اسلام آباد ہائیکورٹ نے شہریوں کی فون ریکارڈنگ اور آڈیو لیکس پر اٹارنی جنرل سے معاونت طلب کر تے ہوئے سیکریٹری قومی اسمبلی سمیت تمام فریقین کو نوٹس جاری کردیے ہیں۔
اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس بابر ستار نے سابق چیف جسٹس ثاقب نثار کے بیٹے کی آڈیو لیک پر خصوصی پارلیمانی کمیٹی میں طلبی کا سمن معطل کرنے کا 7 صفحات پر مشتمل تحریری حکم نامہ جاری کردیا ہے۔
عدالت نے اعتزاز احسن، مخدوم علی خان، میاں رضا ربانی اور محسن شاہنواز رانجھا کو اس کیس میں عدالتی معاونین بھی مقرر کیا ہے۔
اسلام آباد ہائیکورٹ نے اپنے حکم نامے میں استفسار کیا ہے کہ کیا آئین اور قانون شہریوں کی کالز کی سرویلنس اور خفیہ ریکارڈنگ کی اجازت دیتا ہے؟ اگر فون ریکارڈنگ کی اجازت ہے تو کون سی اتھارٹی یا ایجنسی کس میکنزم کی تحت ریکارڈنگ کر سکتی ہے؟
’آڈیو ریکارڈنگ کو خفیہ رکھنے اور اس کا غلط استعمال روکنے کے حوالے سے کیا سیف گارڈز ہیں؟ اگر اجازت نہیں تو شہریوں کی پرائیویسی کی خلاف ورزی پر کون سی اتھارٹی ذمہ دار ہے؟ غیر قانونی طور پر ریکارڈ کی گئی کالز کو ریلیز کرنے کی ذمہ داری کس پر عائد ہو گی؟‘
جسٹس بابر ستار نے فریقین سے مزید دریافت کیا ہے کہ پارلیمنٹ کسی پرائیویٹ شخص کے معاملے پر انکوائری کر سکتی ہے؟ کیا رولز اس بات کی اجازت دیتے ہیں کہ اسپیکر پرائیویٹ شہریوں کی گفتگو لیک ہونے پر خصوصی کمیٹی تشکیل دیں؟
فریقین کو دائر درخواست پر پیرا وائز کمنٹس جمع کرانے کی ہدایت کرتے ہوئے حکم نامے میں وفاق، وزارت داخلہ، وزارت دفاع اور پی ٹی اے کو بھی درخواست میں فریق بنانے کی ہدایت کی گئی ہے۔
اسلام آباد ہائیکورٹ نے اپنے حکم نامے میں واضح کیا ہے کہ پارلیمنٹ کے احترام میں تحمل کا مظاہرہ کرتے ہوئے خصوصی کمیٹی کی تشکیل کا نوٹیفکیشن معطل نہیں کیا جا رہا، تاہم درخواست گزار نجم الثاقب کو 25 مئی کو خصوصی پارلیمانی کمیٹی کی جانب سے طلبی کا سمن آئندہ سماعت تک معطل رہے گا۔
مزید پڑھیں
خصوصی پارلیمانی کمیٹی کی تشکیل
خصوصی کمیٹی کی تشکیل ایک آڈیو ریکارڈنگ منظر عام پر آنے کے بعد ہوئی ہے، جس میں مبینہ طور پر سابق چیف جسٹس ثاقب نثار کے بیٹے کی سوشل میڈیا پر رقم کے عوض پاکستان تحریک انصاف کے انتخابی ٹکٹوں کی تقسیم کے بارے میں بات کی گئی تھی۔
قومی اسمبلی نے ایک تحریک بھی منظور کی تھی جس میں مبینہ آڈیو لیک کی تحقیقات کے لیے خصوصی پارلیمانی کمیٹی کے قیام کا مطالبہ کیا گیا تھا۔
آڈیو ریکارڈنگ کی تحقیقات کے لیے قومی اسمبلی سیکریٹریٹ نے اسلم بھوتانی کو کمیٹی کا چیئرمین مقرر کیا تھا۔ دیگر اراکین میں شاہدہ اختر علی، شیخ روحیل اصغر، سید حسین طارق، محمد ابوبکر، چوہدری محمد برجیس طاہر، ناز بلوچ، وجیہہ قمر، خالد حسین مگسی اور ڈاکٹر محمد افضل خان شامل ہیں۔
کمیٹی کو ’جامع تحقیقات‘ کرنے اور قومی اسمبلی سیکرٹریٹ کو رپورٹ پیش کرنے کا کام سونپا گیا۔ کمیٹی کو اختیار دیا گیا تھا کہ وہ کسی بھی تفتیشی ایجنسی سے اپنی انکوائری میں مدد لے سکتی ہے۔
کمیٹی نے فریقین کو نوٹس بھیجتے ہوئے اپنا بیان ریکارڈ کرانے کا کہنا تھا۔ ‘ہم انتخابات کے دوران پیسے کے استعمال کے حوالے سے معاملے کی تہہ تک جانا چاہتے ہیں۔ اس رجحان سے صرف کوئی سیاسی جماعت ہی نہیں بلکہ جمہوریت کمزور ہوتی ہے۔‘
گزشتہ ماہ وزیر اعظم شہباز شریف نے بھی سابق چیف جسٹس ثاقب نثار پر ن لیگ کی سابقہ حکومت کے شروع کیے گئے ترقیاتی منصوبوں کو سبوتاژ کرنے کا الزام لگایا تھا۔