پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی ) کے رہنما لطیف کھوسہ نے کہا ہے کہ اسپیکر ایاز صادق نے عمران خان سے ملاقات کی یقین دہانی کروائی ہے، قومی اسمبلی اسپیکر ایاز صادق ن لیگ کے وہ واحد بندے ہیں جو فارم سنتالیس والے نہیں ہیں۔
وی نیوز کو خصوصی انٹرویو دیتے ہوئے سردار لطیف خان کھوسہ نے بتایا کہ ہماری کل اسپیکر ایاز صادق سے ملاقات ہوئی، اس ملاقات میں پیپلزپارٹی کے نوید قمر، ن لیگ سے رانا ثناء اللہ، طارق فضل چوہدری موجود تھے۔ ان کی موجودگی میں میں نے اسپیکر کو کہا کہ آپ فارم سنتالیس والے نہیں ہیں جس کے بعد اسپیکر سے عمران خان سے ملاقات کے حوالے سے بات کی جس پر انہوں نے یقین دہانی کروائی ہے کہ وہ ملاقات کروائیں گے۔
یہ بھی پڑھیں: کیا فارم 47 کی پیداوار حکومت آئینی ترمیم کا اختیار رکھتی ہے؟ لطیف کھوسہ
لطیف کھوسہ نے بتایا کہ اسپیکر ایاز صادق نے رانا ثنا اللہ کو کہا کہ اڈیالہ جیل میں عمران خان سے ملاقات کے حوالے سے کچھ کیا جائے۔ اسپیکر ایاز صادق نے یہ بھی کہا کہ مذاکرات کے عمل شروع ہونا چاہیے، پاکستان تحریک انصاف اور ن لیگ کے لوگوں کی ہر ہفتے میٹنگ ہونی چاہیے، اسی سے راہ نکلے گی، اور انہوں نے یہ بھی کہا کہ آپ اپنا یہ عمران خان سے ملاقاتوں کا مطالبہ سفارش کے طور پر رکھ لیں۔ اس ملاقات میں میں تھا، بَرَسٹر گوہر تھے، کچھ سینٹر علی ظفر بھی موجود تھے۔
انہوں نے کہا کہ مجھے امید ہے کہ کوئی راہ نکلے گی، میرا اسٹبلشمنٹ کے ساتھ کوئی رابطہ نہیں ہے۔
خواجہ سعد رفیق مجھے مبارکباد دینے آئے
ان کا کہنا تھا کہ جب میں حلقہ این اے 122 سے الیکشن جیتا تو خواجہ سعد رفیق مجھے مبارکباد دینے آئے۔ میں نے انہیں کہا یہ تہذیب اپنے لیڈروں کو بھی بتائیں کہ جب بندہ ہار جائے تو شکست قبول کر لینی چاہیے۔
ہم نواز شریف کے مطالبے کے ساتھ ہیں کہ جنرل باجوہ کا احتساب کریں
ایک سوال کے جواب میں سردار لطیف خان نے کہا کہ سابق وزیر اعظم نواز شریف نے کہا کہ وہ ان کا احتساب کریں گے جو عمران خان کو لائے، وہ یہ بھی بتائیں کہ انہیں کون کون لایا، وہاں احتساب شروع کریں۔ اب پھر نواز شریف نے احتساب کی بات چھیڑی ہے کہ جنرل باجوہ کا احتساب کیا جائے۔ ہم ان کے اس مطالبے کے ساتھ ہیں۔ حکومت ن لیگ کی ہے، وزیراعظم شہبازشریف اور وزیراعلیٰ مریم نواز ہیں، ان کا مطالبہ کس سے ہے؟
یہ بھی پڑھیں: ’بغیر تیاری آجاتا ہے، میں مطمئن نہیں‘ عمران خان نے وکیل لطیف کھوسہ کو پیروی سے ہٹا دیا
انہوں نے کہا کہ یہ کبھی بھی جنرل باجوہ کا احتساب نہیں کریں گے، کیونکہ انہیں آرمی چیف لانے والا نواز شریف تھا۔ یہ سب لندن پلان کا حصہ تھا۔ جب پی ٹی آئی نے جنرل قمر باجوہ کو ایکسٹینشن دی تو جنرل باجوہ اور نواز شریف کے درمیان ڈیل ہوئی تھی۔
ضمنی الیکشن کوئی ریفرنڈم نہیں تھا
وی نیوز کو انٹرویو دیتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ جو ضمنی الیکشن ہوئے وہ کوئی ریفرنڈم نہیں تھے بلکہ ایک فراڈ الیکشن تھے۔ پاکستان تحریک انصاف کو جلسہ کرنے کی اجازت نہیں دی گئی، دفعہ 144کا اطلاق تھا۔ اگر یہ ریفرنڈم تھا تو انہیں جلسہ کرنے کی اجازت دے دی جاتی۔ پتا چل جاتا۔ ہری پور اور لاہور والی سیٹوں پر دھاندلی کر کے جیتا گیا ہے، ڈی جی خان میں دوست کھوسہ کو ہروایا گیا ہے۔
پی ٹی آئی میں قیادت کا کوئی فقدان نہیں ہے
لطیف کھوسہ نے کہا کہ ہمارا لیڈر عمران خان ہے، جیسے ن لیگ کا لیڈر نواز شریف ہے ویسے ہی ہمارا لیڈر عمران خان ہے۔ باقی پارٹیوں کے اندر معاملات چلتے رہتے ہیں، عہدے آتے جاتے رہتے ہیں، پی ٹی آئی میں قیادت کا کوئی فقدان نہیں ہے۔











