سابق وزیر داخلہ و سربراہ عوامی مسلم لیگ شیخ رشید احمد نے سپریم کورٹ آف پاکستان کے چیف جسٹس عمر عطا بندیال کے نام اپنے ویڈیو پیغام میں کہا ہے کہ 16 سال وزیر رہا ہوں، میرا جینا مشکل کیا جارہا ہے۔ القادر ٹرسٹ کے ایجنڈے کے وقت میں موجود نہیں تھا، اگر اس ایجنڈے میں بیٹھا ہوتا تو کل ضرور نیب میں گواہی دیتا۔
عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید احمد نے چیف جسٹس کے نام ریکارڈ کیے گئے ویڈیو پیغام میں کہا ہے کہ ’چیف جسٹس صاحب میں پہلی بار آپ سے اپیل کر رہا ہوں کہ ریاست اور سیاست کو گندا اور پرگندا کیا جا رہا ہے اور میری زندگی کو ختم کرنے کے لیے 3 آدمیوں کو انگیج کیا جا رہا ہے۔‘
انہوں نے کہا کہ ’میں القادرٹرسٹ کے ایجنڈے کے وقت موجود نہیں تھا اور میری شہزاد اکبر سے کبھی نہیں بنی، اس کے کسی ایجنڈے میں نہیں بیٹھا۔ بیٹھا ہوتا تو ضرور کل نیب میں شہادت دیتا۔ جھوٹی گواہی دینے سے میں موت کو ترجیح دوں گا۔‘
شیخ رشید نے چیف جسٹس کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ’چیف جسٹس صاحب! میں آپ کو بتانا چاہتا ہوں کہ گھروں سے30,30 ہزار کی تنخواہ لینے والے ملازمین کو اٹھایا جا رہا ہے، ان کو مارا جا رہا ہے، میری ماں کو مرے 30 سال ہو گئے ہیں، ان کے گھر کو بھی توڑ دیا گیا ہے۔ رات کو 70 سے 80 لوگ، رینجرز، سفید کپڑوں میں ملبوس لوگوں، پولیس اہلکاروں اور ایس ایچ او جسے آج رات ہی لگایا گیا، نے میرے ایف سیون کے گھر میں توڑ پھوڑ کی، وہ گاڑیاں اور سامان بھی لے گئے۔‘
سابق وفاقی وزير داخلہ شیخ رشید احمد کی چیف جسٹس آف پاکستان جناب عمر عطا بندیال صاحب سے خصوصی اپیل pic.twitter.com/TSVurU6D52
— Sheikh Rashid Ahmed (@ShkhRasheed) May 31, 2023
’بتائیں اگر اس ملک میں آئین و قانون کی حکمرانی نہیں ہو گی تو ایک عام شہری کس طرح زندگی گزارے گا؟ میں 16 سال وزیر رہا ہوں اور خانہ کعبہ کی چھت پر نماز پڑھنے والے 6 مسلمانوں میں شامل ہوں، میں آپ کو بتانا چاہتا ہوں کہ دھرتی پر ظلم ہو رہا ہے، زیادتی ہو رہی ہے، آپ اس کا نوٹس لیں۔‘
سربراہ عوامی مسلم لیگ نے کہا کہ ’میں کبھی کسی غلط کام میں ملوث نہیں تھا، 16 وزارتوں میں سے کسی ایک میں ایک پیسے کی کرپشن ملے تو میں پیش ہونے کے لیے تیار ہوں، میں ملک سے باہر تھا، 8 کی رات واپس آیا لیکن جس طرح زندگی حرام کی جا رہی ہے، جینا مشکل کیا جا رہا ہے، آپ کو اس کا نوٹس لینا ہو گا، اللہ کے بعد آپ اس قوم کی آخری امید ہیں، لوگ آسمان کے بعد سپریم کورٹ کی طرف دیکھ رہے ہیں۔‘
’چیف جسٹس صاحب اگر آپ نے بھی آئینی و قانونی فیصلے نہ کیے تو یہ ملک قحط سالی، مہنگائی، بے روزگاری میں چلا جائے گا، اقتصادی تباہی میں ایک عام آدمی خود کشی کرے گا، خانہ جنگی ہو گی، اس ملک کی تباہی و بربادی ہو گی اس لیے آپ کی ذمہ داری ہے کہ آپ اس کا نوٹس لیں۔‘