حکومت کی بجلی کے شعبے میں بڑھتے ہوئے قرضے کم کرنے کے لیے اے ڈی بی سے اضافی قرض کی درخواست

جمعرات 18 دسمبر 2025
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

حکومتِ پاکستان نے بجلی کے شعبے میں بڑھتے ہوئے قرضوں کے بوجھ کو کم کرنے کے لیے ایشیائی ترقیاتی بینک (اے ڈی بی) سے اضافی اور طویل المدتی قرضہ حاصل کرنے کی باضابطہ درخواست کر دی ہے۔

وفاقی وزیرِ توانائی سردار اویس لغاری نے اے ڈی بی کے وفد سے ملاقات میں مطالبہ کیا کہ ادارہ پاکستان کو ایسے مالیاتی انتظامات فراہم کرے جن کے ذریعے پاور سیکٹر کے باقی ماندہ تقریباً 1.7 کھرب روپے کے گردشی قرضے ایک ہی مرحلے میں ادا کیے جا سکیں، جبکہ حال ہی میں حاصل کیے گئے 1.25 کھرب روپے کے مہنگے کمرشل قرضے کو بھی کم شرح سود اور طویل مدت میں ری فنانس کیا جا سکے۔

یہ بھی پڑھیے: ورلڈ بینک کی پاکستان کے لیے 40 کروڑ ڈالر قرض کی منظوری

میڈیا رپورٹس کے مطابق وزیرِ توانائی نے تجویز دی کہ اے ڈی بی ایسے قرضہ جاتی آلات متعارف کرائے جو کمرشل بینکوں کے مقابلے میں سستے اور زیادہ عرصے پر محیط ہوں، تاکہ بجلی کے نرخوں میں کمی لائی جا سکے اور صارفین پر دباؤ کم ہو۔

رپورٹس کے مطابق حکومت نے حال ہی میں مقامی بینکوں سے کیبور مائنس 0.9 فیصد پر 1.25 کھرب روپے کا قرض حاصل کیا تھا، جس کی ادائیگی صارفین پر 3.23 روپے فی یونٹ ڈیٹ سروسنگ سرچارج کے ذریعے کی جا رہی ہے۔ تاہم پالیسی ریٹ میں کمی کے باوجود یہ قرضہ مہنگا ثابت ہو رہا ہے۔

یہ بھی پڑھیے: آئی ایم ایف کا پاکستان کے لیے 1.2 ارب ڈالر قرض کی منظوری 

وزیرِ توانائی نے اے ڈی بی سے اسمارٹ میٹرنگ اور قرضوں کی سستی ری اسٹرکچرنگ کے لیے بھی معاونت طلب کی، تاکہ پاور سیکٹر کے مالی مسائل حل ہوں، گردشی قرضے کم ہوں اور بجلی کے نظام کو پائیدار بنیادوں پر استوار کیا جا سکے۔

انہوں نے واضح کیا کہ اس اقدام سے حکومتی بجٹ پر بوجھ ڈالے بغیر بجلی کے نرخوں کے ذریعے قرضوں کی ادائیگی ممکن ہو گی، جس سے بجلی کی طلب میں اضافہ اور قومی گرڈ میں استحکام آئے گا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp