سال 2025 میں پنجاب حکومت کے منصوبے اور درپیش تنازعات

جمعرات 25 دسمبر 2025
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

پاکستان کے سب سے بڑے صوبے پنجاب میں سال 2025 وزیراعلیٰ مریم نواز شریف کی حکومت کے لیے ترقیاتی منصوبوں کی پیشرفت اور عوامی ریلیف کا سال رہا تاہم اس دوران حکومت کو متعدد تنازعات اور قوانین پر شدید تنقید کا بھی سامنا کرنا پڑا۔

یہ بھی پڑھیں: پنجاب ڈیولپمنٹ پلان، صوبے کے 52 شہروں میں ترقی کا بڑا منصوبہ شروع

پنجاب حکومت نے سال 2025 میں متعدد نئے ترقیاتی منصوبے شروع کیے جن میں پنجاب ڈویلپمنٹ پروگرام مرکزی حیثیت رکھتا ہے۔ اس پروگرام کے تحت پنجاب کے 189 شہروں میں سڑکوں، پارکس، سیوریج اور ڈرینج سسٹم کی اپ گریڈیشن شامل ہے۔

پہلے مرحلے میں 52 شہروں میں کام 19 دسمبر 2025 سے شروع ہو رہا ہے جسے جون 2026 تک مکمل کرنے کی توقع ہے۔

الیکٹرک بس منصوبہ: پنجاب کا سب سے بڑا ٹرانسپورٹ پروجیکٹ

پنجاب حکومت کا سب سے بڑا ٹرانسپورٹ منصوبہ 1100 الیکٹرک بسوں پر مشتمل ہے جو صوبے کے مختلف شہروں میں چلائی جا رہی ہیں۔

مزید پڑھیے: وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز نے پلسر گولڈ اور آئرن پروجیکٹ سے متعلق جامع بزنس پلان طلب کرلیا

یہ بسیں چین سے درآمد کی جا رہی ہیں اور ماحول دوست ہونے کے ساتھ ساتھ جدید سہولیات سے آراستہ ہیں۔

گرین ای ٹیکسی اسکیم 2025

گرین ای ٹیکسی اسکیم 2025 کا آغاز صوبے میں بے روزگاری کم کرنے، نوجوانوں اور خواتین کو بااختیار بنانے اور ماحول دوست ٹرانسپورٹ کو فروغ دینے کے لیے کیا گیا۔

اس سکیم کے تحت پہلے مرحلے میں تقریباً 1100 الیکٹرک ٹیکسیاں اہل درخواست دہندگان کو بغیر سود آسان اقساط پر فراہم کی جا رہی ہیں۔

خواتین کے لیے پنک وین موبائل پولیس اسٹیشن

وزیراعلیٰ مریم نواز شریف کی قیادت میں خواتین اور طالبات کی سہولت کے لیے پنک وین موبائل پولیس اسٹیشن اینڈ لائسنسنگ یونٹ کا آغاز کیا گیا۔

یہ وینز خصوصی طور پر خواتین کے لیے ڈیزائن کی گئی ہیں جن میں مکمل طور پر خواتین پولیس افسران خدمات انجام دیتی ہیں۔

مزید پڑھیں: پنجاب سیف سٹی ایپ کے نئے فیچر پر بحث اور تشویش، اصل وجہ کیا ہے؟

مذکورہ منصوبہ اکتوبر 2025 میں شروع ہوا جس کا مقصد پولیس سروسز اور ڈرائیونگ لائسنس کی سہولت خواتین کی دہلیز تک پہنچانا ہے۔

جدید پولیسنگ اور سیف سٹی منصوبہ

پنجاب سیف سٹی اتھارٹی کو جدید پولیسنگ کے اقدامات کے تحت مزید مؤثر بنایا گیا۔

لاہور سمیت 19 اضلاع میں سیف سٹی کیمروں میں اضافہ کیا گیا، جہاں اب ہزاروں کیمرے فعال ہیں، جو اے آئی بیسڈ فیس ریکگنیشن اور نمبر پلیٹ ریکگنیشن سسٹم استعمال کرتے ہیں۔

دیگر اہم ترقیاتی و فلاحی منصوبے

دیگر نمایاں منصوبوں میں نواز شریف کینسر اسپتال (پہلا مرحلہ مکمل)، لیپ ٹاپ اسکیم، گرین ٹریکٹر اسکیم، اپنی چھت، اپنا گھر ہاؤسنگ پروگرام، کلینکس آن وہیلز، یونیورسل ہیلتھ انشورنس، ورلڈ بینک کے تعاون سے انکلوسیو سٹیز پروگرام شامل ہیں۔

یہ بھی پڑھیے: راولپنڈی میں الیکٹرک بس پروجیکٹ کا افتتاح: 1100 بسیں دسمبر تک سڑکوں پر ہونگی، مریم نواز

علاوہ ازیں حکومت نے نگہبان رمضان پیکج کے ذریعے لاکھوں خاندانوں کو راشن اور نقد امداد فراہم کی۔

ستھرا پنجاب مہم اور قبضہ مافیا کے خلاف کارروائی

تجاوزات کے خاتمے کے لیے ستھرا پنجاب مہم چلائی گئی جس کے تحت لاہور سمیت مختلف شہروں میں ہزاروں تجاوزات ہٹائی گئیں اور غیر قانونی بینرز اتارے گئے۔

زمینوں پر قبضے کے خلاف اینٹی لینڈ گرابنگ آرڈیننس متعارف کرایا گیا جس کے تحت ڈسٹرکٹ کمیٹیاں قائم کی گئیں اور کئی مقامات پر 24 گھنٹوں کے اندر قبضہ واگزار کرانے کی مثالیں قائم کی گئیں۔

کسانوں کے لیے اقدامات

حکومت نے کسان کارڈ کے ذریعے براہ راست امداد فراہم کی۔

گندم سپورٹ پروگرام کے تحت 15 ارب روپے کا فنڈ رکھا گیا جس سے 6 لاکھ کسانوں کو فائدہ پہنچا۔

مزید پڑھیں: پنجاب میں پہلی بار 30 لاکھ افراد کو گھر گھر مالی امداد فراہم کی گئی، مریم نواز شریف

ٹیوب ویلز کی سولرائزیشن اور گرین ٹریکٹر سکیم کے تحت ہزاروں ٹریکٹرز تقسیم کیے گئے۔

اسموگ کے خلاف اقدامات اور ماحولیاتی منصوبے

پنجاب میں موسمِ سرما کے دوران اسموگ کا مسئلہ شدید رہا، جس پر حکومت نے جامع حکمت عملی اپنائی۔

اسموگ کمیشن کو فعال کیا گیا، جس نے صنعتی اخراج، ٹریفک اور فصلوں کی باقیات جلانے پر سخت پابندیاں لگائیں۔ اس کے نتیجے میں اسموگ میں نمایاں کمی دیکھی گئی۔

حکومت نے جنگلات کی کٹائی روکنے، نئے درخت لگانے اور جنگلات کو ڈیجیٹلائز کرنے پر بھی توجہ دی۔

گرین پاکستان اور پلانٹ فار پاکستان پروگرامز کے تحت 2025 میں لاکھوں درخت لگائے گئے۔

بسنت کی واپسی کا اعلان

لاہور سمیت پنجاب بھر میں بسنت کے تہوار کی واپسی کا اعلان کیا گیا۔

وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف نے 25 سال بعد اس روایتی بہار کے تہوار کی بحالی کی منظوری دی جو 6، 7 اور 8 فروری 2026 کو لاہور میں منایا جائے گا۔

2025 میں پنجاب حکومت کو تنازعات کا سامنا

ترقیاتی منصوبوں کے ساتھ ساتھ وزیراعلیٰ مریم نواز شریف کی حکومت کو سال 2025 میں متعدد تنازعات کا بھی سامنا رہا۔ کئی قوانین اور فیصلوں پر صحافیوں، انسانی حقوق کی تنظیموں، اپوزیشن اور سوشل میڈیا صارفین کی جانب سے شدید تنقید کی گئی۔

مزید پڑھیے: گوگل نے پنجاب حکومت کو بڑی پیشکش کردی

ناقدین کے مطابق یہ اقدامات اظہارِ رائے اور شہری آزادیوں پر قدغن ہیں جبکہ حکومت انہیں جعلی خبروں، جرائم اور امن و امان کے لیے ضروری قرار دیتی ہے۔

پنجاب ڈیفیمیشن ایکٹ 2024

سب سے زیادہ تنازع پنجاب ڈیفیمیشن ایکٹ 2024 پر رہا جو مئی 2024 میں منظور ہوا اور 2025 میں اس کے اثرات مزید واضح ہوئے۔

یہ قانون ہتکِ عزت کے مقدمات کو آسان بناتا اور خصوصی ٹریبونلز قائم کرتا ہے۔

ایچ آر سی پی، جرنلسٹس تنظیموں اور سول سوسائٹی نے اسے اظہارِ رائے کی آزادی پر قدغن قرار دیا جبکہ سوشل میڈیا پر اسے بلیک لا کہا گیا۔

یہ قانون لاہور ہائیکورٹ میں بھی چیلنج کیا گیا جبکہ حکومت کا مؤقف ہے کہ یہ جعلی خبروں کے سدباب کے لیے بنایا گیا ہے۔

موٹر وہیکلز ترمیمی آرڈیننس 2025

موٹر وہیکلز ترمیمی آرڈیننس 2025 نے حکومت اور ٹرانسپورٹرز کے درمیان شدید تنازع پیدا کیا۔

مزید پڑھیں: پنجاب حکومت کا سولر پینل اسکیم سے متعلق پائلٹ پروجیکٹ شروع کرنے کا فیصلہ

اس آرڈیننس کے تحت ٹریفک خلاف ورزیوں پر جرمانے نمایاں طور پر بڑھائے گئے، جس کے خلاف 8 دسمبر کو صوبہ بھر میں پہیہ جام ہڑتال کی گئی۔

ہڑتال کے باعث پبلک اور گڈز ٹرانسپورٹ شدید متاثر ہوئی، مسافروں کو مشکلات اور سپلائی چین میں خلل پڑا۔

پولیس کارروائیاں اور انسانی حقوق کے خدشات

پنجاب پولیس کی کرائم کنٹرول ڈیپارٹمنٹ (سی سی ڈی) کی جانب سے 2025 میں سینکڑوں انکاؤنٹرز کیے گئے، جن میں متعدد افراد ہلاک ہوئے۔

ایچ آر سی پی نے ان کارروائیوں کو غیر قانونی قتل قرار دیا۔

یہ معاملات لاہور ہائیکورٹ میں چیلنج کیے گئے، تاہم تاحال کسی کیس کا حتمی فیصلہ نہیں ہوا۔

سیاسی جماعتوں پر پابندیاں اور دفعہ 144

سال2025  میں پرتشدد احتجاج کے بعد تحریک لبیک پاکستان پر پابندی لگائی گئی جس کی منظوری پنجاب حکومت نے وفاق سے دلوائی۔

سال بھر میں پنجاب میں دفعہ 144 کا نفاذ متعدد بار کیا گیا، جس سے سیاسی اجتماعات پر پابندیاں لگیں۔

لاوڈ اسپیکر ایکٹ کو بھی فعال کیا گیا جبکہ گاڑیوں اور رکشوں میں اونچی آواز میں گانے سننے والوں کے خلاف مقدمات درج کیے گئے۔ تاہم اس کو اپوزیشن نے جمہوری آزادیوں پر پابندی قرار دیا۔

گندم بحران اور کسانوں کا احتجاج

زرعی شعبے میں گندم کے معاملے پر کسانوں میں شدید ناراضی دیکھی گئی۔

اپریل 2025 میں پنجاب بھر میں احتجاج ہوئے جہاں کسانوں نے کم مارکیٹ ریٹس پر شکایت کی۔

یہ بھی پڑھیے: مریم نواز کا ایک سال میں’ایئر پنجاب‘ شروع کرنے کا اعلان

کسانوں کا کہنا تھا کہ کھاد، ڈیزل اور بیجوں کی مہنگی قیمتوں کے باعث لاگت پوری نہیں ہو رہی۔

 

کسان تنظیموں نے امدادی قیمت 4700 روپے فی من مقرر کرنے کا مطالبہ کیا۔

نابینا افراد کا احتجاج

نابینا افراد نے بھی اپنے مطالبات کے لیے لاہور کی مال روڈ پر کئی روز تک احتجاج کیا۔

مظاہرین کے مطابق ان کے مطالبات تسلیم نہیں کیے گئے اور حکومت نے پولیس کے ذریعے دھرنا ختم کروایا۔

سیاسی کامیابی

ان تمام تنازعات کے باوجود نومبر 2025 میں ہونے والے ضمنی انتخابات میں مسلم لیگ (ن) نے 13 میں سے 12 نشستیں جیتیں۔

مزید پڑھیں: پنجاب میں پبلک پرائیویٹ شراکت سے 29 نئی سڑکیں، تعمیرات کا نیا ماڈل متعارف

وزیراعلیٰ مریم نواز شریف نے اس کامیابی کو حکومت کے ترقیاتی منصوبوں، عوامی خدمت اور ریلیف اقدامات کا نتیجہ قرار دیا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

تازہ ترین

نیول اکیڈمی میں 124 ویں مڈ شپ مین اور 32 ویں شارٹ سروس کورس کی پاسنگ آؤٹ پریڈ

مغربی کنارے میں نمازی فلسطینی پر اسرائیلی فوجی نے گاڑی چڑھا دی ، ویڈیو سامنے آ گئی

سلمان خان 60 سال کے ہو گئے، سادہ مگر پر وقار تقریب میں کیک کاٹا

لاہور ہائیکورٹ کے حکم کو سیاسی رنگ دینے کا معاملہ عدالت پہنچ گیا

پی ٹی آئی چیئرمین نے وزیراعظم سے ملاقات اور مذاکرات کے دعوے کی تردید کر دی

ویڈیو

پی آئی اے نجکاری: ماضی میں پرائیوٹائز ہونے والے ادارے بہتر ہوئے یا بدتر؟

کیا پی ٹی آئی کے اندرونی اختلافات مذاکرات کی راہ میں رکاوٹ ہیں؟

یو اے ای کے صدر کا دورہ پاکستانی معیشت کے لیے اچھی خبر، حکومت کا عمران خان کے ساتھ ممکنہ معاہدہ

کالم / تجزیہ

پی آئی اے کی نجکاری، راست اقدام

منیر نیازی سے آخری ملاقات

فقیہ، عقل اور فلسفی