جماعتِ اسلامی بنگلادیش نے 7 دیگر اپوزیشن جماعتوں کے ساتھ مل کر اعلان کیا ہے کہ وہ آئندہ قومی ریفرنڈم میں ’ہاں‘ کو ووٹ دینے کی مہم چلائیں گی۔ یہ ریفرنڈم جولائی چارٹر میں کی گئی اصلاحات کو آئینی حیثیت دینے کے لیے منعقد کیا جا رہا ہے۔
یہ اعلان اتوار کے روز ڈھاکا میں جماعت کے مرکزی دفتر کے قریب الواقع الفلاح آڈیٹوریم میں مشترکہ پریس کانفرنس میں کیا گیا، جہاں جماعت اسلامی کے سیکریٹری جنرل میاں غلام پرووار نے 8 جماعتی اتحاد کی جانب سے مشترکہ بیان پڑھ کر سنایا۔
’ہاں‘ کے حق میں عوامی مہم کا فیصلہ
غلام پرووار نے کہا کہ اتحاد میں شامل جماعتیں پہلے ہی وسیع تر اصلاحات کی حامی تھیں اور اب پورے ملک میں عوامی حمایت حاصل کرنے کے لیے متحرک ہوں گی۔
یہ بھی پڑھیے: بنگلہ دیش میں عام انتخابات اور ریفرنڈم ایک ہی دن ہوں گے، چیف ایڈوائزر پروفیسر محمد یونس کا اعلان
انہوں نے عبوری حکومت پر زور دیا کہ وہ اصلاحات کی تفصیلات واضح طور پر سامنے لائے کہ کیا نظام پہلے موجود تھا، اور کون سی ترامیم تجویز کی گئی ہیں اور یہ تمام معلومات الیکشن کمیشن کی ویب سائٹ، طباعتی مواد اور قومی میڈیا مہم کے ذریعے عوام تک پہنچائے۔
آن لائن ’نہیں‘ مہم پر تنقید
ایک سوال کے جواب میں پرووار نے الزام لگایا کہ ایک حریف سیاسی جماعت اپنی آن لائن ٹیم کے ذریعے ’نہیں‘ کی مہم چلا رہی ہے۔ ان کا کہنا تھا، اس سے قوم جان چکی ہے کہ اصلاحات کی مخالفت کون کر رہا ہے۔ پورا ملک ان اصلاحات کے حق میں ہے، اور جو ان کے خلاف کھڑے ہوں گے انہیں عوام مسترد کر دیں گے۔
سرکاری مشیروں پر الزامات
اس سے قبل ایک اور پریس بریفنگ میں جماعت کے ایک رہنما نے الزام لگایا تھا کہ چیف ایڈوائزر کے 3 مشیر گمراہ کن معلومات دے رہے ہیں اور ایک مخصوص جماعت کے حق میں کام کر رہے ہیں۔
جب ان مشیروں کے نام پوچھے گئے تو پرووار نے کہا کہ اتحاد کے پاس ثبوت موجود ہیں اور مناسب وقت پر انکشاف کیا جائے گا۔ انہوں نے حکومت کو محتاط رہنے اور چیف ایڈوائزر سے غیرجانبداری برقرار رکھنے کی اپیل کی۔
اتحادی تحریک جاری رکھنے کا اعلان
پرووار کا کہنا تھا کہ آٹھ جماعتی تحریک جاری رہے گی کیونکہ ان کے کئی اہم مطالبات ابھی پورے نہیں ہوئے۔ اتحاد کی رابطہ کمیٹی آئندہ کے پروگراموں کا فیصلہ کرے گی۔
یہ بھی پڑھیے: بنگلہ دیش نیشنل پارٹی کا چیف ایڈوائزر پر جولائی چارٹر کی خلاف ورزی کا الزام
انہوں نے یہ بھی کہا کہ یہ تحریک عام انتخابات پر اثرانداز نہیں ہوگی بلکہ انہی کے دباؤ کی وجہ سے اہم اصلاحاتی تجاویز کو ریفرنڈم میں شامل کیا گیاجو ان کے مطابق تحریک کی ایک کامیابی ہے۔
جب ان سے بی این پی کے سیکریٹری جنرل مرزا فرخُل اسلام عالمگیر کے جماعت کے خلاف بیان کے بارے میں پوچھا گیا تو پرووار نے مختصر جواب دیا کہ انہوں نے جو کہا، وہی بات اُن پر بھی لاگو ہوتی ہے۔
شیخ حسینہ کے خلاف فیصلے سے قبل صورتحال
سابق وزیراعظم شیخ حسینہ، جنہیں 2024 کی عوامی تحریک میں اقتدار سے ہٹایا گیا تھا، کے خلاف مقدمے کا فیصلہ پیر کو متوقع ہے۔
پرووار نے کہا کہ 8 جماعتی اتحاد کسی بھی ممکنہ بدامنی کو روکنے کے لیے میدان میں رہے گا اور ماضی کی طرح ہر غیرجمہوری اقدام کے خلاف عوامی جدوجہد جاری رکھے گا۔
پریس کانفرنس میں آٹھوں جماعتوں کے رہنما شریک تھے، جن میں جماعت اسلامی کے معاون سیکریٹری جنرل عبدالحلیم، احسان الحق محبوب زبیر، اسلامی اندولان بنگلادیش کے سیکریٹری جنرل یونس احمد، خلافت مجلس کے جلال الدین احمد اور نظامِ اسلام پارٹی کے نمائندگان شامل تھے۔














