لندن: ویلز کے قصبے لینڈڈنو میں منعقدہ ری میمبرینس سنڈے کی تقریب میں ایک شخص جعلی ایڈمرل بن کر پہنچ گیا، جس کے بعد برطانوی نیوی اور سابق فوجیوں میں غم و غصہ پھیل گیا۔
مقامی میڈیا کے مطابق جوناتھن ڈیوڈ کارلی نامی شخص نے ریئر ایڈمرل کی یونیفارم اور بارہ تمغے پہن کر یادگارِ شہدا کے سامنے سلامی دی۔ تقریب کے منتظمین کے مطابق وہ مہمانوں کی فہرست میں شامل نہیں تھا اور اچانک وہاں پہنچا۔
یہ بھی پڑھیں: جعلی فوجی افسر گرفتار، پیکا ایکٹ کے تحت مقدمہ درج
برطانوی رائل نیوی نے اس حرکت کو تضحیک آمیز قرار دیتے ہوئے کہا کہ فوجی یونیفارم پہننے کا یہ عمل 1894 کے یونیفارمز ایکٹ کے تحت جرم ہوسکتا ہے۔
کارلی کے جعلی تمغوں میں ڈسٹنگوئشڈ سروس آرڈر، ایم بی ای اور گلف وار میڈل شامل تھے — ایسی ترکیب جو کسی حقیقی افسر کے پاس ہونا ممکن نہیں۔ اس کے لباس کے دیگر حصے بھی قواعد کے خلاف تھے۔
منتظمین نے بتایا کہ کارلی نے خود کو لارڈ لیفٹننٹ آف کلویڈ کا نمائندہ ظاہر کیا، لیکن اصل لارڈ لیفٹننٹ ہیری فیتھر سون ہاف نے وضاحت کی کہ وہ اس شخص کو جانتے ہی نہیں۔
یہ بھی پڑھیں: اسلام آباد کے پوش سیکٹر میں جعلی پولیس اہلکاروں نے غیرملکی خاتون کو لوٹ لیا
رپورٹس کے مطابق کارلی اس سے قبل 2018 اور 2019 میں بھی اسی علاقے میں یادگاری تقریبات میں جعلی ایڈمرل بن کر شریک ہوچکا ہے۔
والٹر مِٹی ہنٹرز کلب، جو جعلی فوجی شخصیات کو بے نقاب کرتا ہے، نے کہا: یہ شاید اب تک کا سب سے اعلیٰ درجے کا جعلی افسر ہے۔
رائل نیوی کے ترجمان نے کہا کہ ایسا عمل بحریہ سے وابستہ افراد کی توہین ہے اور یادگاری تقریب کے تقدس کو متاثر نہیں کرنا چاہیے۔














