وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف نے صوبے کے جنگلات کے تحفظ، تجاوزات کے خاتمے اور درختوں کی غیر قانونی کٹائی روکنے کے لیے تاریخی قدم اٹھاتے ہوئے پنجاب بھر میں جنگلات کی جدید سیٹلائٹ مانیٹرنگ کا باقاعدہ آغاز کر دیا ہے۔
یہ پنجاب کی تاریخ میں پہلا موقع ہے کہ جنگلات کی ریئل ٹائم نگرانی کے لیے جدید ترین سیٹلائٹ ٹیکنالوجی کو بروئے کار لایا جا رہا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:پنجاب تھرمل امیجنگ استعمال کرنے والا پہلا صوبہ بن گیا، شہر و جنگلات کی کڑی نگرانی شروع
اس جدید نظام کے تحت اب جنگلات کا رقبہ، درختوں کی تعداد اور زمینی تبدیلیوں پر 24 گھنٹے نگرانی کی جائے گی۔
محکمہ جنگلات پنجاب کے مطابق صوبے میں جنگلات کا کل رقبہ 16 لاکھ ایکڑ سے زیادہ ہے، جن میں مری کے مشہورپہاڑی جنگلات، چھانگا مانگا کا دنیا کا سب سے بڑا مصنوعی جنگل اور دیگر قیمتی جنگلات شامل ہیں۔

محکمہ جنگلات کے مطابق پچھلے 3 سالوں میں کئی سو ایکٹر جنگلات کا رقبہ واگزار کروا چکے ہیں، گزشتہ چند سالوں میں محکمہ جنگلات نے ’کلین اینڈ گرین پنجاب‘ اور ’10 ارب درخت‘ مہم کے تحت پنجاب بھر میں 2 کروڑ سے زائد نئے پودے لگائے ہیں، جن کے تحفظ کے لیے یہ سیٹلائٹ سسٹم نہایت اہم کردار ادا کرے گا۔
اے آئی اور جدید سیٹلائٹس کا استعمال
محکمہ جنگلات کے مطابق اس منصوبے کے لیے دنیا کی جدید ترین ہائی ریزولوشن سیٹلائٹس استعمال کی جا رہی ہیں۔ ان سیٹلائٹس سے ملنے والی لائیو تصاویر اور ڈیٹا کے ذریعے جنگلات میں درختوں کی کٹائی، تجاوزات، زمین پر قبضہ یا جنگل کی آگ جیسی کسی بھی غیر قانونی سرگرمی کی فوری نشاندہی ممکن ہو سکے گی۔
سیٹلائٹ ریموٹ سینسنگ ٹیکنالوجی زمین پر ہونے والی معمولی تبدیلیوں کو بھی ریکارڈ کرے گی۔
مزید پڑھیں: پنجاب میں زرعی جنگلات کے قیام کا فیصلہ، لاہور میں درختوں کے حفاظتی دائرے پر کام شروع
آرٹیفیشل انٹیلیجنس یعنی اے آئی کی مدد سے خودکار الرٹس 5 سے 15 منٹ میں متعلقہ افسران کو ایس ایم ایس، ایپ نوٹیفکیشن یا لائیو ڈیش بورڈ پر مل جائیں گے۔
اس کے علاوہ 36 جدید ڈرونز جنکی رینج 10 کلومیٹر تک ہوگی، بڑے جنگلات کے لیے 20 کلومیٹر سے زائد رینج والے ڈرونز، لانگ رینج کیمرے اور تھرمل سینسرز بھی نصب کیے جا رہے ہیں، یہ ٹیکنالوجی مری، راولپنڈی، چانگا مانگا اور دیگر جنگلات میں پہلے سے فعال ہے اور اب صوبہ بھر میں پھیلائی جا رہی ہے۔
فوری ایکشن اور پروٹیکشن فورس
وی نیوز سے بات کرتے ہوئے ڈی جی پنجاب جنگلات اظفر ضیا نے بتایا کہ سیٹلائٹ سے ملنے والی الرٹ کی صورت میں پروٹیکشن فورس فوری طور پر متعلقہ مقام پر پہنچ کر کارروائی کر سکے گی۔
’اس نئے اور جدید نظام سے جنگلات کی زمین پر ہیر پھیر، دستاویزات میں ردوبدل یا غیر قانونی قبضوں کے امکانات تقریباً ختم ہو جائیں گے۔‘
دوسرا اب محکمہ جنگلات پنجاب نے جنگلات کی غیرقانونی کٹائی اور لکڑی چوری کی روک تھام کے لیے پنجاب فاریسٹ ایکٹ 1927 میں ترمیم کرکے لکڑی چوری اوردرخت کاٹنے کی سزا اورجرمانے میں 4 گنا اضافہ کردیا ہے۔
مزید پڑھیں: 15 برس میں اسلام آباد سے 600 فیصد جنگلات کاٹے جا چکے، فواد سہیل کا انکشاف
نئی فاریسٹ پروٹکیشن فورس بنائی جارہی جس میں خواتین بھی شامل ہوں گی، ایک ہزار پر مشتمل یہ نئی فارسٹ گارڈز فورس ہوگی جسے پنجاب رینجرز اور آرمی سے ٹریننگ دلوائی جائے گی، ڈویژن فاریسٹ آفیسر کو مجسٹریٹ کے اختیارات حاصل ہوں گے۔
محکمہ جنگلات کے اپنے تھانے اور اپنی جیل ہوگی، جنگلات میں لکٹری چوری کرنے والے کو محکمے کا بندہ گرفتار بھی کر سکے گا، ڈی جی پنجاب جنگلات اس نئی فورس کے ہیڈ ہوں گے۔
مزید پڑھیں: لاہور ہائیکورٹ: قبضہ مافیا کی درخواستِ ضمانت مسترد، قانونی رعایت نہ دینے کا حکم
لکٹری کاٹنے والے کو ایک سے 50 لاکھ تک جرمانہ اور 7 سال قید کی سزا بھی ہو سکتی ہے اگر ٹمبر مافیا جنگلات کے اندر درخت چوری کرتے پکڑا گیا تو اسکو جرمانہ دو گنا ہوگا اسکی سزا 10 سال تجویز کی گئی ہے۔
پرانا درخت جو جنگلات کی زمین کے علاوہ شہری علاقوں یا کسی اور جگہ میں لگے ہوتے ہیں ان کو کاٹنے پر مکمل پابندی لگائی جارہی ہے تمام جنگلات کا مکمل الیکٹرونک اور ڈیجیٹل ریکارڈ تیار کیا جا رہا ہے۔
شجرکاری کے لیے نئے مقامات کی نشاندہی
محکمہ جنگلات کے مطابق نہ صرف موجودہ جنگلات کے تحفظ بلکہ نئی شجرکاری کے لیے بھی یہ سیٹلائٹ ڈیٹا انتہائی مفید ثابت ہو گا، نظام خود بخود ایسی زمینوں کی نشاندہی کرے گا جو درخت لگانے کے لیے موزوں ہیں۔
ڈی جی فوریسٹ کے مطابق اے آئی ٹیکنالوجی کا استعمال کرتے ہوئے لاہور بیٹھے پتا لگانا ممکن ہوگا کہ مری کے جنگلات میں کیا ہو رہا ہے، اسی طرح جنگلات میں لگنے والی آگ کا فوری پتا چلنے اور نقصانات کے درست تخمینے میں بھی یہ ٹیکنالوجی کلیدی کردار ادا کرے گی۔‘

وزیراعلیٰ پنجاب کے مطابق یہ اقدام نہ صرف پنجاب بلکہ پورے پاکستان کے لیے ایک مثال ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ “ہمارے جنگلات ہمارا قومی اثاثہ ہیں اور ان کے تحفظ کے لیے جدید ٹیکنالوجی کا استعمال ناگزیر ہو چکا ہے۔ اب
کوئی شخص جنگل کی زمین پر قبضہ یا درخت کاٹنے کی جرات نہیں کر سکے گا۔”
مزید پڑھیں: جنگلات کے تحفظ اور شجرکاری کے لیے جدید اقدامات، پنجاب کو سرسبز بنانے کا عزم
سینئیر وزیر پنجاب اور فاریسٹ منسٹر مریم اورنگرزیب نے وی نیوز سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ محکمہ جنگلات کی جانب سے اٹھائے گئے انقلابی اقدامات پنجاب حکومت کے ’کلین اینڈ گرین پنجاب‘ وژن کا اہم حصہ ہے جس کا مقصد صوبے کو سرسبز و شاداب اور ماحولیاتی تبدیلیوں سے محفوظ بنانا ہے۔
مزید پڑھیں: جنگلات میں 18 فیصد کمی، پاکستان قدرتی آفات کے رحم و کرم پر
ان کے مطابق ابتدائی مرحلے میں تمام بڑے جنگلات بشمول مری، چولستان، چانگا مانگا، ڈھانہ کھیو، لال سہانرا اور دیگر کو اس نظام سے منسلک کر دیا گیا ہے۔
’اس نظام کے مکمل فعال ہونے کے بعد پنجاب جنگلات کے تحفظ میں ایشیا کے ترقی یافتہ ممالک کے برابر آ جائے گا۔‘













