سوڈان میں فوج اور نیم فوجی گروپ آر ایس ایف کے درمیان لڑائی کے باعث ایک یتیم خانے کے اب تک 50 بچے جان کی بازی ہار چکے ہیں جن میں سے متعدد شیرخوار بھوک سے بلک بلک کر دم توڑ گئے۔
العربیہ ڈاٹ نیٹ کے مطابق خرطوم میں واقع مذکورہ یتیم خانے کی تصاویر اور ویڈیوز سوشل میڈیا پر گردش کرنے لگی ہیں جس نے دیکھنے والوں کے دل دہلا دیے ہیں۔ زیادہ تر بچوں کی اموات غذائیت اور پانی کی وجہ سے ہوئیں۔
أطفال المايقوما الأيتام في العاصمة السودانية والبكاء المر ..لم يسلم دارهم من آثار القصف مع ضعف الإمكانات#السودان pic.twitter.com/9nHb29T938
— أحمد القرشي إدريس (@ahmadhgurashi) May 27, 2023
شیئر کی گئی ایک ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ سوڈان کے دارالحکومت خرطوم میں مائگوما نامی یتیم خانے کے قریب ایک گولہ گرنے اور شیر خوار بچوں کے رونے کی آوازیں آرہی ہیں۔
یتیم خانے کے میڈیکل ڈائریکٹر عبیر عبد اللہ نے کہا کہ دارالحکومت خرطوم میں فوج اور ریپڈ سپورٹ فورسز کے درمیان تصادم کے پھوٹ پڑنے کے بعد سے اب تک درجنوں بچے اور شیر خوار غذائی قلت کی وجہ سے موت کے منہ میں چلے گئے ہیں۔
ایک بڑی تعداد میں ایک ساتھ ہوئیں اموات کے حوالے سے عبیر نے بتایا کہ کس طرح بچوں کے رونے کی آواز پورے یتیم خانے میں گونج رہی تھی اور شدید آگ نے اردگرد کو ہلا کر رکھ دیا تھا۔ انہوں نے مزید بتایا کہ یتیم خانے میں بچوں کی دیکھ بھال کے لیے کافی عملہ موجود نہیں تھا اور گراؤنڈ فلور پر واقع اس کا میڈیکل کلینک میں بہت کمزور نومولود بچے موجود تھے جن میں سے کچھ تیز بخار کی وجہ سے موت کے منہ میں چلے گئے۔
میڈیکل ڈائریکٹر نے کہا کہ ان بچوں کو ہر 3 گھنٹے بعد دودھ پلانے کی ضرورت تھی مگر وہاں دودھ پلانے والا کوئی موجود نہیں تھا جب کہ ہم نے فیڈر بنانے کی کوشش بھی کی لیکن زیادہ تر شیر خواروں کو نہیں بچا سکے۔
انہوں نے کہا کہ 50 بچے جن میں کم از کم 20 شیر خوار بچے بھی شامل ہیں اپریل کے وسط میں تنازعہ شروع ہونے کے بعد 6 ہفتوں میں یتیم خانے میں ہلاک ہو چکے ہیں جب کہ جمعہ 26 مئی کو کم از 13 بچے جاں بحق ہوگئے
ڈاکٹر عبیر نے کہا کہ بستروں پر موجود بچوں کے موت کے منہ میں جانے کے مناظر انتہائی خوفناک تھے۔ بستروں پر ننھی نعشیں پڑی دیکھنا انتہائی تکلیف دہ تھا۔
خرطوم میں سماجی ترقی کی وزارت کے ڈائریکٹر جنرل صدیق الفارینی نے کہا کہ مائیگوما ہاؤس میں اموات کی بڑی وجہ بنیادی طور پر عملے کی کمی اور لڑائی کی وجہ سے بجلی کی بار بار بندش تھی۔
سوڈانی وزارت صحت میں ایمرجنسی سروسز کے ڈائریکٹر محمد عبدالرحمن نے تصدیق کی کہ ایک ٹیم نے سانحہ کی تحقیقات شروع کردی ہیں۔
یاد رہے 15 اپریل کو سوڈان میں فوج اور آر ایس ایف کے درمیان لڑائی شروع ہوئی تھی۔ دونوں فورسز اکتوبر 2021 میں گزشتہ سویلین حکومت کو تحلیل کرنے کے بعد حکومت سنبھالے ہوئے تھے اور انتخابات کے حوالے سے معاہدے پر دستخط کی تیاری کر رہے تھے کہ ان کے اختلافات خانہ جنگی میں تبدیل ہوگئے۔ واضح رہے 49 ملین کی آبادی والا سوڈان دنیا کے غریب ترین ممالک میں سے ایک ہے اور اسے پہلے ہی صحت کے حوالے سے مسائل درپیش ہیں۔