سعودی عرب اور امریکا نے منگل کے روز متعدد معاہدوں پر دستخط کیے جن کا مقصد دونوں ممالک کے درمیان اسٹریٹجک تعلقات کو مضبوط بنانا ہے۔
یہ پیش رفت سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کے وائٹ ہاؤس کے دورے کے موقع پر ہوئی۔
یہ بھی پڑھیں: ٹرمپ نے سعودی عرب کو اہم نان نیٹو اتحادی کا درجہ دیدیا
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور شہزادہ محمد بن سلمان نے اسٹریٹجک ڈیفینس معاہدے پر دستخط کیے، جس کی تفصیل سعودی پریس ایجنسی نے جاری کی۔
Today, President Trump and Crown Prince Mohammed bin Salman finalized a series of landmark agreements that deepen the U.S.-Saudi strategic partnership, expand opportunities for high-paying American jobs, strengthen critical supply chains, and reinforce regional stability. pic.twitter.com/3TA32xtdfD
— The White House (@WhiteHouse) November 19, 2025
دونوں رہنماؤں نے باہمی تعلقات، اسٹریٹجک شراکت داری کو فروغ دینے کی مشترکہ کوششوں، علاقائی و بین الاقوامی صورتِ حال، خطے اور دنیا کے امن و استحکام کو مضبوط بنانے کے اقدامات اور باہمی دلچسپی کے دیگر امور پر گفتگو کی۔
اس موقع پر کئی دوطرفہ معاہدے اور مفاہمتی یادداشتیں بھی طے پائیں جن میں مصنوعی ذہانت کے شعبے میں اسٹریٹجک شراکت داری، سول نیوکلیئر توانائی میں تعاون سے متعلق مذاکرات کی تکمیل کا مشترکہ اعلامیہ، یورینیم، معدنیات، مستقل میگنیٹس اور اہم دھاتوں کی سپلائی چین کے تحفظ کے لیے اسٹریٹجک فریم ورک شامل ہیں۔

اس کے علاوہ سعودی سرمایہ کاری میں تیزی لانے کے طریقہ کار سے متعلق معاہدہ، مالی و اقتصادی شراکت داری کے انتظامات، مالیاتی مارکیٹ کے اداروں کے شعبے میں تعاون کے انتظامات، تعلیم و تربیت کے میدان میں مفاہمتی یادداشت، اور گاڑیوں کے حفاظتی معیارات سے متعلق لیٹرز بھی شامل ہیں۔
مزید پڑھیں: صدر ٹرمپ سے سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کی ملاقات، سرمایہ کاری ایک ٹریلین ڈالر تک لے جانے کا اعلان
ملاقات کی صدارت صدر ٹرمپ اور ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے مشترکہ طور پر کی، جبکہ اعلیٰ سعودی اور امریکی حکام بھی شریک تھے۔
سعودی پریس ایجنسی کے مطابق اسٹریٹجک ڈیفینس معاہدہ اس بات کی تصدیق کرتا ہے کہ سعودی عرب اور امریکا قابلِ اعتماد سکیورٹی شراکت دار ہیں اورعلاقائی و عالمی چیلنجزاورخطرات سے نمٹنے کی بھرپور صلاحیت رکھتے ہیں۔

یہ معاہدہ طویل المدتی دفاعی تعاون کو مزید گہرا کرتا ہے، دفاعی صلاحیتوں اور تیاری کو مضبوط بناتا ہے اور دونوں ممالک کی دفاعی استعداد کے باہمی انضمام کی حمایت کرتا ہے۔
سعودی وزیر دفاع شہزادہ خالد بن سلمان نے کہا کہ یہ اسٹریٹجک معاہدہ دونوں ممالک کے پختہ عزم کا اظہار ہے جو اسٹریٹجک شراکت داری کو گہرا کرنے، علاقائی سلامتی کو مضبوط کرنے اور عالمی امن و استحکام کو آگے بڑھانے کے لیے پرعزم ہیں۔
مزید پڑھیں:ٹرمپ کا سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کے اعزاز میں عشائیہ، کونسی اہم شخصیات شریک ہوئیں؟
امریکا میں سعودی سفیر شہزادی ریما بنت بندر نے کہا کہ یہ معاہدے دونوں ممالک میں سرمایہ کاری کے فروغ، سعودیوں اور امریکیوں کے لیے روزگار کے مواقع پیدا کرنے اور علاقائی و عالمی سلامتی کے مشترکہ عزم کو مضبوط کریں گے۔
اس سے قبل اوول آفس میں صدر ٹرمپ نے شہزادہ محمد بن سلمان کا پُرتپاک استقبال کیا۔
مزید پڑھیں: سعودی وزیرِ دفاع کی وائٹ ہاؤس میں اعلیٰ امریکی حکام سے ملاقات
اس موقع پر سعودی ولی عہد نے اعلان کیا کہ مملکت کی امریکی سرمایہ کاری کو بڑھا کر تقریباً ایک ٹریلین ڈالر تک لے جایا جائے گا، جو اس سال کے اوائل میں کیے گئے 600 ارب ڈالر کے وعدے سے کہیں زیادہ ہے۔
شہزادہ محمد بن سلمان نے کہا کہ آج دونوں ممالک کی تاریخ کا انتہائی اہم لمحہ ہے۔
مزید پڑھیں: امریکا ایک تحفہ ہے اور اس کا اثاثہ اس کے لوگ ہیں، سعودی سفیر شہزادی ریما بنت بندر
انہوں نے دہائیوں پر محیط امریکی اور سعودی شراکت کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ مستقبل کے حوالے سے بھی بہت سے شعبوں میں کام جاری ہے اور سعودی عرب کو امریکا کے مستقبل پر اعتماد ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ دونوں ممالک کے درمیان طے پانے والے یہ معاہدے یکساں طور پر دونوں فریقین کے مفاد میں ہیں۔














