پاکستان میں معاشی و سیاسی عدم استحکام ماضی کی نسبت بڑھ چکا ہے اور ملک میں اس وقت مہنگائی اور بیروزگاری کی شرح اس قدر بڑھ چکی ہے کہ پاکستانی نوجوانوں کی بڑی تعداد ملک سے باہر جانے کے لیے پَر تول رہی ہے۔
پاکستان بیورو آف امیگریشن اینڈ اوورسیز امپلائمنٹ کے مطابق گزشتہ برس 8 لاکھ 32 ہزار 339 افراد ملک چھوڑ کر جاچکے ہیں جن میں ڈاکٹرز، انجینیئرز اور آئی ٹی ماہرین کی بڑی تعداد شامل ہے جبکہ 2023 میں اب تک 2 لاکھ 45 ہزار 889 افراد ملک سے جاچکے ہیں۔
پاکستان میں روزگار کے مواقع کس قدر سکڑتے جا رہے ہیں اس کا اندازہ اس بات سے بخوبی لگایا جاسکتا ہے کہ حال ہی میں اسلام آباد پولیس کی 1667 اسامیوں کے لیے 30 ہزار سے زائد نوجوانوں نے ٹیسٹ دیا اور ان اسامیوں پر اپلائی کرنے والے نوجوانوں کی تعداد نہ جانے کتنی ہوگی۔
اسی حوالے سے بات کرتے ہوئے کچھ ٹریولز ایجنٹس نے وی نیوز کو بتایا کہ ملک سے باہر جانے والے لوگوں کی تعداد میں غیر معمولی اضافہ ہوا ہے۔ اگر ہزاروں افراد اپلائی کرتے ہیں تو صرف چند لوگوں کو ہی ویزے مل رہے ہیں جبکہ سیرو تفریح کے لیے جانے والے افراد کی تعداد میں کافی زیادہ کمی آئی ہے۔
مزید پڑھیں
اسکائی ڈیک کے سربراہ عامر مشتاق نے امیگریشن کے حوالے سے پوچھے گئے سوال پر بتایا کہ ’مہنگائی کی بڑھتی ہوئی شرح نے عوام کو مایوس کردیا ہے جس کی وجہ سے پاکستانیوں کی ایک بڑی تعداد ملک سے باہر جانے کی خواہشمند ہے‘۔
انہوں نے مزید کہا کہ ’ملک کو چھوڑنے کی خواہش رکھنے والوں میں 25 سے 50 برس کے افراد زیادہ ہیں۔ نوجوان چاہتے ہیں کہ وہ بیرون ملک جاکر اپنے مستقبل کو سنواریں جبکہ 40 سے 50 برس کے افراد اپنی نسلوں کے مستقبل کو سنوارنے کے لیے ملک سے باہر جانے کے لیے ہر ممکن کوشش کر رہے ہیں‘۔
عامر مشتاق کا مزید کہنا تھا کہ ’ملک سے باہر سیرو تفریح کے لیے جانے والے افراد کی تعداد 100 سے 20 فیصد ہوچکی ہے اور اس کی وجہ روپے کی قدر میں کمی ہے‘۔
راولپنڈی کے ایچ ایم گروپ کے ایم ڈی محمد اویس تائیوانہ نے پاکستانیوں کے ملک چھوڑنے کے بڑھتے ہوئے رجحان سے متعلق بات کرتے ہوئے کہا کہ ’اس وقت پاکستان میں ہر کوئی بیرونِ ملک جانے کے لیے بیتاب ہے کیونکہ ملکی معاشی اور سیاسی عدم استحکام بڑھتا جا رہا ہے جس کی وجہ سے لوگوں کو سخت مشکلات کا سامنا ہے‘۔
وہ کہتے ہیں کہ ’ہر دوسرا بندہ غیر ملکی ویزے کے حصول کے لیے کوششوں میں مصروف ہے اور ایمبیسیوں کے پاس اتنا وقت ہی نہیں ہے کہ تقرری کا وقت مل سکے اور نہ ہی کوئی ایمبیسی اس وقت ٹھیک انداز میں کسی کو ڈیل کر پا رہی ہے‘۔
ایک سوال کے جواب میں ٹریول ایجنٹ محمد اویس کا کہنا تھا کہ ویزہ اپلائی کرنے والوں کا رش ہر روز بڑھتا جا رہا ہے۔ ’اگر گزشتہ برس 8 لاکھ لوگ گئے ہیں تو اس سال مجھے لگتا ہے یہ تعداد 10 سے 12 لاکھ کے درمیان تک پہنچ جائے گی‘۔
باہر جانے والے افراد کی عمر کے حوالے سے پوچھے جانے والے سوال پر انہوں نے بتایا کہ ’20 سے 40 سال تک کے افراد کی تعداد سب سے زیادہ ہے اور ان میں 20 سے 30 سال تک کے نوجوان تعلیم کے حصول کے لیے جانا چاہتے ہیں جبکہ 25 سے 40 سال تک کے افراد نوکریوں کے لیے جاتے ہیں‘۔
نیشنل ہیومن ڈیولپمنٹ کے مطابق پاکستان میں ہر سال 40 لاکھ نوجوان روزگار کی عمر میں داخل ہوتے ہیں جن میں سے تقریباً 39 فیصد کو روزگار ملتا ہے۔
لاہور کے دی وژن ٹریول کے سربراہ نے وی نیوز سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ ’2022 کی نسبت اس سال ملک چھوڑنے والے افراد کی تعداد 100 فیصد زیادہ ہوسکتی ہے اور اس وقت تمام ٹریول ایجنسیوں میں بہت زیادہ رش بڑھ چکا ہے۔ ویزے کے لیے تو بہت لوگ اپلائی کر رہے ہیں مگر وہ ملتا کچھ لوگوں کو ہی ہے‘۔
پاکستان انسٹیٹیوٹ آف ڈیولپمنٹ اکنامکس (پائڈ) کی ایک رپورٹ کے مطابق روزانہ کی بنیاد پر پاکستانیوں کی ایک بڑی تعداد پاسپورٹ کے لیے اپلائی کررہی ہے اور پاسپورٹ بنوانے والوں میں بھی زیادہ تر نوجوان ہی ہیں۔