چوہدری انوارالحق کے خلاف تحریک عدم اعتماد کامیاب، فیصل ممتاز راٹھور وزیراعظم آزاد کشمیر منتخب

پیر 17 نومبر 2025
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

وزیراعظم آزاد کشمیر چوہدری انوارالحق کے خلاف تحریک عدم اعتماد کامیاب ہوگئی ہے، اور پیپلز پارٹی کے رکن اسمبلی راجا فیصل ممتاز راٹھور نئے قائد ایوان منتخب ہو گئے ہیں۔

اسپیکر آزاد جموں و کشمیر قانون ساز اسمبلی چوہدری لطیف اکبر کی زیرصدارت اجلاس میں تحریک عدم اعتماد پر رائے شماری کرائی گئی گئی، جس میں 36 ارکان اسمبلی نے فیصل ممتاز راٹھور کے حق میں ووٹ دیا، جبکہ مخالفت میں 2 ووٹ آئے۔

مزید پڑھیں: تحریک عدم اعتماد: وزیراعظم آزاد کشمیر انوارالحق استعفیٰ دیں گے یا نہیں؟ خود بتا دیا

ریاستی معاملات چلانے کے لیے 20 رکنی کابینہ تشکیل دوں گا، فیصل ممتاز راٹھور

آزاد کشمیر کے نومنتخب وزیراعظم راجا فیصل ممتاز راٹھور نے کہا ہے کہ ایکشن کمیٹی ایک حقیقت ہے جسے تسلیم کرنا ہوگا، ریاست کے معاملات کو چلانے کے لیے 20 رکنی کابینہ تشکیل دوں گا۔

تحریک عدم اعتماد کی کامیابی کے بعد اسمبلی میں پہلا خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ آج بلاول بھٹو نے مجھ پر اعتماد کیا اور ذمہ داری سونپی، اللہ جب ذمہ داری دیتا ہے تو نبھانے کی ہمت بھی عطا کرتا ہے۔

انہوں نے کہاکہ یہ ذمہ داری مجھ اکیلے پر نہیں بلکہ ان تمام لوگوں پر ہے جنہوں نے مجھے ووٹ دیا، میں آصف زرداری، بلاول بھٹو اور شہباز شریف کا شکر گزار ہوں۔

فیصل راٹھور نے کہاکہ آج پہلی بار ہوا کہ جانے والا وزیراعظم آنے والے کو خوش آمدید کہہ کر رخصت ہوا۔

انہوں نے انوارالحق پر تنقید کرتے ہوئے کہاکہ سابق وزیراعظم کے قلم میں تب حرکت ہوتی تھی جب بھونچال آ جاتا تھا، ہم سے چند غلط فیصلے بھی ہوئے۔ وسائل کے اندر رہ کر بہت سے مسائل حل کیے جا سکتے تھے مگر تاخیر ہوئی۔

انہوں نے کہاکہ بطور وزیراعظم عہد کرتا ہوں کہ میرے قلم سے تاخیر نہیں ہوگی۔

فیصل راٹھور نے کہاکہ لوگ سمجھتے ہیں ہم مراعات یافتہ طبقہ ہیں، مگر ایسا کچھ نہیں، میرے والد نے ایک ہی مکان دوستوں کی مدد سے بنایا جسے میں نے الیکشن اخراجات کے لیے بیچا۔

وزیراعظم نے کہاکہ آج جو میرے اثاثے ہیں وہ وزارت عظمیٰ کے بعد بھی دیکھ لیجیے گا۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ جو لوگ آج حکومت بنانے کے لیے شامل ہوئے وہ پیپلز پارٹی کا حصہ بن گئے ہیں اور آئندہ پی پی ٹکٹ پر ہی الیکشن لڑیں گے۔

پی ٹی آئی کی تحریک عدم اعتماد سے لاتعلقی

دوسری جانب پی ٹی آئی آزاد کشمیر نے پہلے ہی فیصلہ کرلیا تھا کہ وہ تحریکِ عدم اعتماد کا حصہ نہیں بنیں گے۔

ترجمان پی ٹی آئی نے کہا تھا کہ اگر پارٹی کے ٹکٹ پر منتخب اراکینِ اسمبلی نے عدمِ اعتماد میں ووٹ دیا تو ان کے خلاف قانونی کارروائی کی جائے گی۔

پی ٹی آئی آزاد کشمیر نے کہاکہ یہ پورا عمل غیر آئینی اور غیر قانونی ہے، اور پارٹی پالیسی کی خلاف ورزی کرنے والے اراکین کے خلاف سخت قانونی اقدامات کیے جائیں گے۔

’ن لیگ کا چوہدری انوارالحق کے خلاف ووٹ‘

مسلم لیگ ن نے تحریک عدم اعتماد کی کامیابی کے لیے پیپلز پارٹی کے امیدوار کو ووٹ دیا ہے تاہم ان کا کہنا ہے کہ ان کی جماعت حکومت کا حصہ نہیں بنے گی، بلکہ وہ اپوزیشن بینچوں پر بیٹھیں گے۔

وزیراعظم آزادکشمیر چوہدری انوارالحق کے خلاف عدم اعتماد کی تحریک جمعہ 14 نومبر کو ارکان اسمبلی چوہدری قاسم مجید، سردار جاوید ایوب، ملک ظفر اقبال، علی شان سونی اور محمد رفیق نیئر نے جمع کروائی تھی۔

قبل ازیں وزیراعظم چوہدری انوارالحق کو استعفیٰ دینے کا پیغام بھجوایا گیا تھا تاہم انہوں نے مستعفی ہونے سے انکار کیا اور کہاکہ وہ تحریک عدم اعتماد کا سامنا کریں گے۔

آزاد کشمیر کے نومنتخب وزیراعظم راجا فیصل ممتاز راٹھور کون ہیں؟

پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے نومنتخب وزیراعظم راجا فیصل ممتاز راٹھور کا تعلق آزاد کشمیر کے ایک بااثر اور تاریخی سیاسی خاندان سے ہے۔

فیصل ممتاز راٹھور آزاد کشمیر کے سابق وزیراعظم ممتاز حسین راٹھور کے فرزند ہیں، جبکہ ان کی والدہ بیگم فرحت راٹھور آزاد کشمیر قانون ساز اسمبلی کی رکن اور پیپلز پارٹی شعبہ خواتین کی صدر رہ چکی ہیں۔ راٹھور خاندان کو آزاد کشمیر میں پیپلز پارٹی کے بانی خاندانوں میں شمار کیا جاتا ہے۔

فیصل راٹھور نے ابتدائی تعلیم راولپنڈی میں حاصل کی، جس کے بعد انہوں نے گریجویشن پنجاب یونیورسٹی سے مکمل کی۔ ان کے والد ممتاز حسین راٹھور نے 1975 کے انتخابات کے بعد سینیئر وزیر، 1990 میں وزیراعظم، 1991 میں قائدِ حزبِ اختلاف اور 1996 میں اسپیکر قانون ساز اسمبلی کے طور پر خدمات انجام دیں۔

ممتاز حسین راٹھور کی وفات کے بعد 1999 میں ان کے بڑے صاحبزادے مسعود ممتاز راٹھور بقیہ مدت کے لیے رکن اسمبلی منتخب ہوئے۔ فیصل راٹھور نے 2006 میں پہلی مرتبہ قانون ساز اسمبلی کے حلقہ حویلی کہوٹہ سے الیکشن میں حصہ لیا۔

بعد ازاں 2011 کے انتخابات میں وہ پیپلز پارٹی کے ٹکٹ پر قانون ساز اسمبلی کے رکن منتخب ہوئے اور چوہدری عبدالمجید کی کابینہ میں وزیر اکلاس اور وزیر برقیات کی ذمہ داریاں نبھائیں۔

فیصل راٹھور نے 2016 کے انتخابات میں حصہ نہیں لیا۔ اور ایک معاہدے کے تحت پارٹی رہنما خواجہ طارق سعید کو میدان میں اتارا تاہم انہیں شکست ہوگئی۔

’نومنتخب وزیراعظم فیصل راٹھور پیپلز پارٹی آزاد کشمیر کے سیکریٹری جنرل ہیں‘

اس وقت راجا فیصل ممتاز راٹھور پیپلز پارٹی آزاد کشمیر کے سیکریٹری جنرل ہیں۔ 2021 کے انتخابات میں وہ دوسری بار قانون ساز اسمبلی کے رکن منتخب ہوئے اور ایوان میں موثر اپوزیشن کا کردار ادا کیا۔

2023 میں حکومت کی تبدیلی کے بعد انہوں نے چوہدری انوار الحق کی اتحادی حکومت میں وزیر لوکل گورنمنٹ اینڈ رورل ڈیولپمنٹ کے طور پر خدمات سرانجام دیں اور عوامی ایکشن کمیٹی سے مذاکرات کے لیے قائم کمیٹی کی سربراہی بھی کی۔

فیصل ممتاز راٹھور اپنی بردباری، نرم مزاجی اور بے داغ شہرت کے باعث سیاسی و عسکری حلقوں، عوامی ایکشن کمیٹی اور عوام میں یکساں مقبول ہیں۔ پارٹی قیادت انہیں بلاول بھٹو زرداری اور فریال تالپور کا نہایت قابلِ اعتماد ساتھی سمجھتی ہے، جبکہ وہ پارٹی کے نظریاتی اور متوسط طبقے کے نمائندہ رہنما کے طور پر جانے جاتے ہیں۔

فیصل راٹھور وزیراعظم کے لیے سب سے اچھے امیدوار کیوں؟

راجا فیصل ممتاز راٹھور نوجوان سیاسی رہنما ہیں اور بات چیت کرنے بہترین صلاحیت رکھتے ہیں۔

تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ اس وقت چونکہ ایکشن کمیٹی کی تحریک کی وجہ سے ریاست میں افراتفری کا ماحول ہے اور فیصل ممتاز راٹھور ہی وہ واحد رہنما ہیں جو معاملات کو درست سمت میں ڈھال سکتے ہیں۔

مزید پڑھیں: آزاد کشمیر حکومتی تبدیلی: ن لیگ کا تحریک عدم اعتماد میں پیپلز پارٹی کا ساتھ دینے کا اعلان

ذرائع کے مطابق انہوں نے پارٹی قیادت اور مقتدر حلقوں کو یقین دہانی بھی کرائی ہے کہ وہ ریاست کا ماحول نارمل کرنے کے لیے اپنی صلاحیتوں کو بروئے کار لائیں گے۔

گزشتہ دنوں وی نیوز کو انٹرویو دیتے ہوئے فیصل راٹھور نے کہا تھا کہ آزاد کشمیر میں ایکشن کمیٹی کی تحریک کے باعث پیدا شدہ حالات کی وجہ سے پیپلز پارٹی نے اپنی حکومت بنانے کا فیصلہ کیا ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

تازہ ترین

27ویں آئینی ترمیم کیخلاف وکلا کنونشن بار قیادت کے اختلافات کا شکار ہونے کے بعد سڑک پر منعقد

گلوبلائزیشن کے دور میں تعلیمی پروگراموں کو عالمی تقاضوں کے مطابق وسعت دینا ناگزیر: وزیر مذہبی امور سردار محمد یوسف

پاکستان اور یورپی یونین کے مابین اسٹریٹجک ڈائیلاگ کا ساتواں دور برسلز میں منعقد

ججز ٹرانسفر کیس: اسلام آباد ہائیکورٹ کے ججز کی انٹرا کورٹ اپیل کی سماعت عدالت میں چیلنج

انٹرنیشنل مقابلۂ قرأت کے لیے مختلف ممالک کے قرّاء کی پاکستان آمد شروع

ویڈیو

میڈیا انڈسٹری اور اکیڈیمیا میں رابطہ اور صحافت کا مستقبل

سابق ڈی جی آئی ایس آئی نے حساس ڈیٹا کیوں چوری کیا؟ 28ویں آئینی ترمیم، کتنے نئے صوبے بننے جارہے ہیں؟

عدلیہ کرپٹ ترین ادارہ، آئی ایم ایف کی حکومت کے خلاف چارج شیٹ، رپورٹ 3 ماہ تک کیوں چھپائی گئی؟

کالم / تجزیہ

ثانیہ زہرہ کیس اور سماج سے سوال

آزادی رائے کو بھونکنے دو

فتنہ الخوارج، تاریخی پس منظر اور آج کی مماثلت