وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا سہیل آفریدی نے پشاور کی سینٹرل جیل میں 9 مئی کے کیسز میں سزا یافتہ پارٹی کارکنان سے خصوصی ملاقات کی۔
وزیراعلیٰ سہیل آفریدی گزشتہ روز پشاور سینٹرل جیل میں 44 کروڑ روپے کی لاگت سے مکمل ہونے والے جدید سیکیورٹی نظام کے افتتاح کے لیے جیل پہنچے تھے۔
مزید پڑھیں: عوام کا عدالتوں سے اعتماد اٹھ گیا: پی ٹی آئی کا 9 مئی کے ملزمان کو سزاؤں پر ردعمل
وزیراعلیٰ ہاؤس سے جاری بیان کے مطابق وزیراعلیٰ نے جیل کا دورہ کیا، قیدیوں سے ملاقات کی اور ان کے مسائل سنے، تاہم 9 مئی کیسز میں سزا یافتہ پی ٹی آئی کارکنان سے خصوصی ملاقات کا کوئی ذکر بیان میں شامل نہیں تھا۔
’ملاقات 40 منٹ تک جاری رہی‘
سہیل آفریدی کے دورے کے موقع پر موجود ایک جیل اہلکار نے بتایا کہ وزیراعلیٰ نے دورے کے دوران قیدیوں سے ملاقاتیں کیں اور ان کے مسائل سنے۔ تاہم انہوں نے 9 مئی کے کیسز میں سزا یافتہ کارکنان سے خصوصی ملاقات بھی کی۔
وزیراعلیٰ ملاقات روم میں کارکنان سے ملے، اور یہ ملاقات قریباً 40 منٹ تک جاری رہی۔ اس دوران سہیل آفریدی نے کارکنان کے گلے شکوے سنے اور انہیں یقین دہانی کرائی کہ صوبائی حکومت ان کے ساتھ ہے۔
سہیل آفریدی نے قید کارکنان سے ان کے مسائل تحریری طور پر دینے کا کہا اور ان کے گھروں کے پتے بھی حاصل کیے۔ انہوں نے کارکنان کو بتایا کہ وہ ان کے اہلِ خانہ سے ملاقات کریں گے اور ہر ممکن تعاون اور سپورٹ کی یقین دہانی بھی کرائی۔
ذرائع کے مطابق کارکنان نے وزیراعلیٰ سہیل آفریدی سے گلے بھی کیے، جنہیں انہوں نے دور کرنے کی یقین دہانی کرائی۔
’جدید سیکیورٹی سسٹم کا افتتاح‘
وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا سہیل آفریدی نے سینٹرل جیل پشاور کے دورے کے دوران سی سی ٹی وی کیمروں اور دیگر جدید آلات پر مشتمل سیکیورٹی سسٹم کا باضابطہ افتتاح کیا۔ یہ منصوبہ 44 کروڑ روپے کی لاگت سے مکمل کیا گیا ہے۔
وزیراعلیٰ نے منشیات کے عادی قیدیوں کی بحالی کے مرکز اور ماڈل انٹرویو روم کا بھی افتتاح کیا، جبکہ قیدیوں کی سہولیات میں بہتری کے لیے 2 کروڑ روپے کی فراہمی اور صوبے بھر کی جیلوں کی سولرائزیشن کا اعلان بھی کیا۔
دورے کے دوران وزیراعلیٰ نے جیل میں قائم میڈیکل وارڈ اور ای وزٹ سسٹم کا تفصیلی معائنہ کیا۔ وزیراعلیٰ ہاؤس کے مطابق سہیل آفریدی نے قیدیوں سے ملاقات کی، ان کے مسائل سنے اور متعدد امور پر موقع پر ہی فوری احکامات جاری کیے۔
’قیدیوں کی سزا میں 2 ماہ کی خصوصی معافی کا اعلان‘
وزیراعلیٰ نے اس موقع پر صوبے کی جیلوں میں قیدیوں کی سزا میں 2 ماہ کی خصوصی معافی کا اعلان کرتے ہوئے کہاکہ صوبے بھر کی جیلوں میں جرمانوں کی عدم ادائیگی کے باعث قید افراد کے جرمانے صوبائی حکومت ادا کرے گی۔
انہوں نے قیدیوں کی شکایات کے فوری ازالے کے لیے ڈیجیٹل کمپلینٹ سیل کے قیام کی بھی ہدایت جاری کی۔ مزید برآں وزیراعلیٰ نے جیل میں اسپتال کے قیام کے لیے متعلقہ حکام سے سفارشات طلب کیں، جبکہ کم عمر لڑکوں اور خواتین کے لیے علیحدہ خصوصی سیلز بنانے کی بھی ہدایت کی۔
انہوں نے خیبر پختونخوا کی جیلوں میں قیدیوں کے لیے فیملی کوارٹرز کی سہولیات میں مزید بہتری لانے کی ہدایت کی۔
’وزیراعلیٰ آئندہ ہفتے قیدیوں کے مسائل سننے کے لیے کھلی کچہری لگائیں گے‘
وزیراعلیٰ نے دیگر صوبوں میں قید خیبر پختونخوا کے قیدیوں کو اپنے صوبے منتقل کرنے کے لیے متعلقہ صوبوں کو خطوط ارسال کرنے، قیدیوں کے مسائل سننے کے لیے آئندہ ہفتے کھلی کچہری کے انعقاد، اور پیرول اینڈ پروبیشن ایکٹ 2022 پر مؤثر اور سختی سے عملدرآمد یقینی بنانے کی ہدایت بھی کی۔
مزید پڑھیں: سہیل آفریدی نے اپنے حلقے میں سیکیورٹی آپریشن کی اجازت دے دی، شیر افضل مروت کا دعویٰ
اس موقع پر وزیراعلیٰ سہیل آفریدی نے کہاکہ وہ جنوری میں سینٹرل جیل پشاور کا دوبارہ دورہ کریں گے اور اس وقت تک تمام جائز مطالبات کے حل کے ساتھ جاری کردہ ہدایات پر واضح پیش رفت نظر آنی چاہیے۔
انہوں نے واضح کیاکہ جیل کا مقصد محض سزا دینا نہیں بلکہ اصلاح ہے، تاکہ قیدی یہاں سے بہتر اور مفید شہری بن کر نکلیں۔














