سپریم کورٹ نے آرٹیکل 63 اے کی تشریح غلط کی، مراد علی شاہ

ہفتہ 27 مئی 2023
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

وزیراعلی سندھ مراد علی شاہ نے کہا ہے کہ سپریم کورٹ نے آئین کے آرٹیکل 63 اے کی غلط تشریح کی، اگر عدالت آئین سے بالاتر ہو کر فیصلے کرے گی تو ہمیں ان فیصلوں پر تبصرہ کرنے کا حق حاصل ہے۔

کراچی میں وکلا کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعلی سندھ مراد علی شاہ نے کہا کہ وکلا کے ساتھ مل کر ہماری کوشش ہو گی کہ اس ملک میں آئین و قانون کی حکمرانی ہو۔وکلاء کے حقوق کے تحفظ کے لیے کوشاں ہیں۔ وکلاء کو علاج معالجے سمیت دیگر اہم سہولتیں دینے کی تجاویز زیر غور ہیں

مراد علی شاہ نے کہا کہ آئین کی پابندی تو ہر شہری کا فرض ہے لیکن آئین کے تحفظ کا حلف ایگزیکٹو یعنی وزیر اعظم، وزرائے اعلی، وفاقی وزراء ، صوبائی وزراء اور اراکین اسمبلی نے اٹھایا ہے، اس کے علاوہ عدالتوں کے جج آئین کے تحفظ کا حلف اٹھاتے ہیں۔

وزیراعلی سندھ نے کہا کہ سپریم کورٹ نے آئین کے آرٹیکل 63 اے کی تشریح کی تھی وہ کسی بھی صورت میں صحیح نہیں تھی۔ اس کی نظر ثانی اپیل دائر کیے سال ہو گیا ہے ،کوئی یہ اپیل سننے کو تیار نہیں ہے۔

انہوں نے کہا کہ اگر عدالت بھی آئین سے بالا تر ہو کر کچھ فیصلے کرے گی تو ہمیں ان فیصلوں پر تبصرہ کرنے کاحق ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

تازہ ترین

اسلام آباد پولیس جنید اکبر اور دیگر کی گرفتاری کے لیے کے پی ہاؤس پہنچ گئی

ہندو برادری کے افراد کو داخلے سے روکنے کی بات درست نہیں، پاکستان نے بھارتی پروپیگنڈا مسترد کردیا

کوئی چھوٹا بڑا نہیں ہوتا، ہم سب انسان ہیں، امیتابھ بچن نے ایسا کیوں کہا؟

پارلیمنٹ ہاؤس سے سی ڈی اے اسٹاف کو بیدخل کرنے کی خبریں بے بنیاد ہیں، ترجمان قومی اسمبلی

ترکی میں 5 ہزار سال پرانے برتن دریافت، ابتدائی ادوار میں خواتین کے نمایاں کردار پر روشنی

ویڈیو

کیا پاکستان اور افغان طالبان مذاکرات ایک نیا موڑ لے رہے ہیں؟

چمن بارڈر پر فائرنگ: پاک افغان مذاکرات کا تیسرا دور تعطل کے بعد دوبارہ جاری

ورلڈ کلچرل فیسٹیول میں آئے غیرملکی فنکار کراچی کے کھانوں کے بارے میں کیا کہتے ہیں؟

کالم / تجزیہ

ٹرمپ کا کامیڈی تھیٹر

میئر نیویارک ظہران ممدانی نے کیسے کرشمہ تخلیق کیا؟

کیا اب بھی آئینی عدالت کی ضرورت ہے؟