کوئٹہ میں 12 سال بعد بلدیاتی انتخابات، کیا عوام کو حکمرانوں کے قریب لا پائے گی؟

ہفتہ 15 نومبر 2025
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

کوئٹہ میں 12 سال کے طویل تعطل کے بعد بلدیاتی انتخابات کا عمل شروع ہو گیا ہے۔ شہر میں ریٹرننگ افسران کے دفاتر میں امیدواروں کی آمد و رفت بڑھ گئی ہے جہاں کاغذاتِ نامزدگی جمع کرانے کا سلسلہ بھرپور انداز میں جاری ہے۔

نامزدگی فارم اور شیڈول

بلدیاتی انتخابات کے لیے نامزدگی فارم جمع کرانے کا شیڈول واضح کر دیا گیا ہے۔ امیدوار 13 سے 17 نومبر 2025 تک متعلقہ ریٹرننگ افسران کے پاس کاغذات جمع کرا سکتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں:کوئٹہ میں سیکیورٹی خدشات، نجی اسکول 16 نومبر تک بند

ابتدائی فہرست 18 نومبر کو شائع کی جائے گی، جبکہ کاغذاتِ نامزدگی کی جانچ پڑتال 19 سے 24 نومبر کے دوران ہوگی۔ منظور یا مسترد ہونے کے خلاف اپیلیں 28 نومبر تک اپیلیٹ ٹریبونل میں دائر کی جا سکیں گی اور ان پر فیصلے کی آخری تاریخ 3 دسمبر مقرر کی گئی ہے۔

نظرثانی شدہ فہرست 4 دسمبر کو اور دستبرداری کے بعد حتمی فہرست 5 دسمبر کو جاری ہوگی۔

امیدواروں کو انتخابی نشان 6 دسمبر کو الاٹ کیا جائے گا جبکہ پولنگ 28 دسمبر 2025 کو اور نتیجہ 31 دسمبر کو مکمل کیا جائے گا۔ پولنگ کے اوقات صبح 8 بجے سے شام 4 بجے تک ہوں گے۔

کوئٹہ کا نیا بلدیاتی ڈھانچہ

صوبائی دارالحکومت کوئٹہ کے بلدیاتی ڈھانچے میں اس بار نمایاں تبدیلیاں کی گئی ہیں۔ پورے شہر کو 4 ٹاؤنز میں تقسیم کیا گیا ہے جن میں مجموعی طور پر 172 شہری یونین کونسلز اور 641 وارڈز قائم کیے گئے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں:کوئٹہ میں بلدیاتی انتخابات کا شیڈول جاری

صوبائی الیکشن کمشنر کے مطابق وارڈز سے کونسلرز کے انتخاب کے بعد چیئرمینوں اور میئر کے انتخاب کے مراحل کو واضح آئینی و قانونی طریقہ کار کے مطابق مکمل کیا جائے گا۔

شہری توقعات اور خدشات

انتخابات کے اعلان کے بعد شہریوں میں نئی بلدیاتی قیادت کے انتخاب کے حوالے سے چہ میگوئیاں بھی زور پکڑ گئی ہیں۔ بہت سے افراد اسے شہر کی بہتری اور شہری مسائل کے حل کے لیے ایک اہم قدم قرار دے رہے ہیں۔

ایک شہری حمزہ جاہ نے وی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہم نے بارہ سال تک بلدیاتی نظام نہ ہونے کی وجہ سے گندگی، پانی، سڑکوں اور صفائی کے مسائل جھیلے ہیں۔ امید ہے کہ اس بار ہمارے منتخب نمائندے واقعی کچھ کریں گے۔

دوسری جانب کچھ شہریوں نے مایوسی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ گزشتہ ضلعی حکومت بھی فنڈز اور اختیارات نہ ہونے کا رونا روتی رہی، اس لیے انہیں خدشہ ہے کہ نئی قیادت بھی اسی بہانے مسائل حل کرنے میں ناکام نہ رہے۔

ایک نوجوان نے کہا کہ ہر دفعہ انتخابات ہوتے ہیں مگر مسائل وہیں کھڑے رہتے ہیں۔ یہ شہر آج بھی ٹوٹی سڑکوں، غیر معیاری سیوریج اور بے ہنگم ٹریفک کا شکار ہے۔ ہمیں ڈر ہے کہ نئے نمائندے پھر وعدوں تک محدود نہ رہ جائیں۔

بلدیاتی حکومت کے فوائد

اس کے باوجود ایک بڑے طبقے کا موقف ہے کہ بلدیاتی حکومت شہریوں کے سب سے قریب ہوتی ہے، اور اگر اختیارات صحیح معنوں میں نچلی سطح تک منتقل کر دیے جائیں تو بہت سے بنیادی مسائل مقامی سطح پر حل ہو سکتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں:کوئٹہ میں پی ٹی آئی کا جلسہ منسوخ، حکومت پر حالات کشیدہ کرنے کا الزام

ایک بزرگ شہری نے کہا کہ ہم نے خود سڑکوں کی مرمت ہوتے دیکھی ہے جب ماضی میں بلدیہ فعال تھی۔ مسائل کا حل صرف مقامی نمائندوں کے پاس ہے۔

سیاسی سرگرمیاں اور امیدوار

بلدیاتی انتخابات کے آغاز نے سیاسی سرگرمیوں میں بھی تیزی پیدا کر دی ہے۔ مختلف جماعتوں کے امیدوار عوامی رابطہ مہم کی تیاریوں میں مصروف ہیں جبکہ آزاد امیدوار بھی جگہ جگہ اپنے کاغذات جمع کراتے نظر آ رہے ہیں۔

سیاسی تجزیہ کاروں کے مطابق یہ انتخابات نہ صرف کوئٹہ بلکہ پورے بلوچستان کے شہری نظام کو فعال بنانے میں اہم کردار ادا کریں گے۔

کوئٹہ میں بلدیاتی انتخابات کا دوبارہ انعقاد ایک اہم سنگِ میل ہے۔ اب یہ آنے والا وقت ہی بتائے گا کہ منتخب ہونے والے نمائندے شہر کے دیرینہ مسائل حل کرنے میں کس حد تک کامیاب ہوں گے اور کیا کوئٹہ واقعی ایک بہتر، صاف ستھرا اور فعال شہر بن سکے گا یا شہر کی عوام کو ایک بار پھر مایوسی کا سامنا کرنا پڑے گا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

تازہ ترین

اسلام آباد میں سروے اور ای ٹیگز: ہماری معلومات ڈارک ویب پر بک گئی تو کون ذمہ دار ہوگا؟ سینیٹر پلوشہ خان

ریاست بہار انتخابی نتائج: نتیش کمار کے 10 ویں بار وزیراعلیٰ  بننے کے امکانات روشن

ملک کے بیشتر علاقوں میں موسم خشک، پہاڑی علاقوں میں شدید سردی کا امکان

سرینگر: پولیس اسٹیشن میں خوفناک دھماکا، 9 اہلکار ہلاک، 27 زخمی

2 سال بعد سینچری اسکور کرکے بابر اعظم نے مخالفین کو کیا پیغام دیا؟

ویڈیو

گیدرنگ: جہاں آرٹ، خوشبو اور ذائقہ ایک ساتھ سانس لیتے ہیں

نادرا کی جانب سے نکاح کے بعد ریکارڈ اپڈیٹ لازمی قرار دینے پر شہریوں کا ردعمل کیا ہے؟

’سیف اینڈ سیکیور اسلام آباد‘ منصوبہ، اب ہر گھر اور گاڑی کی نگرانی ہوگی

کالم / تجزیہ

افغان طالبان، ان کے تضادات اور پیچیدگیاں

شکریہ سری لنکا!

پاکستان کے پہلے صدر جو ڈکٹیٹر بننے کی خواہش لیے جلاوطن ہوئے