ایک ہفتہ قبل سیاست سے بریک لینے والے پاکستان تحریک انصاف کے سابق رہنماء فواد چوہدری ایک بات ہھر متحرک ہوگئے۔
سابق وفاقی وزیرفواد چوہدری نے بدھ کو اڈیالہ جیل میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے وائس چئیرمین شاہ محمود قریشی سے ملاقات کی۔
سیاسی رہنما فواد چوہدری نے اس حوالے سے وی نیوز کو بتایا کہ اس وقت سب سے پہلی ترجیح جیلوں میں قید کارکنان ہیں اور اس کے بعد سیاسی بحران سے نکلنے کا کوئی راستہ نکالیں گے۔ انہوں نے بتایا کہ شاہ محمود قریشی سے ملاقات ہوگئی ہے تاہم عمران خان سے فی الحال رابطہ نہیں ہوا۔
فواد چوہدری نے وی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ شاہ محود قریشی سے بھی ملاقات کے دوران ہم نے یہی کہا کہ اس مشکل وقت میں کارکنان اولین ترجیح ہونی چاہئیں اس لیے تمام سیاسی قیدیوں کی رہائی پہلی ترجیح ہے۔
انہوں نے بتایا کہ شاہ محمود قریشی نے بھی کارکنان کی فی الفور رہائی سے اتفاق کیا۔
فواد چوہدری نے اڈیالہ جیل کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پی ٹی آئی کی سابقہ لیڈرشپ سے گفتگو ہوئی ہے اور شاہ محمود قریشی سے بھی تفصیلی ملاقات ہوئی۔
انہوں نے کہا کہ ہمارا ماننا یہی ہے کہ پاکستان کو مستحکم حل کی طرف جانا ہے۔ ہم حل کی طرف جائیں گے، یہ مشکل وقت ہے۔
فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ یہ کسی طور ممکن نہیں کہ ہم پی ڈی ایم کی حکومت کو کھلا چھوڑ دیں اور آصف زرداری، نواز شریف اور فضل الرحمان کو کھل کھیلنے کا موقع دے دیا جائے کیوں کہ یہ ملک کا بحران بڑھائیں گے۔
فواد چوہدری نے بدھ کو میڈیا کو بتایا کہ ان کی پی ٹی آئی چھوڑنے والے دیگر افراد کے ہمراہ آج پی ٹی آئی کی لیڈرشپ اسد عمر و دیگر سے ملاقات ہوئی جب کہ شاہ محمود قریشی سے جیل میں بات چیت ہوئی۔
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان میں بے یقینی کی کیفیت ہے جس کی ذمہ دار پی ڈی ایم ہے اور ملک کو اس کے سہارے نہیں چھوڑا جاسکتا۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ مردم شماری کے مطابق پاکستان میں 25 کروڑ لوگ ہیں اور اتنے سارے افراد کو نواز شریف، آصف زرداری اور فضل الرحمان کے آسرے پر نہیں چھوڑ سکتے۔
انہوں نے کہا کہ ان کی دیگر ساتھیوں کے ہمراہ پی ٹی آئی کی قیادت سے اچھی ملاقات رہی۔ انہوں نے توقع ظاہر کہ پی ٹی آئی اور اس سے علیحدہ ہونے والے سیاسی رہنما آپس میں مل کر پاکستان کو مسائل کے مسقتل حل کی جانب لے جائیں گے۔
فواد چوہدری نے 9 مئی کو عمران خان کی گرفتاری کے بعد رونما ہونے والے واقعات پر ہونے والی گرفتاریوں کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ جو لوگ کسی قصور کے بغیر جیلوں میں گئے انہیں رہا ہونا چاہیے۔ تاہم ان کا کہنا تھا کہ 9 مئی کو جو کچھ ہوا وہ بہت افسوسناک تھا اور وہ ہماری ہی ذمہ داری تھی۔ اس موقع پر عمران اسماعیل اور محمود مولوی بھی ان کے ہمراہ موجود تھے۔
یاد رہے کہ پاکستان تحریک انصاف کے سابق مرکزی رہنما و سابق وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے 24 مئی کو پی ٹی آئی سے اپنی راہیں جدا کر لی تھیں تاہم اس وقت ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ وہ فی الحال سیاست سے بریک لے رہے ہیں۔
انہوں نے اپنے ایک ٹوئٹ میں لکھا تھا کہ ’میں نے 9 مئی کو ہونے والے واقعات کی پہلے ہی مذمت کی تھی اور اب سیاست سے علیحدہ ہونے کا فیصلہ کیا ہے۔ میں پارٹی عہدوں سے مستعفی ہو رہا ہوں۔‘
اسد قیصر نے فواد چوہدری سے رابطے کی تردید کر دی
واضح رہے کہ اسد قیصر نے اپنی فواد چوہدری سے ہونے والی کسی ملاقات یا رابطے کی تردید کردی ہے۔
I don’t have any contact with Fawad Choudry.
— Asad Qaiser (@AsadQaiserPTI) May 31, 2023
اپنے ایک ٹوئٹ میں اسد قیصر کا کہنا تھا کہ ان کا فواد چوہدری سے کوئی رابطہ نہیں۔