برسلز میں پاکستان اور یورپی یونین کے مابین اسٹریٹجک ڈائیلاگ کا ساتواں دور نائب وزیراعظم و وزیرخارجہ سینیٹر اسحاق ڈار اور یورپی یونین کی نمائندۂ اعلیٰ برائے خارجہ امور کایا کالاس کی مشترکہ صدارت میں منعقد ہوا۔
پاکستان کے وفد میں سیکریٹری خارجہ آمنہ بلوچ، یورپین یونین، بیلجیئم اور لکسمبرگ کے لیے پاکستان کے سفیر رحیم حیات قریشی اور سفارتخانے کے سینیئر حکام شامل تھے۔
مزید پڑھیں: روسی اثاثے ضبط کرنے میں بین الاقوامی قانون کا احترام لازم ہے، اٹلی کی وزیراعظم کا یورپی یونین کو انتباہ
مذاکرات کے دوران فریقین نے 2019 کے اسٹریٹجک انگیجمنٹ پلان کے تحت جاری دوطرفہ تعاون کا جامع جائزہ لیا اور اسٹریٹجک ہم آہنگی والے شعبوں میں تعاون کو مزید مضبوط بنانے کے عزم کا اعادہ کیا۔
وزیرخارجہ اسحاق ڈار نے پاکستان کے لیے GSP پلس کی اہمیت اجاگر کی اور یورپی یونین کی مسلسل حمایت کو سراہا، جبکہ یورپی یونین نے پاکستان میں جمہوریت، گورننس، قانون کی حکمرانی، توانائی، تجارت، سرمایہ کاری اور انسانی حقوق کے شعبوں میں تعاون جاری رکھنے کے عزم کا اظہار کیا۔
جنوبی ایشیا کی صورتحال پر گفتگو کرتے ہوئے وزیرخارجہ نے مذاکرات اور سفارتکاری کے ذریعے مسائل کے حل، بین الاقوامی قوانین کی پاسداری اور پرامن روابط کے فروغ پر پاکستان کے اصولی مؤقف کو نمایاں کیا۔
مزید پڑھیں: اسحاق ڈار سے یورپی یونین کے نئے سفیر کی ملاقات، دوطرفہ تعلقات مضبوط بنانے پر اتفاق
پاکستان نے افغانستان کے ساتھ باہمی مفاد پر مبنی پُرامن تعلقات کی ضرورت پر زور دیا اور افغان عبوری حکومت سے دہشتگردی کے خاتمے کے لیے موثر اقدامات کی توقع کا اعادہ کیا۔
یورپی یونین نے دہشتگردی کے خلاف پاکستان کی مستقل، سنجیدہ اور مؤثر کاوشوں کو سراہا اور علاقائی و عالمی امن کے لیے پاکستان کے کردار کو قابلِ قدر قرار دیا۔














