فتنہ الخوارج، تاریخی پس منظر اور آج کی مماثلت

جمعرات 20 نومبر 2025
author image

عبید الرحمان عباسی

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

پاکستان ایک بار پھر ایسے فتنہ گروہ کے نشانے پر ہے جو مساجد، بازاروں، اسکولوں اور سیکیورٹی اداروں پر حملے کر کے ملک کو کمزور کرنا چاہتے ہیں۔ سوال یہ ہے کہ کیا مساجد کی حرمت پامال کرنے والے یہ عناصر مسلمان کہلانے کے قابل ہیں؟ اور یہ کون لوگ ہیں؟

یہ سوال ہر پاکستانی کے ذہن میں گونج رہا ہے، خصوصاً اس وقت جب خودکش حملوں، بارودی دھماکوں، پولیس اور فوج پر حملوں اور اسکولوں کی تباہی نے ایک پورے خطے کو عدم استحکام کا شکار کر رکھا ہے۔

خوارج، تاریخی پس منظر اور آج کی مماثلت:

اسلامی تاریخ میں خوارج وہ گروہ تھا جو مسلمانوں کو معمولی اختلاف پر کافر قرار دیتا تھا مساجد میں قتل و غارت کو جائز سمجھتا تھا۔

حکمرانوں کے خلاف بغاوت کو عبادت سمجھتا تھا ’صرف ہم مسلمان ہیں‘ کا دعویٰ کرتا تھا۔ ریاست کو کمزور کرنا ’جہاد‘ سمجھتا تھا۔ عورتوں، بچوں، عام مسلمانوں کا قتل روا رکھتا تھا، آج کے شدت پسند گروہ انہی خصوصیات کا عملی نمونہ ہیں۔ فرق صرف یہ ہے کہ وہ تلوار رکھتے تھے، یہ بارودی جیکٹیں اور بم رکھتے ہیں۔

سوال پیدہ ہوتا ہے کہ کیا یہ فتنہ ماضی یا دنیا کے دوسرے ملکوں میں بھی پایا جاتا رہا ہے؟ بلکل اس میں کوئی  دوسری رائے نہیں۔

خوارج جیسی فکری تحریک کے اثرات:

شام و عراق میں داعش

افغانستان میں داعش خراسان

الجزائر میں  GIA

نائجیریا میں بوکو حرام

صومالیہ میں الشباب

یہ سب گروہ ریاستوں کو چیلنج کرتے ہیں، مساجد و مدارس کو نشانہ بناتے ہیں۔ مسلمانوں کو کافر کہتے ہیں، حکومتیں گرانے کو ’جہاد‘ سمجھتے ہیں۔ اس لیے پاکستان کا مسئلہ کوئی انوکھا نہیں۔ یہ فتنۂ خوارج کا جدید عالمی ورژن ہے۔

پاکستان میں موجود شدت پسند عناصر، قبائلی پس منظر اور حقیقت؛

زیادہ تر ایسے گروہ قبائلی خطوں، خصوصاً پختون بیلٹ سے نکلتے ہیں۔ لیکن یہ بات انتہائی اہم ہے کہ پختون قوم نہیں، صرف مخصوص شدت پسند گروہ ذمہ دار ہیں۔

پختون قوم نے فوج، پولیس اور پاکستان کیلئے قربانیاں دی ہیں۔ اصل مسئلہ وہ گروہ ہیں جو ریاست کو نہیں مانتے، آئین کو کفر کہتے ہیں،

ٹیکس اور ریاستی قوانین کو نہیں مانتے، فوج اور پولیس کو ’ہدف‘ سمجھتے ہیں، اسکولوں کو غیر اسلامی قرار دیتے ہیں۔

پختون قوم کے نام پر پختون بچوں کا مستقبل تباہ کر رہے ہیں یہ گروہ اسلام، پاکستان اور پختون معاشرے تینوں کے دشمن ہیں۔

سوال: کیا مساجد کی حرمت پامال کرنے والے لوگ مسلمان کہلانے کے قابل ہیں؟

قرآن، حدیث، اور اکابر علما کی روشنی میں

  1. قرآن کا فیصلہ

مَن قَتَلَ نَفْسًا بِغَیْرِ نَفْسٍ… فَکَأَنَّمَا قَتَلَ النَّاسَ جَمِیعًا

’جو ایک بے گناہ کو قتل کرے وہ پوری انسانیت کا قاتل ہے۔ مسجد میں قتل کرنا گناہ نہیں، بدترین بغاوت ہے۔

  1. حدیث کا فیصلہ

نبی ﷺ نے فرمایا: ’خوارج شر الخلق‘ (خوارج بدترین مخلوق ہیں)

  1. اس سلسلے میں مفتی تقی عثمانی

’مسجد میں حملہ کرنے والا انسان ہو ہی نہیں سکتا، مسلمان ہونا تو دور کی بات ہے‘۔ اسی طرح مولانا طارق جمیل کے مطابق ’ان کے اعمال اسلام کی توہین ہیں۔ یہ نہ مجاہد ہیں، نہ دین کے خادم، یہ صرف قاتل ہیں‘۔

اس سلسلے میں جامعہ الازہر (مصر) کا فتویٰ بڑا واضح ہے کہ ’جو گروہ نماز پڑھتے مسلمانوں کو مسجد میں مارے، وہ مسلمان نہیں رہتا‘۔

علامہ اقبال  نے ایسے ’مجاہد‘ کو انارکسٹ کہا کہ ’یہ قوم، دین، ریاست، کسی کے نہیں ہوتے‘۔

اس لیے جواب واضح ہے کہ مساجد کی حرمت پامال کرنے والے، مسلمانوں کو کافر کہنے والے، ریاست پر حملہ آور گروہ خوارج کے جدید وارث ہیں۔ ان کے اعمال اسلام دشمنی ہیں، اور ایسے لوگ ’مسلمان‘ کہلانے کے قابل نہیں۔

ان سے کیسے نمٹا جائے؟

1.ریاستی، سماجی، قبائلی اور مذہبی لائحۂ عمل؛

سخت ترین ریاستی کارروائی قومی ایکشن پلان کا دوبارہ فعال ہونا۔ عسکری، انٹیلیجنس اور پولیس کا مشترکہ آپریشن فنانسنگ، پناہ گاہیں، سہولت کار، سب کا مکمل خاتمہ۔

  1. قبائلی جرگہ نظام کا بیدار ہونا

پختون معاشرے میں جرگہ سب سے مضبوط نظام ہے۔

قبائلی مشران کا فتویٰ، اعلان، بائیکاٹ

دہشت گردوں کو پناہ دینے والوں پر قبائلی سزائیں

  1. علماء کی مشترکہ کھلی تردید

تمام مکاتب فکر کا مشترکہ فتویٰ ہے کہ خودکش حملہ حرام ہیں، مسجد پر حملہ کفر اور ریاست سے لڑنا بغاوت ہے۔

  1. ڈجیٹل میڈیا پر بیانیہ سازی

نوجوانوں کو آن لائن برین واشنگ سے بچانا

شدت پسند گریبیج لاجک کا جواب دینا

  1. متاثرہ علاقوں میں تعلیم

خصوصاً لڑکیوں کی تعلیم کو یقینی بنائیں، کیونکہ یہ گروہ ‘جہالت‘ پر زندہ رہتے ہیں۔

  1. پولیس اور ایف سی کو جدید تربیت و جدید اسلحہ
  2. اہلِ قلم، صحافی اور دانشوروں کی ذمہ داری

بیانیے کو مضبوط بنانا، لوگو‌ں کو اصل چہرہ دکھانا۔

پاکستان آج جس فتنہ کا شکار ہے، وہ خوارج کی جدید شکل ہے۔

جو پختون قوم، اسلام اور پاکستان، تینوں کے دشمن ہیں۔

ان سے نمٹنے کے لیے طاقت علم بیانیہ قانون قبائلی دانش وغیرہ سب کو اکٹھا استعمال کرنا ہوگا۔ سب سے اہم بات کہ جو مسلمان مسجد میں مسلمانوں کو مارے، وہ نہ مجاہد ہے، نہ مسلمان، وہ صرف خوارج کا پیروکار ہے۔

ادارے کا کالم نگار کی رائے کے ساتھ متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

مصنف سابق سینئر ایڈیشنل ڈائریکٹر لاء پاکستان سول ایوی ایشن اتھارٹی اور اسلام آباد میں مقیم ایوی ایشن اینڈ انٹرنیشنل لاء کنسلٹنٹ ہیں۔ ان سے [email protected] پر رابطہ کیا جا سکتا ہے۔

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

تازہ ترین

برازیل میں کوپ 30 کانفرنس کے پویلین میں آتشزدگی، تمام سرگرمیاں منسوخ

’اندازہ نہیں ہوا کہ کیا کر رہا ہوں‘، نیپال میں بھارتی پرچم تھامنے والے پاکستانی ریپر نے معافی مانگ لی

28ویں آئینی ترمیم پر مشاورت شروع، بیرسٹر عقیل ملک نے تفصیلات بتادیں

جبری مشقت کے خاتمے اور ماحول دوست بھٹہ نظام پر امریکی قانون سازوں کا مریم نواز کو خراجِ تحسین

ٹرانسپرینسی ایکٹ پر دستخط، کیا ڈونلڈ ٹرمپ خود بھی اس کی لپیٹ میں آئیں گے؟

ویڈیو

سرفراز بگٹی کی برطرفی؟، سہیل آفریدی کی نااہلی؟ ٹرمپ کے ہاتھوں مودی کی پھر سبکی

مجھے کس نے نکالا؟ ڈمی محمد رضوان ’دی مولوی‘ کی وی ٹو میں دلچسپ گفتگو

ارشد کے بعد اسامہ، جس کی چائے لوگوں کے دل جیت رہی ہے

کالم / تجزیہ

افغان، بھارت تجارت: طالبان ماضی سے کیوں نہیں سیکھ پا رہے؟

انقلاب، ایران اور پاکستان

پاک افغان تناؤ، جے شنکر کے بیان سے امید باندھیں؟