صدرِ مملکت آصف علی زرداری نے خواتین پر تشدد کے خاتمے کے بین الاقوامی دن کے موقع پر اپنے پیغام میں کہا ہے کہ خواتین پر تشدد انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزی ہے اور اس کے خاتمے کے لیے اجتماعی عزم و اقدام ناگزیر ہے۔
صدرِ مملکت نے دنیا بھر کی خواتین اور لڑکیوں کے ساتھ مکمل اظہارِ یکجہتی کرتے ہوئے کہا کہ خواتین کو تعلیم، ہنرمندی اور معاشی خودمختاری کے ذریعے بااختیار بنانا وقت کی اہم ضرورت ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ مضبوط قانونی ڈھانچہ اور معاشرتی رویّوں میں مثبت تبدیلی صنفی تشدد کے خاتمے کے لیے بنیادی حیثیت رکھتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیے 2024 میں خواتین پر تشدد کے کتنے واقعات رپورٹ ہوئے؟ ہوشربا انکشاف
انہوں نے اس سال کے موضوع تمام خواتین و لڑکیوں کے خلاف ڈیجیٹل تشدد کے خاتمے کے لیے متحد ہوں کو نہایت اہم قرار دیتے ہوئے کہا کہ ڈیجیٹل دنیا میں بڑھتے ہوئے تشدد کے رجحانات فوری توجہ اور مؤثر حکمتِ عملی کا تقاضا کرتے ہیں۔
صدر زرداری کے مطابق حکومتِ پاکستان نے خواتین کے تحفظ کے لیے اہم قانون سازی کی ہے، جبکہ کم عمری کی شادی کے خاتمے کے لیے سندھ، اسلام آباد اور پنجاب نمایاں کردار ادا کر رہے ہیں۔ انہوں نے دیگر صوبوں پر بھی زور دیا کہ وہ اس حوالے سے مؤثر قانون سازی کو یقینی بنائیں۔
یہ بھی پڑھیے دنیا بھر میں ہر 3 میں سے ایک خاتون تشدد کا شکار ، عالمی ادارہ صحت کا انکشاف
صدرِ مملکت نے کہا کہ قوانین پر سختی سے عمل درآمد ضروری ہے تاکہ ہر عورت اور ہر لڑکی خوف اور تشدد سے پاک زندگی گزار سکے۔ انہوں نے صنفی تشدد کے خلاف سرگرم کارکنوں، اداروں اور متاثرہ خواتین کی ہمت اور خدمات کو خراجِ تحسین پیش کیا۔
ان کا کہنا تھا کہ ریاست خواتین کے حقوق کے تحفظ اور صنفی تشدد کے خلاف قومی یکجہتی کو مضبوط بنانے کے لیے پرعزم ہے۔














