کراچی میں عید قرباں سے پہلے ’شہریوں کی قربانی‘ کا معاملہ کیا ہے؟

منگل 6 جون 2023
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

عید الاضحی قریب آتے ہی ملک بھر میں مویشی منڈیاں سج جاتی ہیں، ساتھ ہی جانوروں کی قیمتیں بھی آسمان پر پہنچ جاتی ہیں جس سے خریدار پریشان دکھائی دیتے ہیں۔ سونے پہ سہاگا یہ کہ مویشی منڈیوں کے قریب جرائم پیشہ افراد کی سرگرمیوں میں بھی اضافہ ہوجاتا ہے۔

شہر قائد کراچی میں بھی ایشیا کی سب سے بڑی مویشی منڈی سج چکی ہے اور اس بار منڈی سپر ہائی وے کے بجائے ناردرن بائی پاس پر لگائی گئی ہے۔ مویشی منڈی کے اردگرد مختلف پولیس چوکیاں بھی قائم کی گئی ہیں۔

مسئلہ یہ ہے کہ مویشی منڈی کی سہراب گوٹھ سے ناردرن بائی پاس منتقلی خریداروں کے لیے مسئلہ بن گئی ہے، جہاں خریدار جانوروں کے مہنگے ہونے کی شکایت کے ساتھ ساتھ سیکیورٹی مسائل سے بھی پریشان ہیں۔ کہتے ہیں  کہ مویشی منڈی اتنی دور بنا کر ڈاکوؤں کو کھلی چھوٹ دے دی گئی ہے۔

صحافی فیض اللہ خان نے ٹوئٹر پر لکھا کہ سہراب گوٹھ سے 20 کلو میٹر دور مویشی منڈی بنا کر انتظامیہ نے ڈاکوؤں کو چھوٹ دیدی ہے، مزے سے شہریوں کو لوٹو ظاہر ہے جانیوالا رقم، فون اور گاڑی کیساتھ جاتا ہے۔ روز شہری لٹ رہے ہیں، زخمی ہو رہے ہیں۔ جانور سے پہلے انسان قربان ہو رہے ہیں آئی جی اور ڈی آئی جی سندھ سرکار کے پروٹوکول میں مصروف ہیں۔

جانوروں کے بیوپاری احتشام احمد کے مطابق بدامنی اور دیگر مسائل کی وجہ سے شہریوں کی بڑی تعداد منڈی نہیں آ رہی، متبادل کے طور پر شہر کے مختلف مقامات پر درجنوں چھوٹی منڈیاں فعال ہو چکی ہیں جو خریداروں کو کم قیمت اور بحفاظت جانور فراہم کر رہی ہیں۔

سوشل میڈیا صارف ابو عبداللہ کے مطابق عید سے قبل ڈکیتیوں کے بڑھتے سلسلے اور پولیس کی مسلسل ناکامی نے شہریوں کو مجبور کیا ہے کہ وہ اپنے تیئں بھی احتیاط کریں۔ کہتے ہیں ڈکیتی سے بچنے کے لیے شہری متبادل کے طور پر صرف ٹوکن کی رقم ساتھ لے کر جائیں اور سودا طے ہو جانے کے بعد بیوپاری کو رقم دی جائے یا پھر باربرداری کے لیے استعمال ہونے والی گاڑی کو جانور گھر پہنچانے پر رقم حوالے کی جائے۔

سوشل میڈیا  صارفین نے بھی مویشی منڈی کی منتقلی کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ جان بوجھ کر یہ سب کیا گیا ہے اگر ایسا نہ ہوتا تو وہاں پر سی سی ٹی وی کیمروں کی ضرورت بھی ہوتی۔

حسن رانا نامی صارف نے لکھا کہ سہراب گوٹھ خود ڈاکوؤں کا گڑھ ہے اور وہاں سے بھی 20 کلو میٹر دور مویشی منڈی منتقل کرنے کا مطلب ڈاکوؤں کی کھلی موج ہے۔

https://twitter.com/Hasan_Rana_Pak/status/1665941163868844038?s=20

ایک صارف نے لکھا کہ شہری خود بھی باز نہیں آ رہے اگر اس بار قربانی نہیں کریں گے تو کون سی قیامت آ جائے گی؟ ان کا کہنا تھا کہ قربانی نہ کرنے کے 2 فائدے ہوں گے ایک آپ کی جان اور مال محفوظ رہے گا اور دوسرا بیوپاریوں کی عقل ٹھکانے آ جائے گی جو جانوروں کی منہ مانگی قیمت مانگتے ہیں۔

واضح رہے کہ مویشی منڈیوں میں خریداروں کا رش بڑھتے ہی چوری اور ڈکیتی کی وارداتیں بڑھ جاتی ہیں۔ کئی برس سے ہر سال یہ وارداتیں ہو رہی ہیں اور خریدارر اور بیوپار بھی ہر سال حکام سے نوٹس لینے کی اپیلیں کرتے ہیں لیکن اس ضمن میں کوئی کارروائی نہیں کی جاتی اس کے باوجود شہری پرعزم ہیں کہ ’ وہ صبح کبھی تو آئے گی‘۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp