جہانگیر ترین کا نئی جماعت بنانے کا فیصلہ، پی ٹی آئی منحرفین سے رابطے

ہفتہ 27 مئی 2023
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

سینیئر سیاست دان جہانگیر خان ترین نے نئی سیاسی جماعت بنانے کا فیصلہ کر لیا ہے اور اس حوالے سے تحریک انصاف چھوڑنے والے رہنماؤں کے ساتھ رابطوں کا سلسلہ بھی شروع ہو گیا ہے۔

ذرائع کے مطابق تحریک انصاف کے متعدد رہنماؤں نے جہانگیر ترین کے ساتھ شمولیت کے لیے رضا مندی ظاہر کر دی ہے جبکہ 100 سے زائد رہنماؤں کے ساتھ رابطے اور ملاقاتیں بھی ہو چکی ہیں۔

ذرائع نے بتایا ہے کہ تحریک انصاف کے بڑے نام فواد چوہدری، فردوس عاشق سمیت خیبر پختونخوا سے بھی لوگ جہانگیر ترین کے ساتھ رابطے میں ہیں۔ آئندہ 2 سے 3 روز میں پی ٹی آئی چھوڑنے والے جہانگیر ترین کے ساتھ چلنے کا اعلان بھی کریں گے۔

یہ بھی پڑھیں جہانگیر ترین کا طیارہ ایک بار پھر اڑنے کو تیار؟

میڈیا رپورٹس کے مطابق ہفتے کے روز جہانگیر ترین اور فواہد چوہدری کے درمیان ٹیلیفونک رابطہ ہوا ہے جس میں سیاسی امور پر تبادلہ خیال کیا گیا ہے۔

واضح رہے کہ 9 مئی کے واقعات کے بعد جب پی ٹی آئی میں توڑ پھوڑ شروع ہوئی تو یہ خبریں سامنے آئی تھیں کہ جہانگیر ترین سیاست میں متحرک ہو گئے اور نئی سیاسی جماعت بنانے کے لیے ہوم ورک شروع کر دیا ہے۔

وی نیوز کی جہانگیرترین کے قریبی لوگوں سے بات ہوئی تھی تو ان کا کہنا تھا کہ بدلتے ہوئے حالات اور جہانگیر ترین کی گپ شپ سے اندازہ ہو رہا ہے کہ وہ پاور پولیٹکس کرنے جارہے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں جہانگیر ترین گروپ ملکی سیاست میں پھر متحرک ، پی ٹی آئی نظریاتی بنانے کی تجویز سامنے آگئی

جہانگیر ترین کون ہیں؟

پنجاب کے ضلع رحیم یار خان سے تعلق رکھنے والے جہانگیر ترین بنیادی طور پر ایک زمیندار اور بزنس مین ہیں تاہم انہوں نے 2002 کے عام انتخابات میں مسلم لیگ ق کی طرف سے الیکشن لڑا اور وزیراعلیٰ پنجاب چوہدری پرویز الہٰی کی کابینہ میں زراعت کے ایڈوائزر کے طور پر شامل ہو گئے۔

2004 میں جہانگیر ترین کو وزیراعظم شوکت عزیز کی کابینہ میں بطور وفاقی وزیر صنعت و پیدوار شامل کر لیا گیا جہاں انھوں نے 2007 تک خدمات سرانجام دیں۔ اس دوران ان کی شوگر ملز کا کاروبار بھی جاری رہا۔ 2008 کے انتخابات میں بھی جہانگیر ترین نے قومی اسمبلی کی نشست پر مسلم لیگ فنکشنل کے ٹکٹ پر کامیابی حاصل کی۔

2011 کے اختتام پر جہانگیر ترین نے ساتھیوں سمیت پی ٹی آئی میں شمولیت اختیار کی اور ان کا شمار پارٹی کی اہم ترین شخصیات میں ہونے لگا۔ 2013 میں چیئرمین عمران خان نے انہیں پارٹی کا سیکرٹری جنرل نامزد کر دیا۔

وہ 2013 کے انتخابات میں کامیابی حاصل نہ کر سکے تاہم پارٹی میں اہم حیثیت برقرار رکھی اور 2015 کے ضمنی انتخابات میں قومی اسمبلی کے رکن منتخب ہو گئے۔

تاہم دسمبر 2017 میں سپریم کورٹ کے 3 رکنی بینچ نے انہیں اپنے کاغذات نامزدگی میں اثاثے چھپانے پر آئین کی دفعہ 62 ون ایف کے تحت کسی بھی سرکاری عہدے کے لیے تاحیات نااہل قرار دے دیا تھا۔

اس کے باوجود جہانگیر ترین نے پارٹی معاملات میں اہم ترین کردار ادا کیا اور ان کے اپنے دعوے کے مطابق 2018 کے انتخابات میں پی ٹی آئی کے امیدواروں کے لیے ٹکٹوں کی تقیسم ان کی مشاورت سے ہوئی جس کے باعث پارٹی جیت گئی۔

تاہم فیصلہ کن اکثریت کے لیے پی ٹی آئی کو آزاد امیدواروں کی حمایت کی ضرورت تھی۔ یہاں ایک بار پھر جہانگیر ترین حرکت میں آئے اور اپنے نجی جہاز پر آزاد امیدواروں کو ملک بھر سے بنی گالہ لا لا کر پارٹی میں شامل کراتے گئے جس کے نتیجے میں پی ٹی آئی حتمی اکثریت حاصل کر کے مرکز، پنجاب اور خیبرپختونخوا میں برسراقتدار آ گئی۔

سپریم کورٹ سے نااہلی کے باوجود جہانگیر ترین کو وزیراعظم کی قربت حاصل رہی اور وہ وفاقی کابینہ کے اجلاسوں میں بھی شریک ہوتے رہے اور زرعی ٹاسک فورس کے سربراہ بھی بن گئے۔ وزیراعظم آفس میں اثر و رسوخ کے باعث انہیں ‘ڈپٹی پرائم منسٹر’ کا لقب بھی دیا جاتا رہا۔

زراعت کا ماہر ہونے کی وجہ سے سابق وزیراعظم عمران خان نے انھیں زراعت کے شعبے میں اصلاحات اور معاملات کو اپنی مرضی سے چلانے کی اجازت دی تھی۔ انھیں نہ صرف وفاق بلکہ پنجاب میں بھی خاصا اثر و رسوخ حاصل رہا ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp