بلوچستان کے ہونہار طلبا نے پانی کی قلت کا مستقل حل ڈھونڈ لیا، کامیاب تجربہ

بدھ 24 مئی 2023
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

اکیسویں صدی کو سائنس اور جدت کی صدی کہا جاتا ہے۔ دور حاضر کی تمام جامعات کے طلبا نئی ایجادات پر کام ہو رہے ہیں اور ایسے میں پاکستان کے جنوب مغرب میں واقع صوبہ بلوچستان کے طالب علم بھی کسی سے پیچھے نہیں۔

کوئٹہ کی بلوچستان یونیورسٹی آف انفارمیشن ٹیکنالوجی، انجینئرنگ اینڈ مینجمنٹ سائنسز (بیوٹمز) کے شعبہ الیکٹرانکس انجینئرنگ میں زیر تعلیم 3 ہونہار طلبا نے صوبے میں پانی کی قلت کے مسئلے کا مستقل حل نکال لیا۔ 22 سالہ محمد موسیٰ اور ان کے دوستوں نے ایٹماسفیرک واٹر جنریٹر فار پبلک ڈسپینسر نامی مشین کا کامیاب تجربہ کرلیا۔ اس مشین کی خاصیت ہے کہ یہ ہوا میں موجود نمی سے صاف پانی نکال لیتی ہے۔

 یہ مشین کام کیسے کرتی ہے؟

مشین کے موجد محمد موسیٰ نے وی نیوز سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ اس مشین کو بنانے کے لیے پل شیئر، ہیٹ سنک، ریڈی ایٹر اور بیٹری کا استعمال کیا گیا ہے۔ مشین کو چلانے سے قبل اس میں تھوڑا سا پانی ڈالا جاتا ہے جس کے بعد مشین ہوا میں موجود نمی کو کھینچ کر پانی بنا دیتی ہے۔

محمد موسیٰ کے مطابق رات کے اوقات میں ہوا میں نمی کا تناسب دن کی نسبت سے زیادہ ہوتا ہے اس دوران اس سے ایک گھنٹے میں 30 سے 40 ملی لیٹر پانی بنایا جاسکتا ہے تاہم مختلف علاقوں میں اس سے مختلف مقدار میں پانی حاصل کیا جاسکتا ہے۔

موسیٰ کہتے ہیں کہ اگر سمندری علاقوں میں جہاں ہوا میں نمی کا تناسب عام علاقوں سے زیادہ ہوتا ہے اس مشین کو استعمال کیا جائے تو یہ زیادہ مقدار میں پانی بنا سکتی ہے۔ اس مشین کی پانی جمع کرنے کی صلاحیت ہوا میں نمی کی مقدار کے تناسب سے منسلک ہے۔

اس ایجاد کا خیال کیسے آیا، اخراجات کتنے آئے؟

محمد موسیٰ کا کہنا ہے کہ انہوں نے اپنے 2 ساتھیوں کے ہمراہ تحقیق کی تو معلوم ہوا کہ سب سے پہلے اس میشن کو افریقہ میں پانی کی قلت پر قابو پانے کے لیے بنایا گیا تھا جس پر لاکھوں ڈالر خرچ کیے گئے تھے۔ انہوں نے کہا کہ ’اس سے ہمیں یہ خیال آیا کہ کیوں نہ اس مشین کو کم خرچ اور زیادہ موثر بنایا جائے تاکہ یہ عام آدمی کی قوت خرید سے باہر نہ ہو اور لانے لے جانے میں بھی آسان ہو۔

انہوں نے بتایا کہ ’ہم دوستوں نے اس مشین کو بنانے میں 60ہزار روپے خرچ کیے جس کے بعد یہ مکمل طور پر فعال ہوگئی‘۔

 مشین کو بنانے کا مقصد کیا تھا

محمد موسیٰ بتاتے ہیں کہ ہوا میں موجود نمی اپنے اندر 99 فیصد صاف پانی کو سموئے ہوئے ہے۔ ایک عالمی تحقیق کے مطابق پینتیس سو لاکھ کروڑ گیلن پانی ہوا میں نمی کی صورت میں موجود ہے جو ضائع ہو رہا ہے۔ اس مشین کو بنانے کا مقصد یہ تھا ہوا میں موجود نمی سے صاف پانی نکال کر استعمال کیا جائے جس سے نہ صرف بلوچستان میں پانی کی قلت پر بلکہ آلودہ پانی کے استعمال سے پیدا ہونے والی بیماریوں پر بھی قابو پایا جاسکتا ہے۔

موجد ٹیم کا عزم

محمد موسیٰ کہتے ہیں کہ ہمارا عزم ہے کہ بلوچستان کو درپیش پانی کی قلت کم کی جائے ااور س مشین کو گھر گھر پہنچایا جائے تاکہ عوام کو صاف اور معیاری پانی کے حصول میں آسانی ہو۔

تینوں طلبا کی جانب سے بنائی گئی اس مشین سے صوبے کے ایک بڑے مسئلے کا حل نکل آیا۔ اگر حکومت صوبے کے ایسے ہونہار طالب علموں کو اس قسم کے مفید پروجیکٹس کے لیے مالی معاونت فراہم کرے تو وہ ملک اور صوبے کا نام دنیا بھر میں روشن کرسکتے ہیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp