تباہ کن معاشی دیوالیہ پن سے بچنے کے لیے امریکی ایوان نمائندگان نے بدھ کے روز بھاری اکثریت سے 1 جنوری 2025 تک ملکی قرضوں کی حد کو معطل کرنے کا بل منظور کرلیا ہے۔
صدر جو بائیڈن کے دستخط سے قبل اس بل کو سینیٹ سے منظور کرنے کی ضرورت ہوگی تاکہ اسے قانون میں تبدیل کیا جاسکے۔ سینیٹ میں کوئی بھی قانون ساز رکن اس بل کی سرعت کے ساتھ منظوری میں تاخیرکا باعث بن سکتا ہے تاہم ابھی تک واضح نہیں ہے کہ حتمی ووٹنگ کب ہوگی۔
کانگریس کے ذریعے بل پاس کرنے کا ٹائم فریم انتہائی سخت ہے، جس میں غلطی کی بہت کم گنجائش ہے، جس سے دونوں جماعتوں کی قیادت پر بہت زیادہ دباؤ ہوتا ہے۔
امریکی قانون ساز 5 جون سے قبل پہلی بار ملکی معیشت پر چھائے دیوالیہ پن کے خطرات کو دور کرنے کی دوڑ میں مصروف ہیں۔ محکمہ خزانہ کے مطابق وہ 5 جون کے بعد قومی ادائیگیوں کو مکمل طور پر بروقت ادا نہیں کر سکے گا۔ یہ ایک ایسا ممکنہ منظر نامہ جو عالمی سطح پر اقتصادی تباہی کو متحرک کرنے کا باعث بن سکتا ہے۔
قرض کی حد کے بل کو انتہائی دائیں اور بائیں بازو کی جانب سے سخت تنقید کا سامنا کرنا پڑا لیکن بالآخر ایوان نے اسے واضح فرق کے ساتھ منظور کرلیا ہے۔
بل کی حمایت میں ووٹوں کی حتمی تعداد 314 جب کہ 117 ارکان نے مخالفت میں ووٹ دیا۔ بل کے حق میں 149 ریپبلکن اور 165 ڈیموکریٹس نے جب کہ مخالفت میں 71 ریپبلکن اور 46 ڈیموکریٹس نے ووٹ دیا۔
2025 تک قرض کی حد کو معطل کرنا صدارتی انتخابات کے بعد تک دیوالیہ پن کے خطرے کو ٹالنے کا باعث بن سکتا ہے۔ قرض کی حد کو حل کرنے کے علاوہ مذکورہ بل غیر دفاعی اخراجات کو محدود کرتا ہے۔ اسی طرح کچھ فوڈ اسٹیمپ وصول کنندگان کے لیے کام کی نوعیت میں اضافہ بھی کرے گا۔
وائٹ ہاؤس اور ہاؤس آف ریپبلکنز کے مابین طویل اور رات گئے تک جاری رہنے والی متنازعہ گفت و شنید کی ڈولتی ناؤ گزشتہ ہفتے کے اختتام پر اس وقت پار لگی جب قرض کی حد کے دو طرفہ معاہدے کا اعلان کیا گیا۔
قرض کی حد کے معاہدے پر اتفاق رائے کی کوشش ایوان کے اسپیکر کیون میکارتھی اور صدر جو بائیڈن دونوں کے لیے قیادت کا ایک بڑا امتحان ثابت ہوئی ہے۔
بائیڈن نے بل کی منظوری کے چند لمحوں بعد ایک بیان میں ایوان کے ووٹ کی تعریف کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ واضح کرچکے ہیں کہ پیش رفت کا واحد راستہ دو طرفہ سمجھوتہ ہے جو دونوں جماعتوں کی حمایت حاصل کرسکتا ہے۔
’یہ معاہدہ اس امتحان پر پورا اترتا ہے۔ میں سینیٹ سے درخواست کرتا ہوں کہ وہ اسے جلد از جلد منظور کرے تاکہ میں اس پر دستخط کر سکوں اور ہمارا ملک دنیا کی مضبوط ترین معیشت کی تعمیر جاری رکھ سکے۔‘
ایوان کی طرف سے اس معاہدے کی منظوری کے بعد اسپیکر کیون میکارتھی نے اس کامیابی کا سہرا اپنے سر لیتے ہوئے کہا کہ وہ اس دن کے بارے میں اپنے اسپیکر کے لیے ووٹ دینے سے قبل ہی سوچتے رہے ہیں کیونکہ انہیں قرض کی حد کی آمد کا علم تھا۔ ’میں تاریخ ساز بننے کا خواہاں تھا۔‘