میكسیكو کی صدر کلاڈیا شین بام نے ملک میں امریکی فوجی مداخلت کا امکان مسترد کردیا ہے۔
میکسیکو کی صدر کلاڈیا شین بام نے پریس کانفرنس میں کہا کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے متعدد فون رابطوں کے دوران میكسیكو میں فوج بھیجنے کی پیشکش کی تاکہ مجرمانہ گروہوں کے خلاف مدد کی جا سکے، اگرچہ وہ امریکا کے ساتھ معلومات کا تبادلہ اور تعاون کرنے کے لیے تیار ہیں، تاہم وہ کسی غیر ملکی حکومت کی اپنے ملک میں مداخلت قبول نہیں کریں گی۔
یہ بھی پڑھیں: میکسیکو میں جنریشن زی کا بڑے پیمانے پر احتجاج، کرپشن کے خلاف کارروائی کا مطالبہ
کلاڈیا شین بام نے کہا ہم کسی بھی غیر ملکی حکومت کی مداخلت نہیں چاہتے۔ انہوں نے یاد دلایا کہ آخری بار جب امریکا نے میكسیكو میں فوجی موجودگی رکھی تھی، تو میكسیكو نے اپنا نصف علاقہ کھو دیا، جس کا حوالہ 19ویں صدی کی امریکی-میكسیكو جنگ سے ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ وہ تعاون اور ہم آہنگی کے لیے تیار ہیں، لیکن امریکا کے ماتحت نہیں، یہ پیغام انہوں نے امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو کو بھی پہنچایا ہے۔
ٹرمپ انتظامیہ نے حال ہی میں پیسفک کے راستے امریکا میں منشیات لے جانے والی کشتیوں پر فوجی کارروائیاں شروع کی ہیں۔ امریکی حکام نے ان کارروائیوں کو قانونی قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ منشیات اسمگلرز کو دہشتگرد تنظیموں کے طور پر نامزد کیا گیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: امریکا کا میکسیکو کے ساتھ نئے محصولات کے نفاذ کی ڈیڈلائن میں ایک ماہ کی توسیع کا معاہدہ
ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا ہے کہ ان کارروائیوں نے منشیات کی نقل و حمل کو کم کر دیا ہے اور امریکی شہریوں کو جان لیوا اوورڈوز سے بچایا ہے۔ جب انہیں میكسیكو کے خلاف فوجی کارروائی کے امکان کے بارے میں پوچھا گیا، تو انہوں نے کہا کہ وہ اس خیال کے لیے کھلے ہیں اور میكسیكو سٹی میں بڑے مسائل کی نشاندہی کی۔
ٹرمپ نے کہا کہ وہ سیدھی بات کہنا چاہتے ہیں کہ وہ میسکیکو سے خوش نہیں ہیں۔














