عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید کی گرفتاری پر وزیرداخلہ رانا ثنااللہ خان کہتے ہیں کہ قانون کے مطابق کارروائی ہورہی ہے۔ پندرہ کلوہیروئن تو نہیں ڈالی؟ گرفتاری سے حکومت کا کوئی تعلق نہیں۔
“میڈیا کے سامنے پولیس والوں کو دھکے دینے والا مارپیٹ کرنے کا جھوٹ بول رہا ہے۔ قانون کی خلاف ورزی پر قانونی کارروائی کرنا پولیس کا قانونی فرض ہے۔”قانون کے نیچے لاﺅں گا کے ڈائیلاگ بولنے والا قانون کے نیچے آنے سے کیوں ڈرتا ہے؟”
شیخ رشید کی گرفتاری پر اپنے ایک بیان میں وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ خان کا کہنا ہے کہ سیاسی مسخرہ سیاسی رنگ دینے کی کوشش کررہا ہے۔ صرف قانون پر عمل ہوا ہے، پسلیاں تو نہیں تڑوائیں ؟
وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ کا کہنا ہے کہ طیبہ گل کی طرح اغوا کیا ہے نہ بشیر میمن کی طرح واش روم میں بند کیا ہے۔ خلاف قانون کام نہیں کیا توعدالت کو بتادیں۔ قانون کے سامنے سب برابر ہیں، قانون توڑنے پر جواب تو دینا پڑے گا۔
رانا ثنا اللہ کا کہنا تھا کہ قتل اور ہشت گرد تنظیموں سے رابطوں جیسا سنگین الزام لگانے والے قانون کا سامنا کریں۔ عمران نیازی نے سیاسی مخالفین، سچ بولنے والے صحافیوں کو جیلوں میں ڈالا، جھوٹے مقدمے بنوائے۔
وزیر داخلہ کے مطابق گزشتہ چار سال کے سیاہ دور میں صحافیوں کو گولیاں ماری گئیں، پسلیاں توڑی گئیں۔ باس اور چپڑاسی دونوں کی قانون کا سامنا کرنے سے ہوا نکلی ہوئی ہے۔ یہ ہر اُس ادارے کو گالیاں دیتے ہیں جو اِن سے جواب مانگے.