معروف برطانوی مصنف مارٹن ایمس 73 سال کی عمر میں فلوریڈا کے لیک ورتھ میں واقع اپنے گھر میں انتقال کر گئے۔ وہ کافی عرصہ سے غذائی نالی کے سرطان میں مبتلا تھے۔
منی: اے سوسائیڈ نوٹ، لندن فیلڈز، اور ٹائمز ایرو جیسے بصیرت انگیز ناولوں کے مصنف مارٹن ایمس 25 اگست 1949 کو آکسفورڈ میں پیدا ہوئے۔ وہ انگریزی ناول نگار کنگسلے ایمس اور ہلیری این بارڈویل کے بیٹے تھے۔
مختلف اسکولوں میں تعلیم حاصل کرنے کے بعد ایمس نے آکسفورڈ یونیورسٹی کے ایکزیٹر کالج سے انگریزی میں غیر معمولی اعزاز کے ساتھ گریجویشن کیا۔
1973 میں اپنے پہلے ناول دی ریچیل پیپرز کی اشاعت سے قبل مارٹن ایمس نے ٹائمز لٹریری سپلیمنٹ میں کام کیا اور 27 سال کی عمر میں نیو اسٹیٹس مین میں بطور ادبی ایڈیٹر شامل ہوئے۔
2007 میں وہ مانچسٹر یونیورسٹی میں تخلیقی تحریر کے پروفیسر کی حیثیت سے وابستہ ہوئے اور 2011 میں رخصت لے لی۔
برطانیہ میں افسانہ نگاری کے لیے معروف ادبی ایوارڈ بکر پرائز کے مطابق ایمس گزشتہ 50 سالوں کے سب سے زیادہ مشہور اور زیر بحث مصنفین میں سے ایک اور 14 ناولوں کے مصنف تھے۔
We are saddened to hear that Martin Amis, one of the most acclaimed and discussed novelists of the past 50 years, has died. Our thoughts are with his family and friends pic.twitter.com/hn0g38CdpM
— The Booker Prizes (@TheBookerPrizes) May 20, 2023
مارٹن ایمس 1980 کی دہائی میں معروف ادبی شخصیت بن گئے جب برطانوی افسانے میں ارتقائی تبدیلی نظر آئی، جس نے سلمان رشدی، جولین بارنس، کازو ایشیگورو اور ایان مک ایوان سمیت ناول نگاروں کے ساتھ ایمیس کو بھی شہرت بخشی۔
اپنے ناولوں کے علاوہ مارٹن ایمس نے کہانیوں کے دو مجموعے اور نان فکشن کے آٹھ کام شائع کیے ہیں۔2008 میں ٹائمز آف لندن نے مارٹن ایمیس کو 1945 کے بعد سے 50 عظیم برطانوی مصنفین میں شمار کیا تھا۔
We are devastated at the death of our author and friend, Martin Amis. Our thoughts are with all his family and loved ones, especially his children and wife Isabel. He leaves a towering legacy and an indelible mark on the British cultural landscape, and will be missed enormously. pic.twitter.com/aFSg2u7MbJ
— Vintage Books (@vintagebooks) May 20, 2023
پبلشر ونٹیج بکس نے مارٹن ایمس کی موت پر دکھ اور افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ برطانوی ثقافتی منظر نامے پر ایک زبردست میراث اور ایک انمٹ نشان چھوڑ گئے ہیں، جسے تا دیر یاد رکھا جائے گا۔
حالیہ دہائیوں میں مارٹن ایمیس ایک عوامی دانشور کے روپ میں سامنے آئے جو اکثر ٹیلی ویژن کی زینت بنتے تھے۔ 9/11 کی پانچویں برسی پر اپنے ایک مضمون میں انہوں نے لکھا تھا کہ اعتدال پسند اسلام عقیدے کے اندر خانہ جنگی ہار چکا ہے۔ اپنے ان خیالات کی بنا پر انہیں اسلامو فوبیا کے الزام کا بھی سامنا کرنا پڑا۔