وزیراعظم پاکستان کے مشیر برائے سیاسی امور سینیٹر رانا ثنااللہ نے کہا ہے کہ جسٹس منصور اور جسٹس اطہر من اللہ کے استعفوں سے ہمارا مؤقف درست ثابت ہوگیا کہ ان کا ذاتی اور سیاسی ایجنڈا تھا۔
نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ استعفیٰ دینے والے ججز لائق احترام ہیں، تاہم دونوں ججز نے اپنے خط میں سیاسی تقریر کی ہے۔
مزید پڑھیں: سپریم کورٹ کے جسٹس منصور علی شاہ اور جسٹس اطہر من اللہ مستعفی
انہوں نے کہاکہ جسٹس منصور اور جسٹس اطہر من اللہ نے سیاسی اور ذاتی ایجنڈا پورا نہ ہونے پر احتجاج کیا ہے۔
انہوں نے سوال اٹھایا کہ بتایا جائے کیا دلیل ہے کہ آئین پر حملہ ہوگیا اور عدالت ٹکڑے ٹکڑے ہوگئی، ہمارے ججز کے فیصلے کم بولتے ہیں جبکہ یہ خود زیادہ بولتے ہیں۔
مشیر وزیراعظم نے کہاکہ سپریم کورٹ کے مستعفی ججز کے خطوط میں جو کچھ لکھا گیا وہ ایک ایک لفظ سیاست پر مبنی ہے، دونوں نے سیاسی تقریر کی۔
انہوں نے کہاکہ ججز ملک اور حکومت کو چلنے دیں، اور سیاست سیاستدانوں کے لیے چھوڑ دیں، سپریم کورٹ کو کیسے توڑا گیا، ججز اس کی نشاندہی کرتے۔
رانا ثنااللہ نے کہاکہ ہمارے ملک میں کیا نہیں ہوا، یہی ججز وزرائے اعظم کی چھٹی کراتے رہے، آئین میں ترمیم کرنا پارلیمنٹ کا اختیار ہے جو کوئی نہیں چھین سکتا۔ جو جج از خود نوٹس سے وزیراعظم کو فارغ کرے کیا وہ آزاد اور انصاف پسند ہو سکتا ہے؟
انہوں نے کہاکہ نئی ترمیم کے بعد اب جج کے تبادلے کے وقت متعلقہ ہائیکورٹس کے چیف جسٹس بیٹھیں گے۔
انہوں نے کہاکہ 27ویں ترمیم کی منظوری کے بعد اب جوڈیشل کمیشن موجود نہیں، اب وفاقی آئینی عدالت بنائی جائے گی، اور پہلے چیف جسٹس کی تعیناتی وزیراعظم کی ایڈوائس پر کی جائےگی۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہاکہ استعفوں اور ججز کے مؤقف کے بارے میں فیصلہ صدر مملکت کریں گے۔
انہوں نے مزید کہاکہ صدر مملکت وفاق کی علامت ہوتا ہے، اس لیے اس عہدے کو استثنیٰ دیا گیا جس میں کوئی برائی نہیں۔
مزید پڑھیں: لا اینڈ جسٹس کمیشن کے رکن مخدوم علی خان بھی مستعفی
واضح رہے کہ سپریم کورٹ کے سینیئر جج جسٹس منصور علی شاہ اور جسٹس اطہر من اللہ نے 27ویں آئینی ترمیم کو آئین پر حملہ قرار دیتے ہوئے عہدوں سے استعفیٰ دے دیا ہے۔ جبکہ لا اینڈ جسٹس کمیشن کے رکن مخدوم علی خان بھی مستعفی ہو گئے ہیں۔














