انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ (آئی ایم ایف) کی نئی ’گورننس اینڈ کرپشن ڈائیگناسٹک رپورٹ‘ میں پاکستان میں کرپشن کو گورننس سسٹم کی بنیادی خامی قرار دیتے ہوئے کہا گیا ہے کہ سرکاری ملکیتی اداروں میں بدعنوانی، کمزور حکومتی کنٹرول اور غیر مؤثر عدالتی و احتسابی نظام ملک کی معاشی ترقی میں سب سے بڑی رکاوٹیں ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: سپریم کورٹ کی عوام دوست عدالتی اصلاحات پر پیش رفت رپورٹ جاری
بنیادی طور پر کہا جائے تو آئی ایم ایف کی جاری کردہ رپورٹ کا خلاصہ یہی ہے کہ کرپشن پاکستان کے گورننس نظام کا بنیادی جزو ہے جبکہ کمزور عدالتی نظام میں احتساب کا عمل مکمل طور پر آزاد نہیں۔
رواں برس فروری میں آئی ایم وفد نے چیف جسٹس سپریم کورٹ آف پاکستان جسٹس یحیٰی آفریدی اور اس کے بعد سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن سے 2 ملاقاتیں کیں جن میں پاکستان کے عدالتی نظام پر بات چیت کی گئی۔
گزشتہ سے پیوستہ روز آئی ایم ایف کی جاری کردہ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ قانون کی حکمرانی کو مضبوط بنانا بھی اتنا ہی ضروری ہے اور قانون کی حکمرانی پر انحصار اس وقت بہتر ہوگا جب پرانے اور فرسودہ قانونی ڈھانچے کو جدید بنایا جائے، مقدمات کے بیک لاگ کو ختم کیا جائے، عدالتوں کی کارکردگی کی عوامی نگرانی پر زیادہ توجہ دی جائے، اور اُن رکاوٹوں کو دور کیا جائے جو عدالتی کارکردگی کو متاثر کرتی ہیں۔
مزید پڑھیے: ’ایلیٹ کیپچر‘ پاکستانی معیشت کو کھربوں روپوں کا نقصان پہنچا رہا ہے، آئی ایم ایف
رپورٹ میں بتایا گیا کہ عدالتی نظام پر اعتماد مضبوط کرنے کے لیے عدلیہ کے اداروں کی آزادی اور دیانت کو تقویت دینا ضروری ہے جس کے لیے ججز کی تقرری کے عمل، ملازمت کی شرائط اور نگرانی کے طریقہ کار میں بہتری لانا ہوگی۔
اینٹی منی لانڈرنگ اور دہشتگردی کی فنڈنگ کے اقدامات کے حوالے سے کہا گیا کہ یہ اس وقت بہتر نتائج دیں گے جب بدعنوانی سے متعلق خطرات کو ترجیح دی جائے، جیسا کہ شناخت کردہ کمزوریوں کے مطابق وسائل کا تعین، بینیفیشل اونرشپ میں شفافیت کو بہتر بنانا، اداروں کے درمیان ہم آہنگی کو بڑھانا اور تفتیش و پیروی مقدمہ کی صلاحیتوں کو مضبوط کرنا۔قانونی اصلاحات میں ان ابہامات کو دور کرنا چاہیے جو بغیر بنیادی جرم کی سزا کے منی لانڈرنگ کے مقدمات پر کارروائی میں رکاوٹ بنتے ہیں اور غیر ملکی اثاثوں کی واپسی کے لیے بین الاقوامی تعاون کو بہتر بنانا چاہیے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ کمزور گورننس، کمزور حکومتی کنٹرول، فیصلہ سازی کی عدم صلاحیت کہ معیشت میں حکومت نے کب مداخلت کرنی ہے، پیچیدہ ٹیکس نظام، احتساب کا کمزور نظام جو مکمل طور پر آزاد نہیں یہ وہ رُکاوٹیں ہیں جو پاکستان کی سالانہ 5 سے 6.5 فیصد ترقی کی راہ میں حائل ہیں۔
مزید پڑھیں: عدالتی اصلاحات کے ثمرات ، سپریم کورٹ میں زیرِ التوا مقدمات میں نمایاں کمی
عالمی مالیاتی ادارے آئی ایم ایف نے گزشتہ سے پیوستہ روز پاکستان کے بارے میں گورننس اینڈ کرپشن ڈائیگناسٹک رپورٹ شائع کی جو پاکستان کی درخواست پر تیار کی گئی تھی۔ رپورٹ میں لکھا ہے کہ ’نتائج سے پتا چلتا ہے کہ ریاست کے زیر اثر معیشت میں مسلسل اور وسیع پیمانے پر کرپشن کے خطرات موجود ہیں جو پیچیدہ ریگولیٹری ڈھانچوں، کمزور ادارہ جاتی صلاحیتوں، بکھری ہوئی نگرانی، غیر مؤثر اور غیر مستقل احتساب اور کمزور قانون کی حکمرانی کے ساتھ کام کرتی ہے۔
یہ بھی پڑھیے: سپریم کورٹ بار کی عدالتی اصلاحات کے لیے تجاویز کیا ہیں؟
آئی ایم ایف اِس سے قبل بھی سرکاری افسران و دیگر عہدیداران کے اثاثے جات پبلک کرنے کا مطالبہ کر چکا ہے اور اِس رپورٹ میں ایک بار پھر یہ کہا گیا ہے اثاثہ جات کے ڈکلیریشن سے کرپشن میں کمی واقع ہو سکتی ہے۔













