پاکستان تحریک انصاف ( پی ٹی آئی) سے کلیدی راہنماؤں کی پروازیں بدستور جاری ہیں، جمعرات کو ملیکہ بخاری کے بعد مسرت جمشید چیمہ اور ان کے شوہر جمشید چیمہ نے بھی پاکستان تحریک انصاف ( پی ٹی آئی ) کو خیر آباد کہہ دیا۔
جمشید چیمہ نے اڈیالہ جیل سے رہائی کے بعد اپنی اہلیہ مسرت چیمہ کے ہمراہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ 9 مئی کے واقعات کی بھرپور مذمت کرتے ہیں، سیاست میں اس لیے آئے تھے کہ ملک کی خدمت کر سکیں لیکن حالیہ ملک میں مظاہروں کے دوران جو کچھ بھی ہوا وہ افسوس ناک ہے، اس لیے پارٹی سمیت سیاست کو ہی خیر آباد کہہ رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ 9 مئی کے بعد ملک بھر میں جو توڑ پھوڑ ہوئی اس کی کوئی بھی حمایت نہیں کر سکتا، ہم یہی چاہتے ہیں کہ قومی املاک اور پاک فوج کی تنصیات کی توڑپھوڑ کرنے والوں کو ملک کے آئین اور قانون کے مطابق سزا ملنی چاہیے۔
یہ بھی پڑھیں:پی ٹی آئی کا ایک اور بُرج گر گیا، فواد چوہدری کا عمران خان اور سیاست دونوں چھوڑنے کا اعلان
ملک میں جوں ہی حکومت تبدیل ہوئی تو سینئر لیڈر شپ اپنا بیانیہ تبدیل نہیں کر سکی۔ سیاست ہمارے خون میں شامل تھی، موجودہ حالات میں ہم سیاست کو جاری نہیں رکھ سکتے، اس لیے سیاست کو ہی چھوڑ رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ عمران خان نے جو بیانیہ جاری کیا 9 مئی کے واقعات اس کا نتیجہ ہیں ہم اس کی حمایت نہیں کر سکتے۔
انہوں نے کہا کہ 9 مئی کے بعد ملک میں جو فضا بنی وہ پوری قوم کے علاوہ قوموں کی برادری میں اور پاکستان کی سیاسی تاریخ میں ناقابل قبول ہے اس سے جمہوریت کو بھی نقصان پہنچا، پارٹی کو بھی نقصان پہنچا اور ملک کی سیاست کو بھی نقصان پہنچا۔
ملک کے نوجوان پاکستان افواج سے محبت کرتے تھے لیکن پارٹی کی اعلیٰ قیادت کے بیانیے نے نوجوانوں کی اس محبت کو بھی متاثر کیا۔
ادھر پی ٹی آئی راہنما مسرت جمشید چیمہ نے بات کرتے ہوئے کہا کہ میرا بڑا بیٹا گیارہ سال کا ہے وہ کینسر کا مریض ہے میں کبھی اس سے الگ نہیں رہی، میں یہاں پر اپنی سیاست اور پارٹی کو چھوڑ رہی ہوں
یہ بھی پڑھیں:تحریک انصاف چھوڑنے والے ارکان پارٹی کے لیے کتنا بڑا دھچکا ثابت ہوئے؟
میرے لیے اپنی اپنے بچوں اور میاں کی زندگی سب سے اہم ہے، ہم کسی اور طریقے سے ملک کی خدمت کر سکتے ہیں۔ ہم نے فوج کے بارے میں کبھی غلط بات نہیں کی۔ ہم یہاں پر سکون بیٹھے ہیں اور افواج ہماری حفاظت کر رہے ہیں۔ اللہ ملک پاکستان کی حفاظت کرے۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ہماری کالیں ریکارڈ ہو رہی تھیں، اعظم سواتی سے کوئی بات نہیں ہوئی، عمران خان کو جب گرفتار کیا گیا اس کے بعد عمران خان سے 11 مرتبہ لینڈ لائن پر بات ہوئی۔
ایک اور سوال کے جواب میں مسرت جمشید چیمہ کا کہنا تھا کہ عمران خان سمیت ہم سب کو مل کر پاکستان کے بارے سوچنا ہو گا، غریب طبقہ کے بارے سوچنا ہوگا۔ ملک کو ڈیفالٹ ہونے سے بچانا ہوگا۔
یہ بھی پڑھیں:شیریں مزاری کا سیاست چھوڑنے کا اعلان: ’اگر اسد عمر نے پی ٹی آئی چھوڑ دی تو میرا دل ٹوٹ جائے گا‘
انہوں نے کہا کہ پارٹی کو اپنی مرضی سے چھوڑ رہے ہیں، لیکن اس وقت جو کچھ ملک میں ہو رہا ہے اسے کوئی اچھا بھی تو نہیں کہہ سکتا
9 مئی کے واقعات کے بعد ملک پاکستان کو نا صرف اندرونی طور پر نقصان ہوا بلکہ بیرون سطح پر بھی ملک کی ساکھ متاثر ہوئی، کاش 9 مئی کے واقعات کو تاریخ سے نکال دیا جائے۔
سیاست میں اس لیے آئے تھے کہ ملک کے لیے اور پارٹی کے لیے کچھ کر سکتے، ہم دونوں میاں بیوں دونوں پارٹی چھوڑ رہے ہیں۔
واضح رہے کہ 9 مئی کے واقعات کے بعد جمشید چیمہ اور مسرت چیمہ دونوں کو ہی حراست کے بعد اڈیالہ جیل منتقل کر دیا گیا تھا تاہم ڈپٹی کمشنر راولپنڈی نے جمشید چیمہ اور مسرت جمشید چیمہ کے نظر بندی کے آرڈر منسوخ کر دیے جس کے بعد ان کو رہا کر دیا گیا۔
یاد رہے کہ 9 مئی کو پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کےچیئرمین عمران خان کو ’القادرٹرسٹ‘ کیس میں احاطہ عدالت سے گرفتار کر لیا گیا تھا جس کے بعد پی ٹی آئی کے مبینہ کارکنوں نے پورے ملک میں ہنگامی آرائی، جلاؤ، گھیراؤ کر کے سرکاری و نجی املاک کو نقصان پہنچایا۔
یہ بھی پڑھیں:ہشام انعام اللہ خان اور اجمل وزیر نے بھی تحریک انصاف کو خیر باد کہہ دیا
سرکاری و نجی املاک کو نقصان پہنچانے توڑ، پھوڑ اور ہنگامہ آرائی میں ملوث ہونے کے الزام میں نقص عمل کے قانون کے تحت پی ٹی آئی کی مرکزی قیادت سمیت اس کے سیکڑوں کارکنوں کو حراست میں لے لیا گیا تھا۔
بعد میں جیل سے رہائی پانے والے پی ٹی آئی کے متعدد مرکزی راہنماؤں نے پاکستان تحریک انصاف سے ہمیشہ کے لیے علحیدگی کا اعلان کیا ہے۔