آڈیو لیکس تحقیقاتی کمیشن کا اجلاس، ڈپٹی رجسٹرار بلوچستان ہائیکورٹ کو اہم ذمہ داری تفویض

پیر 22 مئی 2023
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

سپریم کورٹ آف پاکستان کے سینیئر جج جسٹس قاضی فائز عیسیٰ اکی سربراہی میں ٓڈیو لیکس کیس کی تحقیقات کے لیے قائم جوڈیشل کمیشن کا اجلاس تحریری حکم نامے کے بعدختم ہو گیا۔ ڈپٹی رجسٹرار بلوچستان ہائی کورٹ حفیظ اللہ کو کمیشن کا سیکرٹری مقرر کر دیا گیا جبکہ آئندہ اجلاس 27 مئی کو صبح 10 بجے ہو گا۔

کمیشن کی جانب سے جاری تحریری حکم نامے میں کہا گیا ہے کہ آڈیوز میں شامل شخصیات کو نوٹسسز کمیشن کے سیکرٹری کی جانب سے جاری کیے جائیں گے جب کہ کمیشن کی جانب سے جاری کیے جانے والے نوٹسز اٹارنی جنرل آفس اور کورئیر کے ذریعے بھیجے جائیں گے۔

حکم نامے میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ جوڈیشل کمیشن کی جانب سے جاری کیے جانے والے نوٹسز موصول کرنے والے شخص کی تصاویر لی جائیں گی جب کہ نوٹس موصول کروانے کے لیے ایک سے زیادہ مرتبہ کوشش کی جائے گی ۔

عدم تعمیل کی صورت میں متعلقہ شخص کی دیوار پر نوٹس چسپاں کرنے کی ہدایت

جوڈیشل کمیشن کی جانب سے یہ بھی ہدایت جاری کی گئی ہیں کہ نوٹسز کی عدم تعمیل کی صورت میں متعلقہ شخص کی دیوار پر نوٹس چسپاں کیے جائیں۔

اس سے قبل جوڈیشل کمیشن کا اجلاس پیر کی صبح 10.30 بجے سپریم کورٹ کی عمارت کے ایک کمرہ میں ہوا جس میں اٹارنی جنرل پاکستان پیش ہوئے۔ اس موقع پر ان سے کہا گیا کہ وہ ایکٹ اور نوٹیفکیشن کی متعلقہ دفعات پڑھیں۔

انہوں متعلقہ دفعات پڑھتے ہوئے کہا کہ بالکل شروع میں یہ واضح کیا گیا ہے کہ کمیشن اسلامی جمہوریہ پاکستان کے آئین کے آرٹیکل 209 کے تحت تشکیل دیا گیا ہے اور یہ سپریم جوڈیشل کونسل نہیں ہے۔

یہ کمیشن سپریم جوڈیشل کمیشن کے اختیارات استعمال نہیں کر سکتا۔ جوڈیشل کمیشن نوٹیفکیشن اورایکٹ کے مطابق اپنے فرائض سرانجام دینے کے ہی اختیارات رکھتا ہے۔

ایکٹ کی دفعہ 14(2) میں بھی یہ بھی کہا گیا ہے کہ جوڈیشل کمیشن اپنے اجلاسوں کے مقامات اور اوقات کارکا تعین بھی خود کرے گا اور یہ فیصلہ بھی وہ خود کر سکتا ہے کہ آیا کمیشن کی کارروائی بند کمرے میں ہو گی یا کھلے عام کورٹ روم میں ہوگی۔

تاہم اجلاس کے دوران شفافیت کو یقینی بنانے کے لیے رائے دی گئی کہ کارروائی اوپن ہونی چاہیے۔ یہاں اٹارنی جنرل سے استفسار کیا گیا کہ کیا انہیں اس پر کوئی اعتراض ہے تو اس پر اٹارنی جنرل نے کہا کہ انہوں نے ایسا نہیں کہا لیکن اگر کچھ معلومات کھلے عام شیئر کرنا مناسب نہ ہوں توپھرکمیشن کو ان کیمرہ سماعت کرنی چاہیے۔

کمیشن میں آنے والے ہر شخص کے ساتھ مناسب احترام کے ساتھ برتاؤ کیا جائے گا

جوڈیشل کمیشن کی جانب سے جاری حکم نامے میں کہا گیا ہے یہ واضح کیا جاتا ہے کہ کمیشن کے سامنے پیش ہونے والا کوئی بھی شخص یا گواہ نہ تو ملزم ہے اور نہ ہی اس کے ساتھ ایسا سلوک کیا جائے گا۔ کمیشن تفویض کردہ اختیارات کے مطابق ہی حقائق کا پتہ لگانے کے لیے کہے گا۔ مزید یہ بھی واضح کیا جاتا ہے کہ ہر شخص یا گواہ کے ساتھ مناسب احترام کے ساتھ برتاؤ کیا جائے گا۔

حکم نامے میں مزید کہا گیا کہ نوٹیفکیشن کمیشن کو ایک سیکرٹریٹ قائم کرنے اور نوٹیفکیشن کی شق 9 کے مطابق سیکرٹری کی تقرری کا اختیار دیتا ہے۔ کمیشن حفیظ اللہ خجک ڈپٹی رجسٹرار ہائی کورٹ آف بلوچستان کو کمیشن کا سیکرٹری مقرر کرتا ہے۔

واضح رہے کہ حکومت نے 19 مئی کو ججز سے متعلق آڈیو لیکس کی تحقیقات کے لیے 3 رکنی جوڈیشل کمیشن تشکیل دیا تھا جس کا باقاعدہ نوٹیفکیشن بھی جاری کیا گیا تھا۔ سپریم کورٹ کے سینیئر جج جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں 3 رکنی جوڈیشل کمیشن میں چیف جسٹس بلوچستان ہائیکورٹ جسٹس نعیم اختر افغان، چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ جسٹس عامر فاروق شامل ہیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp