ماسک پہنتے جاپانی مسکرانا کیوں بھول گئے؟

اتوار 11 جون 2023
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

کووڈ وبا کے دوران چہرے پر ماسک پہننے کے عادی جاپانی شہری آج کل ایک ایسے کورس میں داخلہ لے رہے ہیں جس میں وہ دوبارہ سے مسکرانا سیکھیں گے۔

اگرچہ مشرقی ایشیائی ملک میں کووڈ وبا سے پہلے بھی منہ ڈھانپنا عام تھا، بہت سے لوگ موسمی بیماریوں اور مختلف نوعیت کے بخار سے نمٹنے کے لیے فیس ماسک کا استعمال کرتے تھے، تاہم کووڈ وبا کے دوران حکومتی ہدایت کے مطابق فیس ماسک کے لازمی استعمال نے اس میں یک لخت اضافہ کردیا۔

تین سال سے زائد عرصہ قبل کووڈ کے پہلی کیس رپورٹ ہونے کے بعد بہت سے دیگر ملکوں کی طرح جاپان میں بھی بیشتر شہریوں اس عرصہ میں عوامی اجتماعات اور مقامات پر ماسک کے بغیر عوام میں نہیں دیکھا گیا ہوگا۔

جاپانی حکومت نے آخر کار مارچ میں ماسک پہننے کی اپنی ہدایت واپس لے لی تھی جس کے بعد 20 سالہ ہیماواری یوشیدا ان شہریوں میں شامل تھیں جنہوں نے محسوس کیا کہ وہ فیس ماسک کے بغیر زندگی گزارنا بھول گئے ہیں۔ انہوں نے کووڈ وبا کے دوران اپنے چہرے کے پٹھوں کو زیادہ استعمال نہیں کیا تھا۔

یوشیدا نے اب ایک ’اسمائیل انسٹرکٹر کی خدمات حاصل کرلی ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ یہ ایک اچھی مشق ہے جو انہیں جاپان کی جاب مارکیٹ میں داخلہ کے وقت معاون ثابت ہوگی۔

کیکو کاوانو وہ اسمائیل انسٹرکٹر ہیں جو ماواری یوشیدا اور ان کے ہمراہ دیگر مسکراہٹ کی تلاش میں سرگرداں شہریوں کو مسکرانا سکھارہی ہیں۔ اس نوعیت کی ایک مشق کے دوران انہیں ایک آئینہ تھامے ہوئے اپنی انگلیوں سے اپنے منہ کے اطراف کو پھیلایا ہے۔

اسمائیل انسٹرکٹر کیکو کاوانو کے مطابق ملک میں سیاحوں کی بڑٰی تعداد میں واپسی کے پس منظر میں جاپانی شہریوں کی مسکرانے کی ضرورت میں اضافہ ہورہا ہے۔ (فوٹو: اسکائی نیوز)

کیکو کاوانو کی کمپنی، جس کا  لفظی ترجمہ مسکراہت کی تعلیم بنتا ہے ، کے اس نوعیت کے کورس کی مانگ میں چار گنا اضافہ دیکھا ہے، جس میں ون آن ون سیشنز بھی شامل ہیں جن کی لاگت 7 ہزار 7 سو ین یعنی 44 پاؤنڈز بنتی ہے۔

’جزیرے پر سیاحوں کی بڑھتی ہوئی واپسی کو نوٹ کرتے ہوئے میں سمجھتی ہوں کہ لوگوں کی مسکرانے کی ضرورت میں اضافہ ہورہا ہے۔ میرا خیال ہے کہ مغربی ممالک کے لوگوں کے مقابلہ میں جاپانی شہری مسکرانے کے معاملہ اچھے خاصے بخیل ہیں۔‘

کیکو کاوانو کے نزدیک ایسا محتاط رویہ سیکیورٹی کے اس احساس کی وجہ سے ہے جو ایک جزیرہ نما ملک کے شہری ہونے کے باعث عمومی طور پر کسی کو ہو سکتا ہے، تاہم اس رجحان میں کو کووڈ وبا کے دنوں میں حکومتی ہدایت کے باعث ماسک پہننے میں گراں قدر اضافہ کے باعث اچھی خاصی تقویت ملی۔

’ثقافتی طور پر مسکراہٹ اس بات کی نشاندہی کرتی ہے کہ میرے پاس بندوق نہیں ہے، اور میں آپ کے لیے خطرہ نہیں ہوں۔‘

مئی میں عوامی نشریاتی ادارے این ایچ کے کے ایک سروے کے مطابق 55 فیصد جاپانی شہری ابھی تک اسی طرح ماسک پہنے ہوئے ہیں جیسا کہ کووڈ وبا کے دوران حکومتی رہنمائی کے مطابق پہنا کرتے تھے۔ سروے میں شامل فقط 8 فیصد شہریوں نے مکمل طور پر فیس ماسک ترک کرنے کی تصدیق کی تھی۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

تازہ ترین

افغان طالبان رجیم اور فتنہ الخوارج نفرت اور بربریت کے علم بردار، مکروہ چہرہ دنیا کے سامنے بے نقاب

آن لائن شاپنگ: بھارتی اداکار اُپندر اور اُن کی اہلیہ بڑے سائبر فراڈ کا کیسے شکار ہوئے؟

امریکی تاریخ کا طویل ترین حکومتی شٹ ڈاؤن ختم، ٹرمپ نے بل پر دستخط کر دیے

’فرینڈشپ ناٹ آؤٹ‘، دہشتگردی ناکام، سری لنکن ٹیم کا سیریز جاری رکھنے پر کھلاڑیوں اور سیاستدانوں کے خاص پیغامات

عراقی وزیرِ اعظم شیاع السودانی کا اتحاد پارلیمانی انتخابات میں سرفہرست

ویڈیو

ورلڈ کلچر فیسٹیول میں فلسطین، امریکا اور فرانس سمیت کن ممالک کے مشہور فنکار شریک ہیں؟

بلاول بھٹو کی قومی اسمبلی میں گھن گرج، کس کے لیے کیا پیغام تھا؟

27 ویں ترمیم پر ووٹنگ کا حصہ نہیں بنیں گے، بیرسٹر گوہر

کالم / تجزیہ

کیا عدلیہ کو بھی تاحیات استثنی حاصل ہے؟

تبدیل ہوتا سیکیورٹی ڈومین آئینی ترمیم کی وجہ؟

آنے والے زمانوں کے قائد ملت اسلامیہ