی راستہ نکالنے کی کوشش کی جارہی ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

تازہ ترین

سینیٹ اجلاس کا ایجنڈا جاری، 27ویں ترمیم میں مزید ترامیم کی منظوری ایجنڈے میں شامل

پاکستان اور سری لنکا کے درمیان ون ڈے سیریز کے 2 میچز کا شیڈول تبدیل

خواجہ آصف، عطا تارڑ اور محسن نقوی کا دورہ پاکستان جاری رکھنے کے فیصلے پر سری لنکن ٹیم سے اظہار تشکر

افغانستان کی جانب سے تجارتی بندش کی بات کسی نعمت سے کم نہیں، خواجہ آصف

افغانستان خود کش حملہ آوروں کے ذریعے ہی لانگ رینج حملے کرسکتا ہے، طلال چوہدری

ویڈیو

بلاول بھٹو کی قومی اسمبلی میں گھن گرج، کس کے لیے کیا پیغام تھا؟

27 ویں ترمیم پر ووٹنگ کا حصہ نہیں بنیں گے، بیرسٹر گوہر

قومی اسمبلی نے 27ویں آئینی ترمیم کی دو تہائی اکثریت سے منظوری دے دی

کالم / تجزیہ

کیا عدلیہ کو بھی تاحیات استثنی حاصل ہے؟

تبدیل ہوتا سیکیورٹی ڈومین آئینی ترمیم کی وجہ؟

آنے والے زمانوں کے قائد ملت اسلامیہ