تھائی لینڈ کے نونتھابوری صوبے میں واقع واٹ رات پراکھونگ تھام مندر کے عملے کو حیرت کا سامنا کرنا پڑا جب ایک 65 سالہ خاتون کو آخری رسومات کے لیے لائے جانے کے بعد تابوت میں حرکت کرتے ہوئے پایا گیا۔
مندر نے اس واقعے کی ویڈیو اپنی فیس بک پر بھی شیئر کی، جس میں دیکھا جا سکتا ہے کہ خاتون تابوت میں ہلکی ہلکی حرکت کر رہی تھی، جس سے مندر کا عملہ دنگ رہ گیا۔
مزید پڑھیں: ’وہ زندہ ہیں‘، دھرمیندر کی موت کی خبروں پر اہلِ خانہ کا سخت ردِعمل
مندر کے مینیجر پیارٹ سود تھوپ کے مطابق، خاتون کے بھائی نے انہیں پھِتسانولوک صوبے سے مندر تک لایا۔ وہیں، عملے نے تابوت سے ہلکی آواز سنی، جس پر تابوت کھولا گیا اور سب دنگ رہ گئے۔
پیارٹ کے مطابق، خاتون نے آہستہ آہستہ اپنی آنکھیں کھولیں اور تابوت کی لکڑی کو تھپتھپانا شروع کر دیا، اور لگتا ہے کہ وہ کچھ وقت سے یہی کر رہی تھیں۔
خاتون کے بھائی نے بتایا کہ وہ قریباً 22 سال سے بستر پر تھیں اور حال ہی میں ان کی صحت بگڑ گئی تھی۔ 2 دن قبل وہ بے ہوش ہو گئی تھیں اور سانس لینا بند کر دیا تھا۔
بھائی انہیں تابوت میں رکھ کر قریباً 500 کلومیٹر کا سفر کرکے بنکاک کے اسپتال لے گئے تاکہ خاتون کے اعضا عطیہ کیے جا سکیں، جیسا کہ انہوں نے اپنی زندگی میں خواہش ظاہر کی تھی۔ تاہم اسپتال نے اس پیشکش کو رد کر دیا کیونکہ ان کے پاس سرکاری موت کا سرٹیفکیٹ موجود نہیں تھا۔
مزید پڑھیں: پاکستانی پرستار کا شبھمن گل سے ہاتھ ملاتے ہوئے ’پاکستان زندہ باد‘ کا نعرہ، ویڈیو وائرل
خاتون کے بھائی نے اسی وجہ سے مندر سے رجوع کیا کیونکہ وہاں آخری رسومات کی مفت سہولت دستیاب تھی، لیکن وہاں بھی انہیں سرٹیفکیٹ نہ ہونے کی وجہ سے انکار کیا گیا۔
اس دوران جب وہ موت کا سرٹیفکیٹ حاصل کرنے کی وضاحت کر رہے تھے، عملے نے تابوت سے آواز سنی اور فوری طور پر خاتون کو نزدیک اسپتال بھیجا گیا۔ مندر کے سربراہ نے بتایا کہ تمام طبی اخراجات مندر کی جانب سے پورے کیے جائیں گے۔














