استحکام پاکستان پارٹی (آئی پی پی) کے صدرعلیم خان نے کہا کہ کچھ سمجھ میں نہیں آرہا بس لوگ آرہے ہیں اور ہم دیکھ رہے ہیں۔
علیم خان جنہوں نے دو ہزار اٹھارہ کے انتخابات میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) سینٹرل پنجاب کے صدر کے طور پر جتنے لوگوں کو پارٹی ٹکٹس دیے تھے ایک سروے کے مطابق ان میں سے 80 فیصد لوگ انتخابی میدان میں ہار گئے تھے۔
2022 کے ضمنی الیکشن میں بھی جس امیدوار کو ن لیگ سے انہوں نے اپنے حلقے کے لیے ٹکٹ دلوایا تھا وہ بھی ہار گئے تھے جس کے بعد علیم خان نے اعلان کیا کہ اب وہ سیاست نہیں کریں گے۔
لیکن اب اچانک استحکام پاکستان کے پیٹرن ان چیف کے طور سامنے آئے ہیں اور گزشتہ روز پریس کانفرنس میں انہوں نے اپنا منشور بھی پڑھ کر سنایا۔ جب پریس کانفرنس ختم ہوئی تو علیم خان سے غیر رسمی گفتگو کے دوران استحکام پارٹی کے حوالے سے سوال کیا گیا تو انہوں نے کہا کہ ’مجھے تو خود سمجھ نہیں آرہی کہ کیا ہورہا ہے بس لوگ آرہے ہیں اور ہم دیکھ رہے ہیں میں اس سے زیادہ کچھ نہیں کہہ سکتا۔‘
میری دلچسپی سے آپ خود اندازہ لگا لیں یہ کہتے ہوئے علیم خان ہوٹل کے اوپروالے کمرے میں چلے گئے اور چند لمحوں کے بعد کپڑے بدل کر واپس آئے اور مسکراتے ہوئے میڈیا نمائندوں سے کہا کہ آپ سب سے تفصیل سے بعد میں بات کروں گا۔
کیا جہانگیر ترین کا جہاز اڑ پائے گا؟
پنجاب کے ضلع رحیم یار خان سے تعلق رکھنے والے جہانگیر ترین بنیادی طور پر ایک زمیندار اور معروف تاجرہیں۔ انہوں نے 2002 کےعام انتخابات میں مسلم لیگ ق کی طرف سے الیکشن لڑا اور سابق وزیراعلیٰ پنجاب چوہدری پرویز الہٰی کی کابینہ میں پہلی دفعہ زراعت کے ایڈوائزر بنے۔
جہانگیرترین بائیس سالہ سیاست میں ق لیگ، فنکشنل لیگ اور پاکستان تحریک انصاف کے ساتھ رہے۔ جہانگیر ترین اب تک 3 جماعتیں بدل چکے ہیں، انہوں نے 2018 میں پی ٹی آئی کی مرکز اور پنجاب میں حکومت بنوانے میں کلیدی کردارادا کیا اور پی ٹی آئی حکومت گرانے میں بھی مرکزی کردارادا کیا۔
2022 کے ضمنی انتخابات میں اصل امتحان اس وقت آیا جب پی ٹی آئی کے لوگ جہانگیر ترین کے جہاز میں دوبارہ چڑھے اور ڈیل کے تحت اپنے رہنماؤں کو ن لیگ کا ٹکٹ دلوایا لیکن انکا منشور اور بیانیہ عوام کو ایک آنکھ نہ بھایا۔
اس دوران 20 نشتوں میں سے 16 نشتوں پردوبارہ پی ٹی آئی کامیاب ہوئی۔ تاہم اب کی بار ٹکٹ بھی اپنا ہے اور جہاز بھی اپنا ہے، سینئر صحافیوں کی رائے ہے کہ جتنے بھی لوگ اس وقت جہانگیر ترین کے جہاز میں چڑھ رہے ہیں یہ جہاز رن وے سے ٹیک آف ہوگیا ہے لیکن اس کو لینڈنگ کی کامیابی ملنا بہت مشکل ہے کیونکہ نہ تو انکے پاس بیانیہ ہے اور نہ ہی کوئی منشور ہے صرف پیسے کے بل بوتے پر الیکشن نہیں جیتے جا سکتے۔
کیا علیم اور جہانگیرترین کے نام پر ووٹ پڑے گا؟
وی نیوز کی کچھ سینئررہنماؤں سے بات ہوئی تو ان سے یہ ہی سوال کیا گیا کہ کیا استحکام پاکستان پارٹی کے پیٹرن ان چیف جہانگیر ترین کے نام پرعوام ووٹ دے گی جس پرایک سینئرسیاست دان نے کہا کہ یہ صاحب جب سابق وزیر اعظم عمران خان کی حکومت میں مرکزی رول ادا کر رہے تھے اس دوران لودھراں میں ایک ضمنی الیکشن ہوا جس میں انکے بیٹےعلی ترین کامیاب نہیں ہو سکے۔
مزید پڑھیں
انہوں نے کہا کہ جس کی مقبولیت کا اپنا یہ گراف ہو اسکی پارٹی کیسے کامیابی حاصل کر سکتی ہے ان کی نہ تو کوئی جد وجہد ہے اور نہ ہی ایسے کوئی فلاحی کام ہیں جن سے لوگوں متاثر ہوں۔
انکا کہنا تھا کہ لوگ انکو الیکٹبلز کے نام سے جانتے ہیں دولت مند ہونا انکی وجہ شہرت ہے جبکہ علیم خان بھی پراپرٹی کا بزنس کرتے ہیں اور ایک میڈیا ہاؤس کے مالک بھی ہیں اس کے باوجود ن لیگ کے ایاز صادق سے ایم این اے کی سیٹ پر دو دفعہ ہار چکے ہیں۔
حالانکہ اس وقت علیم خان نے حلقے میں پیسے اور ترقیاتی کام بھی اپنی جیب سے کروائے مگر عوام نے انکو ووٹ نہیں دیے، پارٹی کے دیگر رہنماؤں کو انکے نام کا ووٹ کیسے ملے گا یہ ممکن نہیں ہے کیونکہ عوام کے اندر ان کی اپنی کوئی پذیرائی نہیں ہے اس لیے ہمیں نہیں لگتا کہ جہانگیر اورعلیم فیکٹر کامیاب ہو پائے گا۔