سینیٹر شیری رحمان نے کہا کہ ملک بھر میں توانائی کی بچت کے لیے مارکیٹیں اور کاروباری مراکز شام 7 بجے بند ہو جانے چاہئیں، حکومت کو سنجیدگی سے اس بات پر کوئی فیصلہ کرنا چاہیے۔
سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کے اجلاس میں گفتگو کرتے ہوئے سینیٹر شیری رحمان نے کہا کہ توانائی کی بچت ضروری ہے کیونکہ ہم درآمد کرکے ضروریات پوری کر رہے ہیں، ہمیں معاشرتی رویوں کو تبدیل کرنا ہوگا اور مارکیٹوں کو جلد بند کرنا ہوگا۔
سینیٹر شیری رحمان نے کہا کہ معاشی بہتری کیلئے قرضوں پر انحصار کی پالیسی ترک کرنا ہوگی، دوست ملک ہم سے پوچھتے ہیں کہ پاکستان اس وقت کیا اصلاحات کررہا ہے۔
’ملک میں موسمیاتی تبدیلی کی وجہ سے جی ڈی پی کا 11 فیصد نقصان ہوا ہے، ان نقصانات پر قابو پانا بھی ضروری ہے۔‘
سینیٹ کمیٹی برائے خزانہ کے اجلاس میں پاکستان بزنس فورم نے ملک کے دُہرے ٹیکسیشن کی مخالفت کر دی۔ پاکستان بزنس کونسل کے سی ای او احسان ملک نے کمیٹی کو بتایا ہے کہ ملک میں ٹیکس کے بوجھ کو درست طریقے سے تقسیم نہیں کیا گیا۔
پاکستان کا ٹیکس ٹو جی ڈی پی تناسب کم ہے جو خطے میں ٹیکس محصولات میں سری لنکا، بھارت اور بنگلہ دیش سے بھی پیچھے ہے۔‘
انہوں نے کہا کہ حکومت کاروبار کے منافع پر ٹیکس لگا کر کاروبار سے روکنے کی کوشش کر رہی ہے۔ اس وقت جب برآمدات پہلے ہی کم ہیں اس طرح کے ٹیکس سے مزید مسائل ہونگے۔
احسان ملک نے کہا کہ ٹیکس کا نظام مشکل نظر آ رہا ہے جب کہ نئے ٹیکس دہندگان سے ٹیکس وصولی نہیں ہو رہی۔ ترسیلات زر رسمی ذرائع کے مقابلے میں غیر رسمی ذرائع سے بھیجے جا رہے ہیں۔
مزید پڑھیں
انہوں نے مزید کہا کہ درآمدات پر پابندی اور کمی سے بھی کئی مسائل کا سامنا ہے، پیداوار میں کمی اور بیروزگاری جیسے مسائل ابھر کر آئے ہیں، برآمدات میں کمی اور سرمایہ کاری نہیں ہو رہی ہے جس کے باعث ملک کے دیوالیہ ہونے کا رسک زیادہ نظر آ رہا ہے۔
چیف ایگزیکٹو پاکستان بزنس فورم نے نے دہرے ٹیکسیشن کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ جو سرمایہ ہمارے پاس موجود ہے اس پر ہم پہلے ہی ٹیکس دے رہے ہیں اس کے بعد ہمارے مالی ذخائر پر ٹیکس لگانے کی افواہیں ہیں جب کہ برآمد کنندگان پر فکس ٹیکس عائد کرنے کی بات بھی ہو رہی ہے۔
’سپر ٹیکس کو ہمیشہ کیلیے نافذ کرنے کی افواہیں پھیل رہی ہیں۔ ٹیکس پر ٹیکس لگانے سے کاروبار کو نقصان ہوتا ہے۔‘
انہوں نے مطالبہ کیا کہ سپر ٹیکس کو مکمل ختم کیا جائے اور سروسز کے شعبے پر ٹیکس 3 فیصد کیا جائے۔