بلوچستان کی کون سی قوم پرست سیاسی جماعتیں 27ویں آئینی ترمیم کی مخالف ہیں؟

منگل 11 نومبر 2025
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

سینیٹ آف پاکستان نے 27ویں آئینی ترمیم کا بل منظور کر لیا ہے، جس کے بعد ملک بھر میں سیاسی اور آئینی بحث شدت اختیار کر گئی ہے۔

اس ترمیم کے ذریعے عدلیہ کے اختیارات، پارلیمانی ڈھانچے اور ریاستی اختیارات کی نئی ترتیب کے متعلق تبدیلیاں تجویز کی گئی ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: آئینی ترمیم: بلوچستان نیشنل پارٹی مینگل کا مستقبل کیا ہوگا؟

ان ترامیم کو حزبِ اختلاف اور خصوصاً بلوچستان کی قوم پرست جماعتوں نے آئین کے بنیادی اصولوں کے خلاف اور وفاقی ڈھانچے کے لیے خطرہ قرار دیا ہے۔

بلوچستان میں پشتونخواہ ملی عوامی پارٹی، بلوچستان نیشنل پارٹی (مینگل) اور نیشنل پارٹی جیسی سرگرم قوم پرست جماعتوں نے مشترکہ طور پر ترمیم کی شدید مخالفت کی ہے۔

ان قونم پرست جماعتوں نے اسے آئین کی روح، صوبائی خودمختاری اور پارلیمانی نظام کے خلاف قدم قرار دیا ہے۔

ان جماعتوں کا مؤقف ہے کہ اس ترمیم کے ذریعے ریاستی اختیارات کی نئی تقسیم کا عمل دراصل صوبوں کو کمزور اور مرکز کو مزید طاقتور بنانے کی کوشش ہے۔

مزید پڑھیں: سردار اختر مینگل کے بعد کیا بی این پی کے سینیٹرز اور ارکان اسمبلی بھی مستعفی ہوں گے؟

بلوچستان سے تعلق رکھنے والے پشتونخواہ ملی عوامی پارٹی اور تحریکِ تحفظ آئین پاکستان کے سربراہ محمود خان اچکزئی نے گزشتہ روز اسلام آباد میں کہا کہ آئین پاکستان ریاست اور قوم کے درمیان ایک عمرانی معاہدہ ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ اسے چند افراد کی خواہش اور حکومتی دباؤ کے تحت تبدیل نہیں کیا جا سکتا۔

’ہماری ساری سیاسی جدوجہد آئین کے دفاع کے لیے ہے۔ اگر کوئی آئین کو دفن کرنے یا اس کی شناخت تبدیل کرنے کی کوشش کرے گا، تو ہم اس کے سامنے دیوار بنیں گے۔‘

محمود خان اچکزئی کا کہنا تھا کہ پاکستان ایک وفاق ہے، اور وفاق میں اختیارات کا سرچشمہ عوام کی منتخب پارلیمنٹ ہے نہ کہ غیر جمہوری قوتیں۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ اگر استثنیٰ غلط ہے تو کسی کو نہیں دی جانی چاہیے اور اگر صحیح ہے تو سب کو یکساں دی جانی چاہیے۔

انہوں نے اعلان کیا کہ تحریک تحفظ آئین پاکستان اس معاملے پر وسیع عوامی تحریک شروع کرے گی۔

مزید پڑھیں: سردار اختر مینگل کے بعد کیا بی این پی کے سینیٹرز اور ارکان اسمبلی بھی مستعفی ہوں گے؟

وی نیوز سے گفتگو میں بلوچستان نیشنل پارٹی (مینگل) کےسینیئر رہنما غلام نبی نے 27ویں آئینی ترمیم کو 26ویں ترمیم کا تسلسل قرار دیا۔

ان کے مطابق اسے ایک ایسی پارلیمنٹ نے منظور کیا ہے جس کی عوامی حیثیت متنازع ہے۔ ’یہ ترمیم صوبوں کے وسائل اور اختیارات پر حملہ ہے۔‘

غلام نبی نے کہا کہ یہ پارلیمنٹ ووٹ کی سچائی پر نہیں بلکہ فارم 47 پر بنی، اور ایسی پارلیمنٹ کو آئینی ڈھانچہ تبدیل کرنے کا کوئی جمہوری یا اخلاقی اختیار نہیں۔

انہوں نے الزام عائد کیا کہ ترمیم کے ذریعے مرکز کی بالادستی کو مزید مضبوط اور صوبائی فیصلوں کو کمزور کیا جا رہا ہے۔

نیشنل پارٹی نے اپنے سرکاری اعلامیے میں کہا ہے کہ پارٹی نے قانونی ماہرین اور مرکزی کمیٹی کی مشاورت کے بعد ترمیم کو مکمل طور پر مسترد کیا ہے۔

بیان میں کہا گیا کہ 27ویں ترمیم آئین کے بنیادی ڈھانچے، صوبائی خودمختاری اور شہری آزادیوں کو متاثر کرتی ہے۔

مزید پڑھیں:آئینی عدالت کے حق میں ہیں، لیکن کسی شخص کے لیے ترامیم قبول نہیں، مولانا فضل الرحمان

’وفاقیت پاکستان کی اساس ہے اور اسے کمزور کرنا ریاست کے مستقبل سے کھیلنے کے مترادف ہے۔‘

سیاسی مبصرین کا کہنا ہے کہ بلوچستان کی قوم پرست جماعتوں کی اس مشترکہ مخالفت سے مرکز اور صوبوں کے درمیان سیاسی کشیدگی میں مزید اضافہ ہو سکتا ہے۔

خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے کہ آنے والے دنوں میں صوبے میں مظاہرے، جلسے اور سیاسی مشاورت کے نئے ادوار شروع ہوں گے۔

بلوچستان میں پہلے ہی طویل عرصے سے وسائل کی تقسیم، اختیار اور نمائندگی کے سوالات موجود ہیں، اور 27ویں آئینی ترمیم نے ان بحثوں کو مزید مضبوط اور حساس بنا دیا ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

تازہ ترین

افغان طالبان رجیم اور فتنہ الخوارج نفرت اور بربریت کے علم بردار، مکروہ چہرہ دنیا کے سامنے بے نقاب

آن لائن شاپنگ: بھارتی اداکار اُپندر اور اُن کی اہلیہ بڑے سائبر فراڈ کا کیسے شکار ہوئے؟

امریکی تاریخ کا طویل ترین حکومتی شٹ ڈاؤن ختم، ٹرمپ نے بل پر دستخط کر دیے

’فرینڈشپ ناٹ آؤٹ‘، دہشتگردی ناکام، سری لنکن ٹیم کا سیریز جاری رکھنے پر کھلاڑیوں اور سیاستدانوں کے خاص پیغامات

عراقی وزیرِ اعظم شیاع السودانی کا اتحاد پارلیمانی انتخابات میں سرفہرست

ویڈیو

ورلڈ کلچر فیسٹیول میں فلسطین، امریکا اور فرانس سمیت کن ممالک کے مشہور فنکار شریک ہیں؟

بلاول بھٹو کی قومی اسمبلی میں گھن گرج، کس کے لیے کیا پیغام تھا؟

27 ویں ترمیم پر ووٹنگ کا حصہ نہیں بنیں گے، بیرسٹر گوہر

کالم / تجزیہ

کیا عدلیہ کو بھی تاحیات استثنی حاصل ہے؟

تبدیل ہوتا سیکیورٹی ڈومین آئینی ترمیم کی وجہ؟

آنے والے زمانوں کے قائد ملت اسلامیہ