پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما علی محمد خان نے کہا ہے کہ جسٹس منصور علی شاہ اور جسٹس اطہر من اللہ کے استعفے ان کا ذاتی فیصلہ ہوسکتا ہے، انہیں سیاسی رنگ نہیں دینا چاہیے۔
27 ویں آئینی ترمیم کے حوالے سے پوچھے گئے سوال کے جواب میں پی ٹی آئی رہنما علی محمد خان نے کہا کہ اس ترمیم کی سینیٹ اور قومی اسمبلی میں منظوری کے دوران ان کی جماعت نے بھرپور احتجاج کیا ہے۔ جہاں تک کسی بڑی احتجاجی تحریک کا تعلق ہے تو اسے محمود خان اچکزئی اور علامہ ناصر عباس ہی لیڈ کریں گے۔
یہ بھی پڑھیں: ججز کے استعفوں سے قوم کو سمجھ آگئی کون کس جماعت کا سہولتکار ہے، فیصل واوڈا
علی محمد خان نے کہا کہ میں نے پارٹی کو اپنی رائے دی تھی کہ ہم اس ترمیم کے خلاف ووٹ دیں، تاہم پارٹی قیادت نے فیصلہ کیا کہ ہم اسمبلی کی کارروائی کا بائیکاٹ کریں گے۔

انہوں نے کہا کہ تحریک تحفظِ آئین پاکستان کے لیڈران ہمیں تحریک کے حوالے سے جو بھی پیغام دیں گے ہم سپورٹ کریں گے۔ احتجاجی تحریک کو بتدریج بڑھایا جائے گا، بڑے احتجاج کو محمود خان اچکزئی اور ناصر عباس ہی لیڈ کریں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ خیبرپختونخوا کے علاوہ بلوچستان، سندھ اور پنجاب میں ایسا ماحول نہیں کہ کوئی بڑا احتجاج شروع کیا جاسکے۔ سیاسی ورکرز کے ذہن میں یہ ہوتا ہے کہ احتجاج کریں گے تو زیادہ سے زیادہ گرفتار ہوجائیں گے، آنسو گیس ہوگی اور ہم 2، 3 دن میں نکل آئیں گے۔ جو ممکن ہے وہ پی ٹی آئی کررہی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: عمران خان کو سیاست میں عوام کے سوا کوئی مائنس نہیں کر سکتا، علی محمد خان
انہوں نے کہا کہ محمود خان اچکزئی اور راجا ناصر عباس پرانے سیاسی ورکرز ہیں، وہ تحریک شروع کررہے ہیں جو بتدریج بڑھے گی۔
اطہر من اللہ اور منصور علی شاہ کے استعفے کے حوالے سے پوچھے گئے سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ان جج صاحبان کے استعفے کو سیاسی نہیں بنایا جانا چاہیے، یہ ان کا ذاتی فیصلہ ہوگا کہ وہ آگے کیا کرنا چاہتے ہیں۔ 9 اپریل کو اگر رات کو عدالت نہ کھلتی تو آج ان ججز کو یہ دن نہ دیکھنا پڑتا۔
علی محمد خان نے کہا کہ بعض اوقات تاریخ کے کچھ لمحات ہوتے ہیں جو اسٹینڈ لینے کے ہوتے ہیں، وہ رات اسٹینڈ لینے کی تھی۔














