سندھ ہائیکورٹ عبوری حکم میں توسیع کرتے ہوئے کراچی یونیورسٹی کے اس فیصلے کو معطل رکھا ہے جس کے تحت سابق اسلام آباد ہائیکورٹ کے جج جسٹس (ر) طارق محمود جہانگیری کی قانون کی ڈگری منسوخ کی گئی تھی۔
یہ بھی پڑھیں: معزول جسٹس طارق محمود جہانگیری کو وزارت قانون و انصاف نے باضابطہ طور پر ڈی نوٹیفائی کر دیا
یہ حکم آئندہ سماعت تک برقرار رہے گا جس کی تاریخ بعد میں مقرر کی جائے گی۔
جسٹس جہانگیری گزشتہ سال سے جعلی ڈگری کے تنازع میں گھرے ہوئے ہیں اور اس معاملے پر سندھ ہائیکورٹ اور اسلام آباد ہائیکورٹ میں قانونی کارروائی کا سامنا کر رہے ہیں۔
18 دسمبر کو اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس محمد سرفراز ڈوگر کی سربراہی میں ڈویژن بینچ نے فیصلہ دیا تھا کہ جہانگیری کی ڈگری غیر مؤثر ہے اور ان کی بطور جج تقرری قانونی اختیار کے بغیر کی گئی۔ تاہم سندھ ہائیکورٹ نے آج کے یو کے اگست 2024 کے فیصلے کو معطل رکھنے کا حکم برقرار رکھا۔
یہ فیصلہ 2 رکنی بینچ نے دیا جس میں جسٹس یوسف علی سعید اور جسٹس عبدالمبین لاکھو شامل تھے۔
بینچ کراچی یونیورسٹی کے وائس چانسلر پروفیسر خالد محمود عراقی اور رجسٹرار عمران احمد صدیقی کے خلاف دائر توہین عدالت کی درخواست کی سماعت کر رہا تھا۔
سماعت کے دوران جامعہ کراچی کے وائس چانسلر اور رجسٹرار عدالت میں پیش ہوئے اور اپنے حلف نامے جمع کرائے۔
مزید پڑھیے: جسٹس طارق جہانگیری ڈگری کیس میں پیش رفت، ایچ ای سی کے ذریعے متعلقہ تعلیمی ریکارڈ طلب
رجسٹرار کے یو نے مؤقف اختیار کیا کہ چونکہ اسلام آباد ہائیکورٹ اس معاملے پر حتمی فیصلہ دے چکی ہے اس لیے توہینِ عدالت کی درخواست غیر مؤثر ہو چکی ہے اور اسے خارج کیا جانا چاہیے۔
انہوں نے عدالت کو بتایا کہ سندھ ہائی کورٹ کے 3 اکتوبر کے حکم کے باوجود یونیورسٹی نے جہانگیری کی ڈگری منسوخی کے حوالے سے کوئی عملی اقدام نہیں کیا۔
رجسٹرار کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ نے اعلیٰ تعلیمی کمیشن (ایچ ای سی) کے ذریعے جامعہ کراچی سے ریکارڈ طلب کیا تھا۔ اس موقعے پر وائس چانسلر خالد محمود عراقی نے عدالت کو یقین دہانی کرائی کہ ڈگری سے متعلق ریکارڈ عدالت میں بغیر کسی رد و بدل کے پیش کیا گیا۔
عدالت نے جسٹس جہانگیری کے وکیل بیرسٹر صلاح الدین احمد کو فریقین کی جانب سے جمع کرائے گئے جوابات وصول کرنے کی ہدایت کی۔ بیرسٹر احمد نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ معاملے کی فوری نوعیت کے پیشِ نظر اس کیس کی جلد سماعت کی جانی چاہیے۔
جسٹس یوسف علی سعید نے ریمارکس دیے کہ آج اس بینچ کا آخری دن ہے اور اب یہ کیس موسم سرما کی تعطیلات کے بعد روسٹر کے مطابق سنا جائے گا۔ اس کے بعد عدالت نے عبوری حکم میں آئندہ سماعت تک توسیع کر دی۔
جسٹس جہانگیری کے وکیل کیا کہتے ہیں؟
عدالت سے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بیرسٹر صلاح الدین احمد نے کہا کہ بینچ نے مشاہدہ کیا کہ یہ ان کا آخری ورکنگ ڈے ہے اور بعد میں ہنگامی درخواست دائر کی جا سکتی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ اسلام آباد ہائیکورٹ کے فیصلے میں یہ کہا گیا کہ سندھ ہائیکورٹ نے کراچی یونیورسٹی کو مزید کارروائی سے روکا تھا حالانکہ حقیقت یہ ہے کہ کے یو کا ڈگری منسوخی کا حکم معطل کیا گیا تھا۔
مزید پڑھیں: جعلی ڈگری کیس، جسٹس جہانگیری نے سندھ ہائیکورٹ کا فیصلہ چیلنج کر دیا
بیرسٹر احمد کا کہنا تھا کہ قانونی طور پر ڈگری منسوخی کا حکم تاحال معطل ہے اور اسلام آباد ہائیکورٹ نے ایک ایسے حکم کی بنیاد پر فیصلہ دیا جو عملاً موجود ہی نہیں تھا۔
ان کے مطابق ایک جج کو ایسے حکم کی بنیاد پر عہدے سے ہٹایا گیا جو معطل تھا اور اب بھی معطل ہے۔














