27ویں آئینی ترمیم کے خلاف آج منعقد ہونے والا وکلا کنونشن اندرونی اختلافات کے باعث تنازع کا شکار ہوگیا ہے۔
سندھ ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن کے جنرل سیکرٹری مرزا سرفراز نے مقررہ تاریخ پر کنونشن منعقد کرنے کا اعلان کیا تھا، تاہم بار کے صدر سرفراز میتلو اور مینجنگ کمیٹی کے متعدد اراکین نے کنونشن منسوخ کرتے ہوئے مؤقف اختیار کیا کہ اعزازی جنرل سیکرٹری کو یہ اجلاس بلانے کا اختیار نہیں تھا۔
یہ بھی پڑھیے: پی ٹی آئی نے اسلام آباد میں کنونشن کے لیے ضلعی انتظامیہ سے اجازت مانگ لی
بار قیادت کے اختلاف کے باوجود سندھ ہائیکورٹ بار کے جنرل سیکرٹری اور کراچی بار ایسوسی ایشن نے کنونشن ہر صورت منعقد کرنے کا فیصلہ برقرار رکھا، جس کے تحت پروگرام کو ہائیکورٹ کے باہر سڑک پر منتقل کردیا گیا۔
کنونشن میں شرکت کے لیے سکھر سے آنے والے وکلا کے قافلے کا استقبال مرزا سرفراز نے کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ وہ کنونشن نیو بار روم میں منعقد کرنا چاہتے تھے، مگر بار صدر اور چند اراکین نے اعتراضات اٹھا کر اسے منسوخ کردیا۔
مرزا سرفراز کے مطابق رجسٹرار ہائیکورٹ نے یہ اعتراض بھی اٹھایا کہ تقاریر اور نعروں سے عدالت کے وقار کو ٹھیس پہنچ سکتی ہے، اور ہفتے کے روز عدالت میں صرف انتظامی امور نمٹائے جاتے ہیں۔ اسی لیے کنونشن کو اندر سے باہر منتقل کیا گیا۔
یہ بھی پڑھیے: لاہور ہائیکورٹ بار کا جنرل ہاؤس اجلاس، وکلا کی ریلی، 27ویں آئینی ترمیم کے خلاف احتجاج
انہوں نے کہا کہ وکلا کی تحریک مکمل طور پر پُرامن ہے، لیکن اگر کسی نے اسے سبوتاژ کرنے کی کوشش کی تو اس کی ذمہ داری ان پر عائد نہیں ہوگی۔
اس موقع پر سندھ ہائیکورٹ کے اطراف میں سیکیورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے ہیں۔ داخلی راستوں پر پولیس کمانڈوز اور اینٹی رائٹ فورس تعینات ہے، جبکہ وکلا نے ہائیکورٹ کے مرکزی گیٹ پر تعینات پولیس اہلکاروں کو باہر جانے پر مجبور بھی کیا۔














